بھارت میں الیکشن ہونے تک سرحدوں پر خاموشی کا امکان دکھائی نہیں دیتا۔ راجستھان میں پاکستانی سرحد کے ساتھ دو دن سے بھارتی فوج کی فائرنگ اور گولہ باری جاری ہے۔ اس دوران بھارتی علاقے پر پاکستانی ڈرونز کی پروازوں کا دعویٰ کیا جا رہا ہے۔ پاکستانی ڈرونز سے خوفزدہ بھارتی فوج نے اتوار اور پیر کی درمیانی شب اپنی ہی آبادی پر گولہ باری کردی۔ جس کے نتیجے میں سرحدی قصبے سری گنگا نگر میں گھروں کو معمولی نقصان پہنچا ہے۔ تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
جنوبی پنجاب کے ضلع بہاولنگر سے متصل بھارتی ریاست راجستھان کے بیکانیر سیکٹر سے 27 فروری کو بھارت نے جارحیت کا منصوبہ بنایا تھا جو پاکستان کے انتباہ کی وجہ سے ناکام ہوگیا تاہم پاکستان بھارت کشیدگی کے دوران مسلسل اس سرحد پر کشیدگی رہی۔ پاکستان نے ڈرونز بھارت میں بھیج کر میزائل حملے تیاریوں کا بروقت پتہ چلا لیا تھا۔
بھارتی میزائل حملے کی تیاریوں کا سراغ پاکستانی ڈرونزنے لگایا
فورٹ عباس سے ملنے والے بم خول نما ٹکڑے پاکستانی ڈرون کے تھے
بیکانیر سرحد پر ہی چار مارچ کو بھارت نے پاکستان کا ایک ڈرون مارگرایا تھا جس کا ملبہ فورٹ عباس کے علاقے میں گرا تھا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ شدید کشیدگی کے دنوں میں پاکستانی ڈرونز نے راجستھان میں معلومات جمع کرنے میں غیرمعمولی کردار ادا کیا تاہم اب پاکستان کی طرف سے مزید کوئی ڈرون پروازیں نہیں ہو رہیں۔
لیکن بھارتی فوج کو اب بھی پاکستانی ڈرونز کے ڈروانے خواب آرہے ہیں۔ ہفتہ کو بھی بھارتی فوج نے راجستھان میں دو پاکستانی ڈرونز گرانے کا دعویٰ کیا جب کہ اتوار اور پیر کی درمیانی شب سرحد پر شدید گولہ باری شروع کردی اور مزید دو ڈرونز گرانے کا دعویٰ کیا گیا۔
تاہم بھارتی علاقے سے لوگوں نے بتایا کہ ان کے گھروں پر شیل گرے ہیں۔ سرحدی قصبے سری گنگا نگر میں ایک گھر کو شیل گرنے سے معمول نقصان بھی پہنچا ہے جس کی تصاویر مقامی لوگوں نے سوشل میڈیا پر شیئر کیں۔
مضحکہ خیز بات یہ ہے کہ بعض بھارتی صحافیوں نے دعویٰ کیا کہ پاکستانی ڈرونز نے سرحد پار کرکے بھارتی قصبے پر بم گرائے ہیں جو پھٹ نہیں سکے۔ تاہم جب تصاویر سامنے آئیں تو یہ واضح ہوگیا کہ مذکورہ بم حقیقت میں مارٹر گولے ہیں۔
بھارتی خبر رساں ادارے اے این آئی کے مطابق مقامی پولیس افسر اسماعیل خان نے بتایا کہ ایک ’’نامعلوم چیز‘‘ سری گنگا نگر کے نواحی گائوں 3 بی میں ایک گھر کی چھت پھاڑتے ہوئے گری ہے۔
سری گنگا نگر کا پاکستانی سرحد سے فاصلہ 22 کلومیٹر اور اس کے نواحی گاؤں 3بی کا پاکستانی سرحد سے فاصلہ 15 کلومیٹر ہے جب کہ مارٹر کی رینج 5کلومیٹر تک ہوتی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ بدحواس بھارتی فوج کے اپنے چلائے گئے مارٹر ہیں جو سرحدی قصبے پر گرے۔
پاکستان کے پاس گولہ بارود لے جانے والے براق ڈرون موجود ہیں تاہم کوئی بھی ڈرون مارٹر شیل لے کر نہیں جاتا بلکہ براق پر میزائل نصب کیے جاتے ہیں۔
آخری اطلاعات تک بہاولنگر کے قریب پاک بھارت سرحد پر فائرنگ کی آوازیں سنائی دے رہی تھیں۔
بعض بھارتی سوشل میڈیا صارفین نے خیال ظاہر کیا ہے کہ پاکستان اپنے ڈرونز کے ذریعے بھارتی فضائیہ کو پھنسا رہا ہے تاکہ جب ڈرون گرانے کیلئے بھارتی طیارے اڑیں تو انہیں مار گرایا جاسکے۔ یاد رہے کہ دو دن قبل بیکانیر سیکٹر میں ہی بھارتی فضائیہ کا مگ 21 طیارہ تباہ ہوگیا تھا تاہم اس طیارے کی تباہی میں پاکستان کا نام نہیں آیا۔