بورڈآف ریونیوکے تمام ذمہ داران کیخلاف کارروائی کریں گے۔فائل فوٹو
بورڈآف ریونیوکے تمام ذمہ داران کیخلاف کارروائی کریں گے۔فائل فوٹو

کرونا وائرس حکومت کی نااہلی کی وجہ سے پاکستان آیا۔چیف جسٹس

چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے ہیں کہ کرونا وائرس حکومت اور پی آئی اے کی نااہلی کی وجہ سے بیرون ملک سے آیا۔

چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے سی ای او پی آئی اے ایئر مارشل ارشد ملک کی تعیناتی سے متعلق کیس پر سماعت کی۔ دوران سماعت اٹارنی جنرل آف پاکستان نے اپنے دلائل میں کہا کہ امریکی صدر کی اہلیہ نے جب پی آئی اے پر سفر کیا انہوں نے فلائٹ کو بہترین قرار دیا تھ۔ جس پر چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیے کہ اس وقت پی آئی اے کا انتظام ایئرمارشل نورخان اورایئرمارشل اصغر خان جیسے لوگوں کے ہاتھ میں تھا۔

اٹارنی جنرل نے کہا کہ گزشتہ 9 برسوں میں پی آئی اے کے 12چیف ایگزیگٹو آچکے ہیں، اگرادارے کا کنٹرول یونین کے ہاتھوں میں دے دیا جائے تو ادارہ تباہ ہوجاتا ہے،سابق چیف آف ایئراسٹاف کو یونین نے کمرے میں بند کردیا تھا، انہیں اپنی مدد کے لیے دوستوں سے مدد لینا پڑی تھی۔

جسٹس اعجاز الحسن نے ریمارکس دیے کہ پائلٹ یونین اور پی آئی اے یونین سب کی کھینچا تانی سے پی آئی اے ہی متاثر ہورہا ہے۔ ایک حکومت آتی ہے وہ 600 لوگوں بھرتی کردیتی ہے،دوسری حکومت بھی اتنے لوگوں کو بھرتی کرتی ہے، تیسری حکومت جب آتی ہے تو سب کو نکال دیتی ہے، بعد میں سابقہ حکومت آکر نکالے گئے ملازمین کو گزشتہ مراعات دے کر دوبارہ بحال کردیتی ہے۔

اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ آج پی آئی اے کو چلانے کے لئے حکومت خسارہ برداشت کررہی ہے، موجودہ ایم ڈی کو عہدے کو برقرار رکھنے پر میری ذاتی کوئی دلچسپی نہیں، ہم اس معاملے کو طول نہیں دینا چاہتے، چاہتا ہوں عدالت جلداز جلد اس پر فیصلہ کرے۔

چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ ہم کیا کریں آپ ہم سے کیا چاہتے ہیں؟، جس پراٹارنی جنرل نے کہا کہ ارشد ملک نے کہا ہے کہ میں عدالت کے احترام میں واپس چلا جاتا ہوں،وزیراعظم نے کہا کہ یہ افسراگر واپس چلا گیا تو کوئی اورقابل افسر پی آئی اے میں دلچسپی نہیں رکھے گا۔

چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیے کہ ایئرفورس کے افسران اپنے پیاروں کاخیال رکھے اوران پرکام کرے،ایک ویڈیو وائرل ہوئی جس میں ایک شخص کو کراچی ایئرپورٹ پر تشدد کا نشانہ بنایا، کیااٹارنی جنرل صاحب آپ نے وہ ویڈیو دیکھی؟ جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ ویڈیو دیکھ کرافسوس ہوا۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہربرا کام ایئر پورٹ پر جاری ہے، ایئرپورٹ پر کسٹم اورایف آئی اے سمیت تمام ادارے مافیا ہیں، ایئرپورٹ پراداروں کے لوگ عام عوام کی تضحیک کے لیے بیٹھے ہیں، کوئی ایک اچھی چیزبتادیں جوعوام کےحق میں کی گئی ہو، کسی کو کوئی پرواہ ہی نہیں۔

چیف جسٹس نے کہاکہ اس وقت ہر جگہ ملک میں کرونا کی بات ہو رہی ہے، کرونا وائرس بارڈر اورایئرپورٹس کے ذریعے ملک میں آیا ہے، اس وائرس کے تدارک کے لیے اداروں میں بیٹھے لوگوں نے کیا کیا؟، کرونا وائرس حکومت اور پی آئی اے کی نااہلی کی وجہ سے بیرون ملک سے آیا، اگر سیکیورٹی کا یہ حال رہا تو کون کون سی بیماریاں ملک میں آجائیں گی۔

سپریم کورٹ نے ایئر مارشل ارشد ملک کو بطور سی ای او پی آئی اے بحال کرتے ہوئے عبوری طور پر کام کی اجازت دیدی ، عدالت نے آئندہ سماعت پرایئر مارشل ارشد ملک ، پی آئی اے انتظامیہ اور یونین عہدیداروں کو طلب کرلیا۔

عدالت نے پی آئی اے سے ارشد ملک کے دیے گئے ٹھیکوں کی تفصیلات بھی طلب کرتے ہوئے حکم دیا ہے کہ انتظامیہ آگاہ کرے کن ٹھیکوں کا جاری رہنا ضروری ہے، کیس کی مزید سماعت 20 اپریل کو ہوگی۔