اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیر اعظم نوازشریف کی طبی بنیادوں پر درخواست ضمانت کو مسترد کردیا، عدالت نے 20 فروری کو فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں ڈویژن بنچ پر مشتمل جسٹس عامرفاروق اورجسٹس محسن اخترکیانی نے سابق وزیراعظم نوازشریف کی طبی بنیادوں پر ضمانت پر رہائی کی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے نوازشریف کی درخواست ضمانت مستردکردی۔
فیصلہ سنائے جانے کے موقع پر عدالت میں مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں اور کارکنوں کی بڑی تعداد موجود تھی جب کہ عدالت کے باہر سیکیورٹی کے بھی انتہائی سخت انتظامات کیے گئے تھے۔
بعد ازاں عدالت کی جانب سے نواز شریف کی درخواست ضمانت کا تفصیلی فیصلہ جاری کیا گیا جو 9 صفحات پر مشتمل ہے، تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ عدالت میں پیش کیے گئے حقائق کے مطابق نواز شریف کا کیس غیر معمولی نوعیت کا نہیں، نواز شریف کے معاملے میں مخصوص حالات ثابت نہیں ہوئے جب کہ سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلوں کے نتیجے میں ضمانت نہیں دی جاسکتی۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کو علاج و معالجے کی سہولیات دستیاب ہیں، سپرٹینڈنٹ جیل کے پاس اختیار ہے کہ بیمار قیدی کو اسپتال منتقل کرے، نواز شریف کے کیس میں بھی قانون پر عمل کرتے ہوئے جب ضرورت پڑی انہیں اسپتال منتقل کیا گیا، عدالتی مثالیں موجود ہیں اگر قیدی کا جیل یا اسپتال میں علاج ہو رہا ہو تو وہ ضمانت کا حق دار نہیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ نواز شریف نے جب بھی خرابی صحت کی شکایت کی انہیں اسپتال منتقل کیا گیا، میڈیکل رپورٹس کے مطابق نواز شریف کو پاکستان میں دستیاب بہترین طبی سہولیات مہیا کی جارہی ہیں۔
یاد رہے کہ اسلام آبادہائیکورٹ نے 20 فروری کو نواز شریف کی العزیزیہ ریفرنس میں احتساب عدالت کی جانب سے دی گئی 7 سال قید کی سزا کے خلاف دائر درخواست پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔