وزیر اعظم عمران خان نے پی ٹی آئی کے ارکان صوبائی و قومی اسمبلی کو واضح طور پر کہا ہے کہ عثمان بزدارہی وزیراعلیٰ پنجاب رہیں گے، اجلاس میں وزیراعظم نے عثمان بزدارکی تبدیلی کے حوالے سے قیاس آرائیوں کومسترد کردیا،
انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار پر بھرپور اعتماد ہے، مجھے پتہ ہے سازش کون کررہا ہے اور اس کے پیچھے کون ہے، عثمان بزدارکو کسی صورت نہیں ہٹاؤں گا،عثمان بزدارہی وزیراعلیٰ پنجاب رہیں گے۔عثمان بزدارکی تبدیلی سے پنجاب میں پارٹی اور حکومت ختم ہوجائے گی۔عثمان بزدارکو ہٹایا تو نئے وزیراعلیٰ کو بھی ایسے ہی ہٹادیا جائے گا، وہ 20 روز بھی نہیں چل سکے گا۔
نجی ٹی وی کے مطابق لاہور میں وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کے دوران تحریک انصاف کے ارکان قومی و صوبائی اسمبلی نے شکایتیوں کے انبارلگادیے۔ وہ اپنے اپنے حلقوں میں ترقیاتی کام نہ ہونے اور بیوروکریسی کے رویے کیخلاف پھٹ پڑے۔ اراکین اسمبلی نے ویلج کونسل کے انتخابات کرانے کے بارے میں وزیراعظم کواپنے تحفظات سے آگاہ کیا، انہوں نے کہا کہ حلقے میں لوگوں کے کام نہ ہونے کی وجہ سے پارٹی کومشکلات کا سامنا ہوسکتا ہے۔
اجلاس کے دوران ملتان سے رکن قومی اسمبلی ملک احمد حسین ڈیہر نے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور عامر ڈوگر پر الزام لگایا کہ دونوں ارکان اسمبلی ان کے حلقے میں مداخلت کررہے ہیں۔ شاہ محمود سارے فنڈز لے جاتے ہیں اور ہمیں کچھ نہیں ملتا۔ جس پر شاہ محمود قریشی نے کہا کہ یہ الزام غلط ہے، حقیقت یہ ہے کہ 2018 کے عام انتخابات میں انہوں نے ہی احمد حسین کو پارٹی ٹکٹ دینے کی سفارش کی تھی۔
تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی راجا ریاض نے بجلی کے زائد بلوں پر شدید تنقید کی، انہوں نے کہا کہ حلقے میں ہماری اور بزرگوں کی 100 سال کی عزت تھی وہ بھی چلی گئی ، حلقے کے عوام ہمیں مارنے کے درپے ہیں۔وزیر اعظم نے کہا کہ ہمیں مہنگائی کا بھی احساس ہے،ہم قرضوں کے بوجھ تلے دبے ہوئے ہیں۔ سابق حکومتوں نے پاکستان کو بے دردی سے لوٹا اور عوام کو غربت اور بے روزگاری کے اندھیروں میں دھکیل دیا، جو انتظامی، سماجی، معاشی اور اقتصادی تبدیلیاں ہم لے کر آ رہے ہیں ان سے ملک ترقی و خوشحالی سے ہمکنار ہوگا، قوموں کی زندگیوں میں نشیب و فراز آتے ہیں۔ لیکن ہمیں ہمت اور دلیری سے حالات کا مقابلہ کرنا ہے۔ پاکستان درست سمت میں رواں دواں ہے، 2019 معیشت کو سنبھالنے اور استحکام کا سال تھا۔ 2020 انشا اللہ ترقی کا سال ہوگا۔
اجلاس کے دوران ارکان اسمبلی نے شکایت کی کہ بیورو کریسی اور پولیس ان کی بات سننے کو بھی تیار نہیں۔ جس پر وزیراعظم نے آئی جی پولیس کو اراکین اسمبلی سے رابطہ رکھنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ امن و امان کے مسئلے پر پولیس عوامی نمایندوں کے ساتھ مل کر پالیسی بنائے۔
انہوں نے کہا کہ صوبہ خیبر پختونخوا میں عوام نے ہماری صحت، مقامی حکومتوں کے نظام اور خصوصی طور پر پولیس کے نظام کے حوالے سے کامیاب پالیسیوں پر بھرپور اعتماد کا اظہار کیا۔ اس نظام کی کامیابی کی بنیادی وجہ سیاسی عدم مداخلت تھی۔
اجلاس کے دوران ارکان اسمبلی نے اس بات پر زور دیا کہ پنجاب کو وزیر اعظم عمران خان خود سنبھالیں، جس پر وزیر اعظم نے کہا کہ بیوروکریسی اپنا کام کررہی ہے اور وزیراعلی اپنا کام کررہے ہیں، پنجاب میں بہترین انتظامی ٹیم لے کر آئے ہیں۔
پنجاب اسمبلی میں تحریک انصاف کے ناراض گروپ نے اجلاس میں وزیراعظم کے سامنے اپنی پوزیشن واضح کی۔ ناراض رکن اسمبلی غضنفر عباس چھینہ نے کہا کہ ہم نا تو ناراض تھے نہ ہی فارورڈ بلاک بنایا، ہمارے چھوٹے موٹے شکوے تھے ان کا اظہار کردیا، ہم پارٹی کے ساتھ کھڑے ہیں، پارٹی کے اندر گلہ شکوہ تو ہوسکتا ہے۔
اس دوران ملک فاروق اعظم نے کہا کہ عثمان بزدار سے اچھا وزیراعلی پاکستان کی تاریخ میں کبھی نہیں آیا۔ رکن اسمبلی طالب نکئی نے بھی وزیراعلی پنجاب کی تعریف کی اور کہا کہ وزیراعلی نے 4 مرتبہ ان کے حلقے کا دورہ کیا۔