عیدالفطرکا چاند منگل4جون کونظرآنے کاقوی امکان ہے اس روز پاکستان میں 29رمضان المبارک ہوگی اورعیدالفطرممکنہ طورپر بدھ 5 جون کوہوگی۔
جامعہ کراچی کے انسٹی ٹیوٹ آف اسپیس اینڈ پلانیٹری ایسٹروفزکس کے سابق ڈائریکٹراورمعروف فلکیاتی سائنسدان پروفیسرڈاکٹرشاہد قریشی کے مطابق شوال کے چاند کی پیدائش پیر3جون بمطابق28رمضان المبارک کو پاکستانی وقت کے مطابق دوپہر3بج کر2منٹ پر ہوگی اس روز3جون کوکراچی میں غروب آفتاب کے وقت چاند کی عمرمحض4گھنٹے اور16منٹ ہوگی اورچاند کراچی کے افق پرغروب آفتاب کے ایک منٹ کے اندرہی ڈوب جائے گا.
غروب آفتاب کے وقت اس کی افق سے بلندی ایکڈگری ہوگی جبکہ پشاور میں3جون بمطابق28رمضان المبارک کوغروب آفتاب کے وقت چاندکی عمر 4گھنٹے اور19منٹ ہوگی اوراس روز3جون کوپشاورمیں چاند غروب آفتاب سے2منٹ اور16سیکنڈ قبل ہی ڈوب جائے گا اور غروب آفتاب کے قریبی افق سے نیچے ہوگا ان حالات میں ہلال کی رویت ناممکن ہوتی ہے۔
واضح رہے کہ سائنسی بنیادوں پر چاندکی رویت کے لیے یہ لازمی ہے کہ چاند غروب آفتاب کے بعد غروب ہواورافق پراس کی سطح کئی ڈگری بلند ہو۔
مزیدبراں 4جون بمطابق 29رمضان کوکراچی میں غروب آفتاب کے وقت چاندکی عمر28گھنٹے اور16منٹ ہوگی اورچاندغروب آفتاب کے ایکگھنٹے بعدتک افق پر موجودرہے گااس روزچاند کی افق پر بلندی 12ڈگری تک ہوگی جبکہ4جون کو پشاور میں غروب آفتاب کے وقت چاند کی عمر28گھنٹے اور18منٹ ہوگی.
چاند غروب آفتاب کے ایک گھنٹے بعدتک افق پر موجودرہے گا اور اس کی افق پر بلندی11ڈگری سے بھی زائد ہوگی لہٰذاپشاورسمیت پورے پاکستان میں 4جون کوہی چاند کی رویت ممکن ہے کیونکہ اس روز چاند غروب آفتاب سے قبل غروب ہونے کے بجائے اس کے بعد بھی افق پرموجودرہے گا اور29رمضان کے بعد5جون کوہی یکم شوال ہوگی۔
ڈاکٹرشاہد قریشی کے مطابق قمری ماہ کی ہر29تاریخ کوکائنات کو سائنسی بنیادوں پر 3 ریجنز(اے ، بی اور سی) میں تقسیم کیاجاتاہے پہلاحصہ وہ جہاں چاند نظرآنے کے امکانات حتمی ہوتے ہیں دوسراوہ حصہ جہاں چاندکی رویت ہوبھی سکتی ہے اورنہیں بھی ہوسکتی جبکہ تیسراوہ حصہ ہوتاہے جہاں چاندقمری ماہ کی29تاریخ کوکسی صورت نظرنہیں آسکتاتاہم رمضان کی29تاریخ کوپاکستان کاافق کائنات کے اس پہلے حصے میں ہوگاجہاں چاند نظر آنے کے غالب امکانات موجودہیں۔
یادرہے کہ 5مئی2019کورمضان کے چاند کے موقع پر پاکستان دنیاکے تیسرے ریجن میں تھاجہاں29شعبان کوچاند کی رویت ممکن نہیں تھی۔
ماہرفلکیات ڈاکٹرشاہد قریشی کے تحقیق کے مطابق اگرچاند اپنی پیدائش کے چندگھنٹے بعد سورج سے انتہائی نزدیک ہوگا تو وہ سورچ کی تیز چمک اورشام کی دھندلاہٹ میں ہوگاچاند پتلاہوگاجس کے سبب اس کی رویت سورج کی چمک کے سبب انتہائی مشکل ہوتی ہے تاہم اگرچاند کافی روشن اور وسیع یاچوڑا ہوتواس کامطلب اس کافاصلہ سورج سے ایک ضروری حد تک زیادہ ہوگا اس صورت میں چاندکی رویت کے امکانات زیادہ ہوجاتے ہیں۔