پاکستان اور بھارت کے درمیان کرتارپور راہداری کھولنے سے متعلق معاہدہ طے پاگیا جس پردونوں جانب سے دستخط کردیے گئے۔
پاکستان کی جانب سے ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر فیصل نے معاہدے پر دستخط کیے جس کے تحت دونوں ممالک نے سکھ یاتریوں کی آمدورفت اور دوسرے طریقہ کارپراتفاق کیا ہے۔
معاہدے کے تحت روزانہ کی بنیاد پر 5 ہزار سکھ کرتارپور راہداری استعمال کریں گے۔معاہدے پر دستخط کے بعد ڈاکٹر فیصل نے اپنی گفتگو کا آغازاس شعر سے کیا کہ
اک شجر ایسا بھی محبت کا لگایا جائے
جس کا ہمسائے کے آنگن میں بھی سایہ جائے
ڈاکٹر فیصل کا کہنا تھا کہ آج ایک خوشی کی بات ہے اور آج کا دن اس کا آغاز ہے، وزیراعظم کے اقدام کے مطابق آج معاہدہ سائن کرلیا ہے،اب وزیراعظم عمران خان اس کا باضابطہ افتتاح 9 نومبرکوکریں گے جس کے لیے ایک بڑا پروگرام ترتیب دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ کرتارپور راہداری پر مذاکرات بہت مشکل رہے، جس ٹیم نے میرے ساتھ کام کیااس کا بہت شکرگزارہوں، وزیراعظم نے خود اس میں بہت دلچسپی لی اور بہت فعال رہے۔
ڈاکٹر فیصل نے بتایا کہ بھارت کی جانب سے جوائنٹ سیکریٹری داخلہ مسٹر داس نے معاہدے پر دستخط کیے۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ معاہدے کے تحت صبح سے شام تک روزانہ زائرین کو سہولیات فراہم کریں گے، مزید جگہ میسر ہوئی تو 5 ہزار سے زائد زائرین کو سہولیات فراہم کریں گے، یاتری اکیلے اور گروپ کی صورت میں بھی آسکتے ہیں، اگر کوئی پیدل آنا چاہے تو اس کو بھی اجازت ہوگی جب کہ بسیں بھی فراہم کی جائیں گی۔
انہوں نے بتایا کہ بھارت 10 روز پہلے فہرست فراہم کرے گا جس سے یہ معلوم ہوگا کہ کہ کس تاریخ کو کتنے یاتری پہنچیں گے، کرتارپور راہداری پر 20 ڈالر سروس چارجز لیے جائیں گے، یہاں کے خرچ کے حساب سے یہ ایک تہائی سے بھی کم ہے، ہمیں اس پراجیکٹ کو بہت آگے لے کر جانا ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ یہ ویزا فری ٹریول ہے جس میں صرف شناخت کے لیے پاسپورٹ کی ضرورت ہوگا، یہ عمل بھی دو سے تین منٹ کا ہوگا اور پاسپورٹ پر اسٹیمپ بھی نہیں لگائی جائے گی، یاتری اسی طرح شام کو واپس روانہ ہوجائیں گے۔
یاد رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے کرتارپورراہداری منصوبے کا سنگ بنیاد 28 فروری 2018ء کو رکھا تھا۔