قومی اسمبلی کا ہنگامہ خیز اجلاس، اپوزیشن کا احتجاج اور نعرے بازی

قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران اپوزیشن جماعتوں نے گیس کی قیمتوں میں اضافے اور آغا سراج درانی کی گرفتاری کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے اسپیکر کے ڈائس کا گھیراؤ کیا جبکہ گیس کی قیمتوں میں اضافہ واپس لینے کا بھی مطالبہ کیا۔

ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری کی زیر صدارت ایوان کی کارروائی شروع ہوئی تو مسلم لیگ (ن) کے رہنما شاہد خاقان عباسی نے اظہار خیال کرتے ہوئے اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کی گرفتاری، سعد رفیق کے پروڈکشن آرڈر جاری نہ کرنے اور گیس قیمتوں میں اضافے کی مذمت کی۔

شاہد خاقان نےکہا کہ حکومت گیس اور بجلی کے بلوں میں اضافہ کر کے عوامی مسائل میں اضافہ کررہی ہے۔ شاہد خاقان عباسی کہا کہ سابق وزیرریلوے خواجہ سعد رفیق کے پروڈکشن آرڈر جاری کر کے انہیں اپنے حلقے کی نمائندگی کا حق دیا جائے۔

گیس کے بلوں کے خلاف اپوزیشن اراکین نے اجلاس کے دوران احتجاج کیا اور حکومت کے خلاف نعرے بازی بھی کی گئی۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ چھ ماہ کے دوران عوامی مسائل حل نہیں ہوئے، عوام کی بات ایوان میں نہیں ہو رہی، عوام مر رہے ہیں۔

سینیئر اپوزیشن رہنماؤں کا کہنا ہے کہ حکومت جان بوجھ ایسی صورتحال پیدا کرتی ہے جس سے اجلاس میں ہنگامہ آرائی ہو۔ اپوزیشن کا مؤقف ہے حکومت جان بوجھ کر ایسے وزرا کو بات کرنے کا موقع دیتی ہے جس سے ایوان کا ماحول خراب ہو۔

شاہد خاقان کے بعد جب حکومتی وزیرمواصلات مراد سعید کو بات کرنے کا موقع دیا گیا تو اپوزیشن کی جانب سے شدید احتجاج کیا اور اسپیکر کے ڈائس کا گھراؤ بھی کیا۔

مراد سعید نے کہا کہ شہباز شریف کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کےلئے یہ ہنگامہ کررہے ہیں، پروڈکشن آرڈر جاری نہیں ہوتے تو یہ ہنگامہ کرتے ہیں۔ اس ایوان پر عوام کے کروڑوں روپے خرچ ہوتے ہیں یہ کارروائی ہی نہیں چلنے دیتے۔

ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے کہا کہ اپوزیشن کی جانب سے اسپیکر کے ڈائس کا گھراؤ شرمناک ہے، سابق وزیراعظم کو ایسا نہیں کرنا چاہیے تھا۔ انہوں نے کہا کہ میرا بھی تقدس ہے، میں بھی بتاؤنگی کہ کیسے پیپلز پارٹی کو سندھ میں حکومت ملی۔

فہمیدہ مرزا کی تقریر کے دوران اپوزیشن نے احتجاج کیا اور ’غنڈہ گردی نہیں چلے گی‘ کے نعرے بھی لگائے گئے۔