کراچی کے علاقے کیماڑی میں پراسرار گیس کے اخراج سے 14 افراد جاں بحق ہوگئے۔ فوکل پرسن محکمہ صحت سندھ ڈاکٹر ظفرمہدی نے ہلاکتوں میں اضافے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا دو روز میں 14 اموات ہوئیں۔
محکمہ صحت سندھ نے مزید تین ہلاکتوں کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ سول اسپتال اورکتیانہ اسپتال میں لائے گئے 2،2اور برہانی اسپتال میں لایا گیا1 شخص دوران علاج دم توڑگیا جبکہ ضیاالدین اسپتال کراچی میں اب تک 9 مریض دم توڑ چکے ہیں۔
فلاحی تنظیم ایدھی کے مطابق رات گئے کیماڑی اسپتال میں 70سےزائد مریض لائے گئے جب کہ 27 متاثرہ افراد کو جناح اسپتال اور دو کو کتیانہ میمن اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔
ہلاک شدگان کی شناخت معمار بی بی، یاسمین، رضوان، عظیم اختر، احسن، رابش 35 سالہ زیب النساء، 40 سالہ عمران40 اور50 سالہ یوسف50 کے نام سے ہوئی ہے۔
ضیاالدین اسپتال میں چوبیس گھنٹے کے دوران سو سے زائد افراد کو منتقل کیا گیا ہے۔ سول، جناح اور برہانی اسپتال میں بھی متاثرہ افراد کو داخل کیا گیا تھا۔
کیماڑی میں پھیلنے والی پراسرارزہریلی گیس نے کراچی کے دیگرعلاقوں کو بھی اپنی لپیٹ میں لینا شروع کر دیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق جان لیوا زہریلے کیمیکل سے آلودہ ہوا کیماڑی سے نکل کر کھارادراور رنچھوڑ لائن تک جاپہنچی ہے۔
اطلاعات کے مطابق جناح اسپتال میں دس اور سول اسپتال میں چھ متاثرین منتقل کیے گئے ہیں جس کے بعد متاثرین کی کل تعداد 220 تک پہنچ چکی ہے۔پولیس نے واقعے کا مقدمہ قتل بلا سبب اورزہر خورانی کی دفعات کے تحت درج کرلیا۔
ادھروزیراعلی سندھ نے گزشتہ رات ہنگامی اجلاس اورکیماڑی کا دورہ بھی کیا، مریضوں کے اہلخانہ سے بات چیت کی اور ہسپتال انتظامیہ کو بہترین علاج کی ہدایت کی۔
علاقہ مکینوں نے احتجاج سڑک بند کر دی، مظاہرین نے جیکسن مارکیٹ کے باہر دھرنا دے دیا اورمطالبہ کیا کہ گیس سے ہلاکتوں کے معاملے کی تحقیقات کی جائے، مرنیوالے افراد کے اہلخانہ کو معاوضہ فراہم کیا جائے۔
صوبائی وزیر اطلاعات سندھ ناصرحسین شاہ نے کہا رپورٹس آنے سے قبل حتمی طور پر یہ نہیں کہا جا سکتا کہ زہریلی گیس کہاں سے آرہی ہے، سندھ حکومت اپنا کردار ادا کر رہی ہے، تمام ہسپتالوں میں بھی ایمرجنسی نافذ ہے، سندھ حکومت ایسا لائحہ عمل تیار کر رہی ہے کہ تمام کیمیکلز کمپنیز کو شہر سے دور شفٹ کیا جائے گا۔
ناصر حسین شاہ کا کہنا تھا کہ زہریلی گیس کے حوالے سے تمام نمونے لے لیے گئے ہیں، زہریلی گیس سے 14 کے قریب اموات اور250 سے زائد افراد متاثر ہیں، سندھ حکومت نے اپنی پوری توجہ شہریوں کی جان بچانے اور زہریلی گیس کے اخراج کا پتہ لگانے میں مرکوز کی ہوئی ہے۔