افغان میڈیا نے امریکی ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ دوحہ میں جاری امریکا طالبان مذاکرات میں کچھ معاملات پر معاہدہ ہوگیا ہے۔
افغان میڈیا کے مطابق قطر کے دارالحکومت دوحہ میں طالبان اور امریکا کے درمیان امن مذاکرات جاری ہیں جبکہ معاہدوں کی تفصیل ابھی میڈیا سے خفیہ رکھی جا رہی ہے۔
افغان مفاہمتی عمل کے امریکی نمائندہ خصوصی اور امریکی وفد کے سربراہ زلمے خلیل زاد کے نزدیکی ذرائع کا کہنا ہے کہ فریقین کےدرمیان کچھ معاملات پر اتفاق ہو گیا ہے تاہم معاہدوں کی تفصیل ابھی میڈیا سے خفیہ رکھی جا رہی ہے۔
امریکہ اور افغان طالبان کے درمیان دوحہ میں ہونے والے مذاکرات گزشتہ روز ایک دن کے وقفے سے شروع ہوئے تھے۔ مذاکرات کا یہ دور 25 فروری سے جاری ہے۔ جمعہ کے دن مذاکرات میں ایک دن کا وقفہ کیا گیا تھا۔
عالمی خبررساں ایجنسی کے مطابق مذاکرت کے متعلق فریقین نے مثبت سمت میں آگے بڑھنے کی بات کی ہے لیکن ساتھ ہی اختلافی بیانات بھی سامنے آئے ہیں۔
قطر میں جاری مذاکرات کا بنیادی مقصد افغانستان میں گزشتہ 18 سال سے جاری جنگ کے خاتمےکے لیے حکمت عملی کو حتمی شکل دینا ہے۔
مذاکرات کے متعلق امریکی نشریاتی ادارے ’وائس آف امریکہ‘ نے اعلیٰ امریکی دفاعی افسر کے حوالے سے بتایا ہے کہ مذاکرات آگے بڑھ رہے ہیں لیکن کچھ رکاوٹیں حائل ہیں۔
اعلیٰ امریکی افسر کے مطابق مذاکراتی عمل میں شریک فریقین انہی رکاوٹوں کا حل تلاش کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔
قبل ازیں طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ قطر کے دارالحکومت دوحا میں امریکا کے ساتھ جنوری میں دو نکات پر سمجھوتہ کرنے کی بات ہوئی جس میں غیر ملکی افواج کا انخلا اور افغان سرزمین کسی اور کے خلاف استعمال نہ ہونا شامل ہے۔
ترجمان نے کہا کہ مذاکرات کے حالیہ دور میں ان 2 نکات کی تفصیل اور نوعیت پر بات ہورہی ہے تاہم جن مسائل پر بات ہورہی ہے وہ بہت گھمبیر اور حساس نوعیت کے ہیں۔
طالبان ترجمان کا کہنا تھا کہ دوحہ مذاکرات مرحلہ وار آگے بڑھ رہے ہیں تاہم ابھی تک کسی معاہدے یا مسودے پر سمجھوتہ نہیں ہوا اور بات چیت قدم بہ قدم آگے بڑھ رہی ہے۔