وزیراعظم عمران خان نے کہاہے کہ ہندو مذہب بھی ظلم کی اجازت نہیں دیتا ، جنگ سے مسائل حل نہیں ہوتے ، مقبوضہ کشمیر میں اسی لاکھ لوگوں کو 27دنوں تک بند کردیا جائے ہم یہ برداشت نہیں کریں گے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ اسلام کسی بھی مذہب کے لوگوں پر ظلم کی اجازت نہیں دیتا ،ہماری طرف سے پہل نہیں ہوگی لیکن مقبوضہ کشمیر میں اسی لاکھ لوگوں کو 27دنوں تک بند کردیا جائے، یہ برداشت نہیں کریں گے ۔
لاہور میں سکھ کمیونٹی سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ جب ہماری حکومت آئی تو ہم نے دیکھا کہ پاکستان میں سیاحت کیلئے آنیوالوں کے لیے ویزا بہت مشکل تھا ، سکھوں کیلیے ویزے میں آسانی پیدا کی جائیگی ، سکھ برادری کے ویزے کے مسائل حل کریں گے ، سکھ برداری کو ایئر پورٹ پر ویزا دینے کی کوشش کریں گے اورملٹی پل ویزا جاری کیاجائیگا ۔
انہوں نے کہا کہ میں وہ پاکستانی ہوں جو پاکستان کی پہلی نسل ہے ، میرے ماں باپ غلام ہندوستان میں پیدا ہوئے اور ہم آزاد ملک میں پیدا ہوئے ، ہم نے تقسیم کے وقت کی بڑی تکلیف دہ داستانیں سنیں لیکن جب میں ہندوستان گیا تو مجھے اتنا پیار ملا کہ ہم حیران رہ گئے ،میرے ہندوستان میں آج بھی دوست ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جب میں وزیر اعظم بناتو میں نے پیغام دیا کہ ہندوستان ہماری طرف ایک قدم آئے گا تو ہم دوقدم آگے جائیں گے ۔ میں نے نریندر مودی سے کہا کہ دونوں طرف ایک جیسے مسئلے ہیں ، غربت اور بیروز گاری ہے ، ایک ہی مسئلہ ہے کہ کشمیر کا جس کوہم حل کرلیں تو ہم آگے بڑھ سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہندوستان کی طرف سے ایسے رویہ اختیار کیا گیا کہ جیسے کوئی سپر پاور کسی غریب ملک سے بات کررہی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ دنیا کا کوئی مسئلہ جنگ سے حل نہیں ہوا ، اگرکوئی جیت بھی جائے تو ہار جاتاہے ۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی اس نظریے پر چل رہی ہے جس کی وجہ سے پاکستان بناتھا ، میں قائد اعظم کوداد دیتا ہوں کہ ان کی جانب سے مسلمانوں کوآگاہ کیا گیاتھا کہ تم کو آزادی نہیں مل رہی بلکہ تم ِانگریزوں کی غلامی سے نکل کر ہندﺅں کو غلامی میں جارہے ہواور پاکستان کے قیام کیلئے جدوجہد کی ۔
انہوں نے کہا کہ اب جو ہندوستان میں کیا جارہاہے کہ گائے کاگوشت کھانے پر مسلمانوں کوسڑک پر قتل کردیا جاتا ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ جوحرکتیں کررہے ہیں ، اسی لاکھ لوگوں پر 27دنوں سے کرفیولگایا ہواہے ، ان لوگوں کاکیا حال ہوگا ، کوئی دین ایسا کرنے کی اجازت دیتاہے؟آپ ہندو ازم پڑھ لیں کیا وہ یہ کرنے کی اجازت دیتا ہے؟۔
انہوں نے کہا کہ اگر مسلمان کسی بھی دوسرے مذہب کے لوگوں سے نا انصافی کرتاہے تو وہ دین کے خلاف بات کرتا ہے ۔ ہمارے نبیﷺ ساری انسانیت کے لئے رحمت بن کرآئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ قائد اعظم نے ہمارے نبیﷺ کی سنت پر چلتے ہوئے کہا تھا سب کو مذہبی آزادی حاصل ہے ، تم لوگ اپنے مندروں میں، اپنی عبادت گاہوں میں جاسکتے ہو۔ انہوں نے کہا کہ دین میں کوئی زبردستی نہیں ہے ، یہ قرآن میں لکھا ہوا ہے ، ہم سب انسانوں کوبرابر سمجھتے ہیں کیونکہ سب اللہ کی مخلوق ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جو بھی کسی کے ساتھ نا انصافی کرتا ہے ، وہ ہمارے دین کے خلاف جاتاہے ۔
نہوں نے کہا کہ مجھے ہندوستان سے خوف آرہاہے ، آر ایس ایس جس طرف ہندوستان کو لے کر جارہی ہے ،کشمیر اور ہندوستان کے مسلمانوں کے ساتھ جوکچھ ہورہاہے یہ کام رکے گا نہیں بلکہ یہ عیسائیوں ، دلت اور سکھوں کے ساتھ بھی ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ آر ایس ایس کانظریہ ہٹلر والاہے ،اس سے ہندوستان کوزیادہ خطرہ ہے ۔
انہوں نے کہا کہ ہم بھی کوشش کررہے ہیں اور سکھوں کوبھی اس کے خلاف آواز اٹھانی چاہئے،دونوں ملک ایٹمی طاقتیں ہیں ، اس سے دنیا کو بھی خطرہ ہے ۔