سرکاری ایئر لائن 'اتحاد ایئر ویز کے طیارے میں امدادی سامان موجود ہے۔فائل فوٹو
سرکاری ایئر لائن 'اتحاد ایئر ویز کے طیارے میں امدادی سامان موجود ہے۔فائل فوٹو

عرب امارات کا دوسرا طیارہ اسرائیل پہنچ گیا

متحدہ عرب امارات نے ایک ماہ سے بھی کم عرصے میں اپنا دوسرا طیارہ اسرائیل بھیج دیا۔ اسرائیل نے بھی طیارے کی آمد کی تصدیق کردی ۔
حکام کا کہنا ہے کہ سرکاری ایئر لائن ‘اتحاد ایئر ویز کے طیارے میں امدادی سامان موجود ہے جو کرونا وائرس سے متاثرہ فلسطینیوں کی مدد کے لیے بھیجا گیا ہے۔
گزشتہ ماہ بھی متحدہ عرب امارات کی ایک پرواز فلسطینیوں کے لیے امدادی سامان لے کر اسرائیل پہنچی تھی جسے فلسطینی حکام نے یہ کہہ کر لینے سے انکار کر دیا تھا کہ اُنہیں اس امداد سے متعلق پہلے سے آگاہ نہیں کیا گیا تھا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق مئی کے وسط میں اسرائیل پہنچنے والے طیارے پر متحدہ عرب امارات کا لوگو نہیں تھا البتہ منگل کو اسرائیل کی سرزمین پر لینڈ کرنے والے طیارے پر امارات کی مہر موجود تھی۔
اسرائیل کی وزارتِ خارجہ نے بھی تصدیق کی ہے کہ منگل کو اسرائیل پہنچنے والا طیارہ متحدہ عرب امارات کی ایک ماہ کے دوران آنے والی دوسری براہِ راست پرواز ہے جس میں فلسطینیوں کے لیے امدادی سامان بھیجا گیا ہے۔
اسرائیل کی وزارتِ خارجہ کا مزید کہنا ہے کہ متحدہ عرب امارات کی بھیجی جانے والی اقوامِ متحدہ کے ذمہ داروں کے حوالے کی جائے گی جو اسے آگے تقسیم کریں گے۔
یاد رہے کہ مصر اور اردن کے سوا کسی بھی عرب ملک کے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات نہیں ہیں۔ لیکن حالیہ برسوں میں خلیجی عرب ممالک کی جانب سے اس طرح کے اشارے سامنے آتے رہے ہیں کہ وہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کرنے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔
دوسری جانب فلسطین کے وزیرِ اعظم محمد اشتیہ نے کہا ہے کہ متحدہ عرب امارات سے آںے والی پرواز کے بارے میں فلسطینی اتھارٹی کو آگاہ نہیں کیا گیا۔
مغربی کنارے کے شہر رملّہ میں منگل کو غیر ملکی صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے فلسطینی وزیرِ اعظم نے کہا کہ متحدہ عرب امارات کے طیارے کی اسرائیل آمد فلسطینی اتھارٹی کے لیے حیران کن ہے اور انہیں اس کا بالکل بھی علم نہیں تھا۔
انہوں نے امداد بھیجنے کے عمل کو سراہتے ہوئے کہا کہ امدادی سامان کی ترسیل سے قبل متحدہ عرب امارات کو فلسطینی اتھارٹی کے ساتھ تعاون کر لینا چاہیے تھا۔
محمد اشتیہ کا مزید کہنا تھا کہ چین نے امداد بھیجی تھی تو اس سے قبل اُس نے بھی فلسطین سے رابطہ کیا تھا۔ اسی طرح دنیا کا کوئی بھی ملک فلسطین کو امداد دیتا ہے تو پہلے رابطہ کرتا ہے۔