مسلمان دشمن آسٹریلوی سینیٹر فریزیر ایننگ کے گنجے سر پر انڈہ توڑنے والے آسٹریلوی لڑکے کی شناخت سامنے آگئی ہے۔ جب کہ آسٹریلوی سینیٹر کو اس کے ردعمل پر تنقید کا سامنا ہے۔ بعد ازاں ایئرپورٹ پر ایک نوجوان نے اسے مغلظات بکیں۔
ادھر انڈہ مارنے والے نوجوان کے حوالے سے سے آسٹریلوی پولیس نے زبردست اعلان کیا ہے۔
سینیٹر فریزر ایننگ نے جمعہ کو نیوزی لینڈ کی دومساجد پر حملے کرنے والے سفیدفام دہشت گرد کی حمایت کرتے ہوئے ان حملوں کے لیے مسلمانوں کو ہی ذمہ دار ٹھہرایا تھا۔ ہفتہ کو ایک سفید فام لڑکے نے میلبورن میں ایک نیوز کانفرنس کے دوران فریزیر کے قریب پہنچ کر اس کے گنجے سر پر انڈا توڑ دیا۔ فریزیر نے جواب میں لڑکے کو یکے بعد دیگرے دو گھونسے مارے جب کہ اس کے ساتھ موجود افراد نے نوجوان کو دبوچ کر زمین پر لٹا لیا۔ اس واقعے کی دو ویڈیوز سے ظاہر ہوتا ہے کہ آسٹریلوی سینیٹر کے پالتو غنڈے لڑکے کو اٹھانے سے انکار کرتے رہے۔ ایک ویڈیو میں وہ اس لڑکے کا گلا دبا رہے ہیں۔
انڈہ توڑنے والے اس سفید فام لڑکے کی شناخت ول کونلی (WILL CONNOLLY) کے نام سے ہوئی ہے اور اس کی عمر 17 برس ہے۔ ول دنیا بھر میں ایگ بوائے کے نام سے مشہور ہوگیا ہے۔
آسٹریلوی سینیٹر کو انڈہ مارنے کے بعد کیمروں کی موجودگی کے باوجود نہ صرف سینیٹر فریزیر نے ول کونلی کو گھونسے مارے بلکہ اس کے غنڈے بھی ول کو اس وقت تک فرش پر رگڑتے رہے جب تک پولیس نہیں آئی۔
پولیس اہلکار بل کونلی کو ساتھ لے گئے۔ بعدازاں آسٹریلوی خاتون صحافی کرسٹی مائر نے ٹوئٹر پر بتایا کہ کونلی کو رہا کردیا گیا ہے پولیس اس کے خلاف کوئی مقدمہ نہیں بنائے گی۔
کونلی کی رہائی سے قبل وکٹوریا پولیس نے ایک بیان میں کہا کہ اس معاملے میں صرف نوجوان کی ہی نہیں بلکہ سینیٹر فریزیر کے اقدامات کی بھی تفیتش کی جائے گی۔
کونلی کی رہائی کے بعد پولیس نے کہا کہ سینیٹر اور کونلی کو فرش پر دبوچنے والے شخص کے خلاف بھی فی الحال کوئی مقدمہ نہیں بنایا گیا تاہم اگر کونلی چاہیے تو ان دونوں کے خلاف قانونی چارہ جوئی کر سکتا ہے۔
دوسری جانب کونلی نے رہائی کے بعد ایک مختصر پیغام سوشل میڈیا پر شیئر کیا ہے۔ اس نے کہاکہ ’’سیاستدانوں کو انڈے نہ ماریں، 30 چپڑقناتی آپ پر بیک وقت پل پڑیں گے۔ میں نے بڑی تکلیف کے ساتھ یہ سبق سیکھا ہے۔‘‘
ول کونلی کے اقدام پر دنیا بھر میں اسے سراہا جا رہا ہے۔ بین الاقوامی ذرائع ابلاغ نے سینیٹر کی جانب سے لڑکے کو مکے مارنے کی مذمت کی ہے۔
سینیٹر فریزیر کو ہفتہ کے روز ہی ایک اور سبق اس وقت ملا جب ایئرپورٹ پر ایک نوجوان نے اسے مظلظات سے نوازا۔ آسٹریلوی سینیٹر نے اس نوجوان کو ہاتھ لگانے کی کوشش کی تو اس نے ہاتھ جھٹک دیا اور کہا کہ مجھے ہاتھ نہیں لگانا۔ ول کونلی کی نسبت یہ نوجوان ذرا تگڑا تھا لہٰذا آسٹریلوی سینیٹر کو بھی ہمت نہ ہوئی اور وہ گالیاں سنتا ہوا روانہ ہوگیا۔