پی ٹی آئی، ن لیگ اور پیپلز پارٹی نے اراکان پارلیمنٹ کی تنخواہیں بڑھانے کی مخالفت کی جبکہ ایم کیو ایم کے بیرسٹر سیف نے حمایت کی۔ وزیر پارلیمانی اموراعظم سواتی نے موقف اپنایا کہ اسے پہلے قومی اسمبلی میں پیش ہونی چاہیے تھا۔
ینیٹ اجلاس میں اراکین کی تنخواہوں اور مراعات میں اضافے پر بحث کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے سینیٹر فیصل جاوید نے بل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ جب تک معاشی حالات ٹھیک نہیں ہوتے تب تک تنخواہ میں اضافہ نہیں ہو سکتا، ابھی تک جتنی تنخواہ مل رہی ہے اسی میں گزارہ کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ ماضی کے حکمرانوں نے ٹیکس کا پیسہ اپنی عیاشیوں پر خرچ کیا۔ ہمارے موجودہ وزیراعظم نے اپنی تنخواہ میں اضافہ نہیں کیا بلکہ ان کے آفس اخراجات میں بھی ریکارڈ کمی آئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جب تک محنت کش اور کسان کی آمدنی نہیں بڑھ جاتی، تب تک اپنی تنخواہ کو بالکل نہیں بڑھانا چاہیے۔
اس موقع پر بیرسٹر سیف نے بل کی حمایت میں بات کی اور کہا کہ جنہوں نے تنخواہ نہیں لینی بالکل نہ لیں۔ فیصل جاوید جو تنخواہ لے رہے ہیں، وہ شوکت خانم یا ایدھی کو دیدیا کریں، سب کا بھلا ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ سینیٹ میں بہت امیر لوگ ہیں، شاید وہ ہماری تنخواہیں بھی ادا کر سکتے ہیں لیکن یہاں میرے جیسے مزدور لوگ بھی ہیں۔ تنخواہیں بڑھنے سے خزانے پر اتنا بوجھ نہیں پڑے گا۔ سینیٹر اعظم سواتی نے کہا کہ بیرسٹر سیف کا بہت احترام کرتا ہوں۔ اراکین سینیٹ کی تنخواہ میں اضافے پر بحث کی بہتر جگہ قومی اسمبلی ہے۔
پیپلز پارٹی کی سینیٹر شیری رحمان نے بھی بل کی پرزور مذمت کی اور کہا کہ جب معاشی حالات بہتر ہونگے تو پھر ہم اس بارے سوچیں گے۔ ہماری جماعت موجودہ حالات میں اس بل کی مخالفت کرے گی۔ ملک میں شدید بحرانی کیفیت، عوام پر مہنگائی کا بوجھ اور معاشی صورتحال بہت خراب ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ بھی حقیقت ہے کہ اراکین پارلیمنٹ کی تنخواہیں خطے میں سب سے کم ہیں۔ بہت سے ممبران کا اس تنخواہ میں گزارا کرنا مشکل ہے۔
سینیٹرعثمان کاکڑ کا کہنا تھا کہ اراکین کی اکثریت چاہتی ہے کہ تنخواہیں بڑھیں۔ بعض لوگ دل میں چاہتے ہیں تنخواہ بڑھ جائے لیکن سیاست کرتے ہیں۔ بعض سینیٹرز ارب پتی بھی ہیں، مگر ڈیڑھ لاکھ تنخواہ بھی نہیں چھوڑ رہے۔ 17 گریڈ کا افسر بھی ہم سے زیادہ تنخواہ لے رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اراکین کی تنخواہیں بڑھنی چاہئیں۔ اعظم سواتی ہمت کریں تو پوری پارلیمنٹ کو پال سکتے ہیں۔
سینیٹرراجہ ظفر الحق نے کہا کہ عام آدمی کی حالت بدلنے تک ہم اس بل کی حمایت نہیں کریں گے۔ موجودہ صورتحال میں سفید پوش طبقہ بھی پریشان ہے۔ ہمیں پہلے نچلے طبقے کی طرف توجہ دینی چاہیے۔ مہنگائی کی وجہ سے عام آدمی کی زندگی اجیرن ہو چکی ہے۔
سینیٹر مشاہد اللہ کا کہنا تھا کہ کوئی شک نہیں کہ ملکی معیشت بڑے مشکل حالات میں ہے، مہنگائی بہت بڑھ گئی ہے، موجودہ حالات میں تںخواہیں بڑھانے کی بات نہیں کر سکتے۔
انہوں نے کہاکہ غربت کی وجہ سے دہشت گردی اور سٹریٹ کرائمز میں اضافہ ہو رہا ہے۔ آنے والے بجٹ میں نچلے طبقے کی تنخواہوں کو بڑھانا چاہیے۔ ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ جس کا داؤ لگا، تنخواہ بڑھا لے، اس سلسلے میں ہمیں ایک میکنزم بنانا چاہیے۔