جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ نیازی حکومت نے کشمیر معاملے پر مجرمانہ غفلت سے کام لیا،نیازی حکومت کشمیر کی صورتحال سے پیشگی آگاہ تھی
مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ہزاروں مسلمانوں کے قاتل کو ایوارڈ دینے سے مسلمانوں کی دل آزاری ہوئی ہے،یواے ای حکومت مودی سے ایوارڈ واپس لے، وفاقی دارالحکومت میں نااہل حکومت کے خاتمے کے لیے آزادی مارچ اکتوبرمیں ہی ہو گا۔
نجی ٹی وی کے مطابق جمعیت علمائے اسلام ف کے شوریٰ اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ وفاقی دارالحکومت میں آزادی مارچ اکتوبر میں ہی کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس کے لیے حزب اختلاف کی جماعتوں کو بھی شرکت کی دعوت دی جائے گی۔
ان کا کہناتھا کہ وزیر داخلہ ٹی وی چینلز پر بیٹھ کر ملک میں انارکی پھیلا رہے ہیں وہ کس کھیت کی مولی ہیں جو ہمیں ڈرا دھمکا رہے ہیں؟میں وزیر داخلہ کو دعوت دوں گا کہ وہ ہمارے قافلوں کا استقبال دیکھیں ہمارے کارکنان پرامن لوگ ہیں۔
مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ حکومت کی ایک سالہ کارکردگی سے مہنگائی اور بے روزگاری میں اضافہ ہوا ہے جبکہ جبری طور پراس حکومت کو ہم قوم پر مسلط نہیں ہونے دیں گے،پاکستان کے اسلامی تشخص کے لیے ہم اپنی جدوجہد کو جاری رکھیں گے۔
مولانا فضل الرحمن نےکہا کہ مقبوضہ کشمیر میں اس وقت انسانی حقوق بری طرح پامال ہو رہے ہیں لیکن انسانی حقوق کی تنظیموں کی خاموشی سوالیہ نشان ہے،ہماری جماعت اور پوری قوم کشمیریوں کے ساتھ ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی)کے انتخابی منشور میں کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرنے کا ذکر موجود تھا لیکن ہماری حکومت نے مجرمانہ غفلت سے کام لیا، ہم کشمیریوں کے ساتھ حکومت کی مجرمانہ پالیسی کو بھی اپنی احتجاج تحریک کا حصہ بنائیں گے۔
مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ہماری جماعت اور پوری قوم کشمیریوں کے جدوجہد میں ان کے ساتھ شانہ بشانہ ہے۔ان کا کہنا تھا کہ کشمیر کی صورتحال انتہائی گھمبیر ہے، وہاں اس وقت انسانی حقوق پوری طرح پامال ہو رہے ہیں، اس کے باوجود اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی تنظمیں خاموش ہیں، یہ ایک سوالیہ نشان ہے، اس پر اقوام متحدہ کو پوزیشن واضع کرنی چاہیے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ مدارس کی تنظیمیں حکومت کے ساتھ مذکرات کو معطل کریں کیونکہ موجودہ حکومت نااہل بھی ہے اور مدارس کے حوالے سے بدنیت بھی ہے۔