قومی احتساب بیورو (نیب) کی ٹیم نے سابق وزیراعظم نواز شریف سے سرکاری گاڑیوں کے ذاتی استعمال پر کوٹ لکھپت جیل میں پوچھ گچھ کی۔
ذرائع کے مطابق نیب ٹیم احتساب عدالت سے اجازت ملنے کے بعد تحقیقات کے لیے کوٹ لکھپت جیل پہنچی۔
ذرائع نے بتایا کہ نیب کی 4 رکنی تحقیقاتی ٹیم میں ایڈیشنل ڈائریکٹر، ڈپٹی ڈائریکٹر انویسٹی گیشن بھی شامل ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ نیب ٹیم نے سرکاری گاڑیوں کے ذاتی استعمال کرنے پر نواز شریف سے کوٹ لکھپت جیل میں تقریباً ڈھائی گھنٹے تک ہوچگ گچھ کی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ نیب کی ٹیم نے سابق وزیراعظم نواز شریف سے سوال کیا کہ بلٹ پروف گاڑیاں کب اور کیسے، کتنی رقم سے خریدی گئیں، کیا آپ کو معلوم تھا کہ خریداری میں تمام قانونی تقاضے پورے کیے گئے ہیں۔
نواز شریف نے کہا کہ تین بار وزیر اعظم رہا، قوم کی خدمت کی، ملک کو لوڈشیڈنگ کے اندھیروں سے نکالا اور ایٹمی قوت بنایا آج تک جو بھی کیا ملک و قوم کے مفاد میں کیا۔
ذرائع کے مطابق نیب ٹیم نے سوال کیا کہ آپ پر الزام ہے کہ آپ نے بلٹ پروف گاڑیوں کو اپنے ذاتی استعمال میں لا کر قومی خزانے کو بھاری نقصان پہنچایا ہے۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ الزام لگانے والے تو کوئی بھی الزام لگا دیتے ہیں بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر بھی نکال دیتے ہیں، قوم کے ایک ایک روپے کی حفاظت کی ہے، موٹروے بنائی پاکستان کی معیشت کو ترقی کی راہ پر گامزن کیا کوئی غلط کام کرنے کا سوچا بھی نہیں۔
نیب ٹیم نے نواز شریف سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں آپ پر لگنے والے الزام کی حقیقت تک پہنچنا ہے جو بھی آپ کا جواب ہے وہ آپ ہمیں بتا دیں تاکہ قانون کے مطابق کارروائی آگے بڑھا سکیں۔
نواز شریف نے کہا کہ جب سے جیل میں ہوں مجھے اپنی صحت کی فکر بھی لاحق ہے لیکن پاکستان کی فکر سب سے زیادہ ہے، مجھے اطلاعات مل رہی ہیں کہ عوام کو ریلیف کی تلاش ہے لیکن حکمران ریلیف دینے کی بجائے الزامات لگا رہے ہیں۔
نیب ذرائع کے مطابق جرمنی سے 33 بلٹ پروف گاڑیاں غیر قانونی خریدی گئیں، بلٹ پروف گاڑیاں سارک کانفرنس 2016 کے مہمانوں کیلیے تھیں تاہم گاڑیاں نواز شریف اور مریم نواز نے استعمال کیں جب کہ 33 میں سے 20 گاڑیاں نواز شریف نے اپنے قافلے میں شامل کیں۔