سینئرصحافی اورکراچی پریس کلب کے رکن نصراللہ چوہدری کو مذہبی منافرت پھیلانے اور مملکت کے خلاف لٹریچر رکھنے کی پاداش میں انسداد دہشت گردی کی عدالت نے پانچ سال قید اور10 ہزار روپے جرمانہ کی سزا سنائی ہے۔
عدالت نے نصراللہ چوہدری کی ضمانت منسوخ کرکے انہیں جیل بھیج دیا۔ نصراللہ چوہدری کو سی ٹی ڈی کے اہلکاروں نے 2018 میں گرفتارکیا تھا اور وہ اس وقت ضمانت پرتھے۔
سندھ ہائی کورٹ نے سینئرصحافی نصراللہ چوہدری کی سزا کے خلاف اپیل پر پراسیکیوٹر جنرل سندھ کو 9 جنوری تک جواب جمع کرانے کا حکم دے دیا۔
سندھ ہائیکورٹ میں سینئر صحافی نصر اللہ چوہدری کی ممنوعہ لٹریچر رکھنے کے جرم میں سزا کے خلاف اپیل کی سماعت ہوئی۔دوران سماعت عدالت نے پراسیکیوٹر جنرل کو نوٹس جاری کر دیے،عدالت نے پراسیکیوٹر جنرل سندھ کو 9 جنوری تک جواب جمع کرانے کا حکم دے دیاہے۔
دوران سماعت صحافیوں کی بڑی تعداد موجود میں موجود تھی،نصر اللہ چوہدری کے وکیل محمد فاروق ایڈوکیٹ نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ انسداددہشت گردی عدالت کا فیصلہ بنیادی قانون کےاصول کے خلاف ہے۔
سینئر صحافی کو غیر قانونی حراست میں رکھ کر 3 دن بعد گرفتاری ظاہر کی گئی، شواہد تو درکنار ایف آئی آر ہی قانون کے خلاف اور غیر قانونی ہے،غیر قانونی حراست پر عالمی سطح پر خبریں بطور ثبوت موجود ہیں، سی ٹی ڈی نے تین روز تک غیر قانونی حراست میں رکھنے کے بعد جھوٹے اور بے بنیاد مقدمے میں نامزد کردیا،استغاثہ اپناکیس ثابت کرنے میں مکمل طور پر ناکام رہا۔
فاروق ایڈوکیٹ نے عدالت کو مزید بتایاکہ ان کے موکل کے خلاف ممنوعہ لٹریچر سے متعلق کوئی شواہد پیش نہیں کیے گئے،عدالت نے ان کی غیر قانونی حراست کو یکسر نظر انداز کرتے ہوئے سزا سنائی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے جج منیر بھٹو نے 26دسمبر 2019کو سزا سنائی، سزا کو کالعدم قرار دے کر باعزت بری کیا جائے۔
جس پر سندھ ہائیکورٹ نے ایڈوکیٹ جنرل سندھ کو 9 جنوری تک جواب جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے مزیدسماعت ملتوی کردی۔