بھارت میں مقیم 37 سالہ پاکستانی خاتون کو دو ہفتے کے اندرملک چھوڑنے کا حکم دیدیاگیا۔
پاکستانی خاتون کودہلی ہائی کورٹ سے کوئی ریلیف نہیں مل سکا، عدالت نے انہیں دو ہفتہ کے اندر بھارت چھوڑنے کا حکم دیا ہے۔
بھارتی حکومت نے پاکستانی خاتون کو ملک چھوڑنے کی ہدایت دی تھی، حکومت کی اس ہدایت کے خلاف خاتون ہائی کورٹ پہنچی اور ریلیف دینے کی درخواست کی جس سے عدالت نے انکار کردیا۔
جج وبھو بکرو نے جمعرات کو خاتون سے کہاکہ آپ نے بھارت کی شہریت حاصل کرنے کے لیے کوئی ٹھوس اقدام نہیں کیا، آپ کوئی بھی ایسا حق ثابت نہیں کرسکیں جس سے آپ یہاں رہ سکیں۔
37 سالہ خاتون ایک بھارتی شہری سے شادی کرنے کے بعد 2005 سےبھارت میں رہ رہی تھی، وہ اپنے شوہر اور 11 ، 5 سالہ دو بیٹوں کے ساتھ دہلی میں رہ رہی ہے۔
عدالت عالیہ کی طرف سے اپنے فیصلہ میں کہا ہے کہ پاکستانی خاتون ہندوستان میں اپنے رہنے کا کوئی حق ثابت نہیں کر پائی ۔
معاملہ کی سماعت کے دوران عدالت کے سامنے رکھے اپنے ثبوتوں میں خاتون نے کہاکہ اس کے پاس 2020 تک ہندستان میں رہنے کا جائز ویزا ہے۔
وزارت داخلہ نے اس کی مخالفت کی اور کہا کہ خاتون نے ہندستان کی شہریت کے لئے درخواست نہیں دی ۔
خاتون نے بھارتی شہری سے شادی کی اور 2005 میں ہندستان آئی۔ اس کے دو بچے ہیں جن کی عمر گیارہ اور پانچ برس ہیں۔