بھارتی اپوزیشن جماعت کانگریس کے رہنما راہول گاندھی نے نریندر مودی حکومت کے مشیر سلامتی اجیت دول کی بزدلی سے پردہ اٹھایا ہے۔
راہول گاندھی کے اس اقدام سے مودی کے حامیوں کو شدید تکلیف پہنچی ہے۔
مودی نے 1999 میں قندھار طیارہ ہائی جیکنگ کیس کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ پلوامہ میں مارے گئے 40 سی آر پی ایف اہلکاروں کے اہلخانہ کو وزیراعظم مودی بتائیں کہ ان کے ’قاتل‘ مسعود اظہر کو کس نے رہا کیا۔ مودی انہیں یہ بھی بتائیں کہ موجودہ مشیر سلامتی اجیت دول نے اس معاملے پر ڈیل کی تھی جو قندھار گئے اور اس ’قاتل‘ کو پاکستان کے حوالے کرکے آئے۔
راہول گاندھی نے اجیت دول کی 1999 میں قندھار ایئرپورٹ پر طالبان کے قریب لی گئی 2تصاویر بھی ٹوئٹر پر شیئر کیں۔ جن میں سے ایک کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ اس میں مسعود اظہر دوول کے ساتھ کھڑے ہیں۔
یاد رہے کہ 1999 میں عسکریت پسندوں نے ایئرانڈیا کا ایک طیارہ ہائی جیک کرلیا تھا تاہم پاکستان نے اس طیارے کو اپنے یہاں اترنے کی اجازت نہیں دی تھی۔ یہ طیارہ قندھار میں اتارا گیا جہاں اس وقت افغان طالبان کا کنٹرول تھا۔ 24 دسمبر سے 31 دسمبر تک یہ طیارہ قندھار ہوائی اڈے پر طالبان کے گھیرے میں کھڑا رہا۔ اجیت دول نے قندھار جا کر مذاکرات کیے اور پھر مسعود اظہر، احمد عمر سعید شیخ اور مشتاق زرگر کو ہائی جیکرز کے حوالے کرکے مسافر چھڑائے۔ یہ تینوں بھارتی جیلوں میں بند تھے۔
جب یہ واقعہ پیش آیا تو بھارت میں بی جے پی کی حکومت تھی اور بھارتی جیلوں سے تین ہائی پروفائل قیدیوں کی رہائی کو حکومت کے ساتھ ساتھ اس وقت کے آئی بی سربراہ اجیت دول کی بھی ناکامی سمجھا گیا تھا۔ اجیت دول نے بعد میں واجپائی حکومت پر تنقید کرکے اپنا دامن جھاڑنے کی کوشش کی تھی اور کہا تھا کہ حکومت پہلے تو طیارے کو بھارتی حدود سے باہر نہ جانے دیتی اور اگر چلا ہی گیا تھا تو متحدہ عرب امارات اور دیگر ممالک کے ذریعے سفارتی دباؤ ڈال کر قیدی رہا کرائے بغیر مسافر چھڑا لیتی۔
دول نے قندھار میں خود کچھ نہ کرنے کا جواز یہ اختیار کیا تھا کہ اگر صرف طالبان کی بات ہوتی تو وہ طیارہ چھڑا لیتے لیکن وہاں آئی ایس آئی کے دو افسران اور دیگر اہلکار بھی موجود تھے لہذا ایسا نہ ہوسکا۔
اجیت دول کی پوری زندگی پاکستان کے خلاف سازشیں کرتے گزری ہے۔ پاکستان میں ان کی جاسوسی کی سرگرمیوں اور بلوچستان میں دہشت گردی کرانے پر بھارت میں دول کو ہیرو بنا کر پیش کیا جاتا ہے تاہم قندھار میں دول کی بزدلی کو ہمیشہ چھپانے کی کوشش کی گئی۔
راہول گاندھی کے بیان کے بعد بھارتی اسٹیبشلمنٹ کے اشاروں پر چلنے والا میڈیا دول کی صفائیاں پیش کرنے میں مصروف ہوگیا ہے اور کہا جا رہا ہے کہ دوول کو اس وقت فیصلہ کرنے کا اختیار نہیں تھا۔
بی جے پی کے حامیوں نے سوشل میڈیا پر راہول گاندھی کے خلاف مغلظات کی برسات شروع کردی ہے۔