فائل فوٹو
فائل فوٹو

حکومت نے کالا دھند سفید کرنے کیلیے ایمنسٹی اسکیم کا اعلان کر دیا

وفاقی کابینہ نے ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کی منظوری دیدی جسے صدارتی آرڈیننس کے ذریعے نافذ کیا جائے گا۔

وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس کے دوران ٹیکس ایمنسٹی اسکیم پر بریفنگ دی گئی اور کابینہ نے اتفاق رائے سے اس کی منظوری دیدی۔

مشیرخزانہ حفیظ شیخ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا  کہ حکومت پاکستان نے کالا دھند سفید کرنے کیلیے ایمنسٹی اسکیم کا اعلان کر دیا ہے جس میں تمام پاکستانی حصہ لے سکتے ہیں اور30 جون تک اثاثے ظاہرکر کے مقررہ رقم ادا کر کے کالا دھن سفید کر سکتے ہیں البتہ پبلک آفس ہولڈرافراد اس اسکیم سے فائدہ نہیں اٹھا سکیں گے۔

حفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ صرف پبلک آفس ہولڈر اسکیم حاصل نہیں کرسکیں گے جب کہ ملکی اثاثے 4 فیصد دے کر قانونی بنائے جاسکتے ہیں تاہم پیسے بینک اکاؤنٹ میں رکھنا ہوں گے، بے نامی اکاؤ نٹس اور پراپرٹیز کو بھی ظاہر کیا جا سکےگا۔

انہوں نے کہا کہ اگر کوئی اپنے اثاثے ظاہرکرکے انہیں بیرون ملک رکھنا چاہتا ہے تو اسے مجموعی طور پر6 فیصد ادا کرنا ہو گا جبکہ باہر کے اثاثے ڈکلیئر کیے جانے پربھی مجموعی طور پر 6 فیصد دینا ہو گا، رئیل اسٹیٹ پراپرٹی کو سفید کرنے کیلیے ریٹ ڈیڑھ فیصد مقررکیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس اسکیم کا مطلب ڈرانا دھمکانا نہیں بلکہ کاروبار کیلیے حوصلہ افزائی کرنا ہے اور کوشش کی گئی ہے کہ یہ اسکیم آسان رکھی جائے اور لوگوں کو دقت نہ ہو جبکہ اسکیم کا بنیادی مقصد پیسہ اکٹھا کرنا نہیں بلکہ اسے معیشت میں ڈال کر فعال کرنا ہے جبکہ اس اسکیم کے تحت بے نامی اکاﺅنٹس اور پراپرٹیز کو بھی ظاہر کیا جا سکے گا۔

حفیظ شیخ نے کہا کہ رئيل اسٹیٹ کی ویلیو ایف بی آر کی ویلیو سے 1.5 گنا زیادہ ہو۔

انہوں نے کہا کہ حال ہی میں بے نامی کا قانون پاس ہوا ہے جس کے تحت بے نامی اثاثے ظاہر نہ کرنے کی صورت میں ضبط کیے جا سکتے ہیں اس لیے یہاں پر سہولت دی جارہی ہے کہ بے نامی اثاثو ں کو وائٹ کرلیا جائے اس سے پہلے کہ بے نامی کا قانون حرکت میں آجائے ۔

ذرائع کا کہنا ہے وفاقی کابینہ سے منظوری پانے کے بعد ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کو صدارتی آرڈیننس کے ذریعے نافذ کیا جائے گا اور آج ہی صدر مملکت ڈاکٹرعارف علوی ایمنسٹی اسکیم کا آرڈیننس جاری کریں گے۔

ایک سوال کے جواب میں مشیر خزانہ حفیظ شیخ نے کہا کہ انٹرنیشنل مانیٹرنگ فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ مذاکرات گزشتہ چھ سے سات مہینوں سے جاری تھے جو بہت ہی اچھے ماحول میں ہوئے ہیں اور جو لوگ اس وقت آئی ایم ایف کے پاس جانے کے خلاف باتیں کر رہے ہیں، تقریباً وہ تمام لوگ ہی آئی ایم ایف کے پاس جا چکے ہیں۔

مشیر خزانہ نے کہا کہ بجلی کی قیمت اگر بڑھی تو 300 یونٹ سے کم استعمال کرنے والوں پراثرنہیں پڑے گا، احساس پروگرام کا بجٹ 180ارب روپے کیا جا رہا ہے جب کہ ترقیاتی پروگرام کا آئندہ  سال کا بجٹ 800ارب روپے رکھا جائے گا۔