گزشتہ سال جعلی پولیس مقابلے میں نقیب اللہ محسود سمیت 4افراد کو قتل کر دیا گیا تھا،فائل فوٹو
گزشتہ سال جعلی پولیس مقابلے میں نقیب اللہ محسود سمیت 4افراد کو قتل کر دیا گیا تھا،فائل فوٹو

نقیب اللہ قتل کیس۔پولیس اہلکاروں کی درخواست ضمانت مسترد

سندھ ہائیکورٹ نے نقیب اللہ قتل کیس میں غلام نازک سمیت دیگر ملزمان کی ضمانت مسترد کرتے ہوئے ٹرائل کورٹ کو 3 ماہ میں فیصلہ سنانے کا حکم دیدیا۔

جسٹس محمد اقبال کلہوڑو اور جسٹس ارشاد علی شاہ پر مشتمل دو رکنی بینچ نے نقیب اللہ قتل کیس میں ملزمان کی درخواست ضمانت پر فیصلہ سنادیا۔

پولیس اہلکار ملزم اللہ یار، نازک، شکیل فیروز اور دیگر نے ضمانت کے لیے درخواست دائر کی تھیں۔ عدالت نے پولیس اہلکاروں اللہ یار اور دیگر کی ضمانت کی درخواستیں مسترد کرتے ہوئے ٹرائل کورٹ کو 3 ماہ میں مقدمے کا فیصلہ سنانے کا حکم دیدیا۔

13 جنوری 2018 کو کراچی کے ضلع ملیر میں اس وقت کے ایس ایس پی ملیرراؤانوارکی جانب سے ایک مبینہ پولیس مقابلے میں 4 دہشتگردوں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا گیا تھا تاہم بعد میں معلوم ہوا کہ ہلاک کیے گئے لوگ دہشت گرد نہیں بلکہ مختلف علاقوں سے اٹھائے گئے بے گناہ شہری تھے جنہیں ماورائے عدالت قتل کردیا گیا۔ جعلی پولیس مقابلے میں ہلاک ہونے والے ایک نوجوان کی شناخت نقیب اللہ کے نام سے ہوئی۔

سوشل میڈیا صارفین اور سول سوسائٹی کے احتجاج کے بعد سپریم کورٹ نے واقعے کا از خود نوٹس لیا تھا۔ از خود نوٹس کے بعد راؤانوارروپوش ہوگئے اوراسلام آباد ایئرپورٹ سے دبئی فرار ہونے کی بھی کوشش کی لیکن اسے ناکام بنادیا گیا۔ کچھ عرصے بعد وہ سپریم کورٹ میں پیش ہوئے جہاں سے انہیں گرفتارکیا گیا۔