سابق چیف جسٹس پاکستان افتخار چوہدری نے سپریم کورٹ کے جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف حکومتی ریفرنس پر سپریم جوڈیشل کونسل کو خط لکھ دیا۔
سپریم جوڈیشل کونسل میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف حکومتی ریفرنس کی سماعت کل ہونا ہے جب کہ سپریم کورٹ بار کونسل کی جانب سے ریفرنس کیخلاف احتجاج کی کال بھی دے رکھی ہے۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس پر سماعت سے قبل سابق چیف جسٹس پاکستان افتخار چوہدری نے سپریم جوڈیشل کونسل کو خط لکھا جس میں مؤقف اختیار کیا کہ ضابطےکی کارروائی مکمل کیے بغیر سپریم جوڈیشل کونسل کو ریفرنس بھجوانا آئین و قانون کی خلاف ورزی ہے۔
خط میں کہا گیا کہ ریفرنس میں کہیں نہیں کہا گیا کہ جسٹس فائز عیسیٰ نے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی، اس ریفرنس کی وجہ سے فاضل جج اور سپریم کورٹ کی بدنامی ہوئی، سپریم کورٹ کے قانون کے مطابق ریفرنس ناقابل سماعت ہے۔
افتخار محمد چوہدری نے مؤقف اختیار کیا کہ جج ذاتی کنڈکٹ کا ذمہ دار ہوتا ہے، خود کفیل بچوں یا بیوی کے کنڈکٹ کا نہیں، وزیراعظم نےکابینہ کی منظوری کے بغیر ہی صدر کو ریفرنس بھجوایا۔
سابق چیف جسٹس پاکستان نے استدعا کی کہ سپریم جوڈیشل کونسل صدر اور وزیراعظم کے خلاف حلف کی خلاف ورزی پر مقدمہ چلانے کا حکم جاری کرے۔
یاد رہے کہ حکومت نے سپریم کورٹ کے جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور سندھ ہائیکورٹ کے جج جسٹس کے کے آغا کے خلاف ریفرنس دائر کیا ہے جس میں ان کی بیرون ملک جائیدادوں کو اثاثوں میں ظاہر نہ کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔