خصوصی عدالت کے 17 دسمبر کے فیصلے سے غیر مطمئن ہوں۔فائل فوٹو
خصوصی عدالت کے 17 دسمبر کے فیصلے سے غیر مطمئن ہوں۔فائل فوٹو

مشرف غداری کیس۔خصوصی عدالت غیر آئینی قرار۔سزا کالعدم

لاہورہائیکورٹ نے پرویز مشرف غداری کیس کا فیصلہ سنانے والی خصوصی عدالت کی تشکیل کالعدم قرار دے دی،فل بینچ نے خصوصی عدالت کا فیصلہ بھی کالعدم قرار دے دیا۔

تفصیلات کے مطابق لاہورہائیکورٹ کے جسٹس مظاہرعلی نقوی کی سربراہی میں تین رکنی فل بینچ نے درخواست کی سماعت کی،عدالت نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے کرمنل لا اسپیشل کورٹ ترمیمی ایکٹ 1976 کی دفعہ 4 کو کالعدم قرار دے دیا ۔

ہائیکورٹ کا فیصلے میں کہنا تھا کہ آرٹیکل 6 کےتحت ترمیم کا اطلاق ماضی سے نہیں کیا جاسکتا۔یاد رہے کہ خصوصی عدالت نے پرویز مشرف کو سنگین غداری کیس میں سزائے موت سنائی تھی جبکہ پرویز مشرف کی جانب سے لاہور ہائیکورٹ میں خصوصی عدالت کے قیامت کو چیلنج کیا گیا تھا جس کا فیصلہ آج سنا دیا گیا ہے۔

وفاقی حکومت کی طرف سے ایڈیشنل اٹارنی جنرل اشتیاق اے خان پیش ہوئے اور خصوصی عدالت کی تشکیل کی سمری اور ریکارڈ عدالت میں پیش کرتے ہوئے بتایا کہ پرویز مشرف کے خلاف کیس سننے والی خصوصی عدالت کی تشکیل کابینہ کی منظوری کے بغیر ہوئی۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل اشتیاق احمد خان نے بتایا کہ وفاقی حکومت نے سیکرٹری داخلہ کو پرویز مشرف کے خلاف کمپلینٹ درج کروانے کی ہدایت کی، 18 ویں ترمیم کے بعد وفاقی حکومت کو یا نیا نوٹیفیکیشن جاری کرنا چاہئے تھا یا پرانے نوٹیفیکیشن کی تصدیق کرتی، 18 ویں ترمیم میں آرٹیکل 6 میں اعانت اور معطل رکھنے کے الفاظ شامل کئے گئے، ایمرجنسی میں بنیادی حقوق معطل کئے جا سکتے ہیں۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل اشتیاق احمد خان نے کہا کہ آئین کے تحت ایسا کیا جا سکتا ہے، آرٹیکل 6 میں آئین معطل رکھنے کا لفظ پارلیمنٹ نے شامل کیا۔

جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے کہا کہ تو پھر آئین سے انحراف کیسے ہو گیا؟، آپ نے 3 لفظ شامل کر کے پورے آئین کی حیثیت کو بدل دیا، اس کے ساتھ ساتھ اپ نے ایمرجنسی کو شامل رکھا ہوا ہے۔

اشتیاق احمد خان نے کہا کہ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ، گورنر پنجاب پھر چیف جسٹس پاکستان پھر صدر مملکت منظوری کے بعد نوٹیفیکیشن جاری کیا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ خصوصی عدالت کی تشکیل کیلئے مذکورہ طریقہ کار اختیار نہیں کیا گیا، نئی قانون سازی کے بعد جرم کی سزا ماضی سے نہیں دی جا سکتی۔

اس موقف پر بنچ میں موجود جسٹس مسعود جہانگیر نے کہا کہ پھر ہم سمجھیں کہ جو پرویز مشرف کا موقف ہے وہی آپ کا موقف ہے؟۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ سر میں تو ریکارڈ کے مطابق بتا رہا ہوں۔

ان تمام دلائل کے بعد لاہور ہائی کورٹ نے جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کی آئینی درخواست منظور کرتے ہوئے ان کے خلاف خصوصی عدالت کی تشکیل کو غیر آئینی، غیر قانونی اور کالعدم قرار دے دیا۔

عدالت نے قرار دیا کہ خصوصی عدالت کی تشکیل کے وقت آئینی اور قانونی تقاضے پورے نہیں کیے گئے اور خصوصی عدالت میں شکایت درج کرتے وقت قانون کو مدنظر نہیں رکھا گیا۔

لاہور ہائی کورٹ نے ملزم کی غیر موجودگی میں فیصلہ سنانے کو بھی غیر اسلامی اور غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ملزم کی غیر موجودگی میں ٹرائل کرنا غیرآئینی ہے۔