پاک بھارت کشیدگی پر بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں بھارت کی تینوں مسلح افواج کے افسران نے مشترکہ پریس بریفنگ کی۔ جمعرات کی شام ہونے والی ایک بریفنگ میں بھارت کا کوئی سویلین نمائندہ شریک نہیں ہوا اور یہ بات بھارت میں نوٹ کی گئی ہے۔
اس کے علاوہ بھارت میں جنگ کے حق میں لہجہ تبدیل ہوا اور ہمیشہ سے اپنی اسٹیبلشمنٹ کا ترجمان اب تحمل کی بات کر رہا ہے۔
بھارتی مسلح افواج کی پریس کانفرنس جمعرات کو شام پانچ بجے(پاکستانی وقت کے مطابق ساڑھے چار بجے) ہونی تھی لیکن وزیراعظم عمران خان کی جانب سے بھارتی پائلٹ کی رہائی کے اعلان کے بعد دو گھنٹے کے لیے ملتوی کردی گئی اور بھارتی وقت کے مطابق شام 7 بجے ہوئی۔
پریس کانفرنس تینوں افواج کے نمائندوں نے اپنے اپنے بیانات پڑھ کر سنائے۔ سب سے زیادہ اہم بیان بھارت کی بری فوج کے میجر جنرل سریندر سنگھ محل کا تھا۔ انہوں نے کہاکہ موجودہ حالات میں بھی بھارتی فوج خطے میں امن اور استحکام برقرار رکھنے کے لیے پرعزم ہے۔
اگرچہ بھارتی میجر جنرل نے یہ بھی کہا کہ بھارت ’’دہشت گردی کے کیمپوں‘‘ کا نشانہ بناتا رہے گا اور بھارتی فضائیہ کے نمائندے ایئروائس مارشل آر جے کے کپور نے بالاکوٹ میں حملہ مؤثر ہونے اور بدھ کو پاکستنای ایف سولہ مار گرانے کا دعویٰ کیا، تاہم بھارتی ایئروائس مارشل نے بالاکوٹ میں ہونے والے ’جانی نقصان‘ کی تفصیلات دینے سے انکار کیا جب کہ بری فوج کے نمائندے نے بدھ کو اپنی فوجی تنصیبات پر پاکستان کی جانب سے حملے کا دعویٰ کرنے کے باوجود انتقام لینے کی بات نہیں کی بلکہ یہ کہا کہ اگر پاکستان نے مزید کوئی ’اشتعال انگیزی‘ کی تو فوج تیار ہے۔
یاد رہے کہ پاکستان کے جنگی طیاروں نے بدھ کو مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجی اہداف کو ہدف پر رکھا تھا۔ پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے بتایا تھا کہ فوجی تنصیبات پر ٹارگٹ لاک کرنے کے بعد خالی جگہوں پر حملے کیے گئے۔
بعض دیگر اطلاعات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ پاکستان نے مقبوضہ کشمیر میں کچھ بھارتی تنصیبات کو حقیقت میں نشانہ بھی بنایا تھا جس سے بھارت کا جانی نقصان ہوا ہے لیکن مسلح افواج کی پریس کانفرنس میں اس پر بات نہیں ہوئی۔
اس پریس کانفرنس میں جو کچھ کہا گیا اس سے بھی زیادہ اس کی علامتی اہمیت ہے۔
منگل کو بالاکوٹ میں بھارتی فضائی حملے کے بعد بھارت کی جانب سے بریفنگ صرف سیکریٹری خارجہ نے دی تھی اور فوج کا کوئی نمائندہ سامنے نہیں آیا تھا۔ بدھ کو بھارتی طیارے مار گرائے جانے کے بعد بھارتی حکومت پہلے انکار کرتی رہی تاہم جب ایئرمارشل اور وزارت خارجہ کی بریفنگ ہوئی تو اس میں طیارے ہی تباہی اور پائلٹ کی گرفتاری کی تصدیق کی گئی۔
کئی گھنٹے جھوٹ بولنے کے بعد بھارت نے طیارہ تباہی کی تصدیق کردی
اب جمعرات کی شام کی مجوزہ بریفنگ میں وزارت خارجہ کے ترجمان یا کسی دوسرے سویلین نمائندے کو شامل نہ کرنے پر بھارت میں سوال اٹھ رہے ہیں۔ بظاہر پاک بھارت معاملات سے مودی حکومت کو دور ہٹادیا گیا ہے۔
بھارت کے این ڈی ٹی وی کے مطابق ایک حکومتی وزیر نے بتایا ہے کہ حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ پاکستان کے ساتھ کشیدگی پر کوئی تبصرہ نہیں کرے گی۔
بھارتی اخبار ہندوستان ٹائمز نے مسلح افواج کی پریس کانفرنس کو غیرمعمولی قرار دیا۔
بھارت کی مودی سرکار فوج کو سیاسی فائدے کے لیے استعمال کرنے پر شدید دبائو میں ہے۔ جمعرات کو ہی کرناٹک کے سابق وزیراعلیٰ اور بی جے پی کے رہنما بی ایس یدورپا کی ایک ویڈیو سامنے آئی جس میں وہ کہہ رہے ہیں کہ پاکستان پر حملے سے بی جے پی کو فائدہ ہوگا اور وہ ریاست میں 28 میں سے 22 نشستیں جیت جائے گی۔
پاکستان کی جانب سے بھارتی پائلٹ کی رہائی کے اعلان کو کچھ ٹی وی چینلز نے بھارت کی فتح قرار دیا ہے اور پاکستان پر دبائو کا ڈھنڈورا پیٹا ہے۔ تاہم بھارتی اخبارات کی ویب سائیٹس پر ایسے تجزیے سامنے آنا شروع ہوگئے ہیں جن میں کشیدگی کم کرنے پر زور دیا جا رہا ہے۔
ہندوستان ٹائمز کے مطابق بھارت پاکستان کے ساتھ دہشت گردی کے معاملے پر مذاکرات کو تیار ہے جب کہ کرتاپور کوریڈور پر مذاکرات بھی طے شدہ شیڈول کے مطابق ہوں گے۔
بھارتی میڈیا نے پلوامہ میں مارے گئے ایک بھارتی اہلکار کی بیوہ کا انٹرویو بھی نشر کیا ہے جس میں امن پر زور دیا۔
بھارتی فوجی سربراہان نے بدھ کو وزیراعظم نریندر مودی کے ساتھ طویل اجلاس میں شرکت کی تھی۔ جمعرات کو بھی اجیت دوول اور مسلح افواج سربراہان کا اجلاس ہوا۔
فوری طور پر یہ واضح نہیں کہ نریندر مودی کا اپنا رویہ آئندہ کیا ہوگا۔
مودی نے عمران خان کی جانب سے پائلٹ رہا کرنے کے اعلان کا خیرمقدم نہیں کیا بلکہ الٹا یہ کہا کہ ’’ابھی ابھی ایک پائلٹ پروجیکٹ پورا ہے ابھی ریئل(اصل) کرنا ہے۔ پہلے تو پریکٹس تھی۔‘‘
یاد رہے کہ یہ نریندر مودی ہی تھے جنہوں نے چند روز قبل راجستھان میں جلسے کے دوران پاکستان کے ساتھ ’حساب برابر‘ کرنے کا نعرہ لگایا تھا اور اس کے بعد بالاکوٹ میں بھارتی فضائی حملہ کیا گیا۔