برطانوی ماہرین صحت کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے عالمی وبا قرار دیے جانے والے کورونا وائرس سے بچاؤ کی ویکسین تیارکرلی ہے۔
برطانوی ماہرین صحت کا مؤقف ہے کہ ڈیکسا میتھا سون نامی دوا کے استعمال سے کورونا مریض کی زندگی بچا سکتی ہے۔ کورونا کے خلاف دوا ایک بڑا بریک تھرو ہے، سائنس دانوں نے بھی اسے بڑی پیشرفت قرار دیا ہے،یہ دوا دوسری بیماریوں سے پیدا ہوجانے والی جلن کو کم کرنے کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔
منگل کو اس دوا کے تجربات کے نتائج کا اعلان کیا گیا جن سے ظاہر ہوا کہ اس دواسے اسپتالوں میں داخل کرونا وائرس کے شدید بیمار مریضوں کی اموات میں ایک تہائی کمی کی ہے۔تجربات کی سربراہی کرنے والے ماہرین نے کہا ہے کہ نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ اس دوا کو کرونا وائرس کے شکار شدید بیمار مریضوں کے علاج کے لیے فوری طوراستعمال کرنا چاہیے۔
آکسفرڈ یونیورسٹی کے پروفیسر مارٹن لینڈری نے ریکوری ٹرائل کے نام سے کیے جانے والے تجربات کی مشترکہ طور پر سربراہی کی۔ ان کے مطابق نتائج سے ظاہر ہوتا ہے کہ کرونا وائرس میں مبتلا ایسے مریض جو وینٹی لیٹرز پر ہوں یا انھیں آکسیجن کی ضرورت ہو،اگرانھیں ڈیکسامیتھا سون دی جائے تو زندگیاں بچائی جاسکتی ہیں اورایسا بہت کم قیمت پرکیا جاسکتا ہے۔
انھوں نے آن لائن بریفنگ میں رپورٹرز کو بتایا کہ کسی اور دوا کا ڈیکسامیتھا سون کا متبادل ہونا بہت مشکل ہے۔ 63 ڈالر سے بھی کم قیمت میں آٹھ مریضوں کو یہ دوا دی جاسکتی ہے اورایک جان بچائی جاسکتی ہے۔ان کے ساتھی پیٹر ہوربی نے کہا کہ ڈیکسامیتھا سون اب تک واحد دوا ہے جس نے اموات کو کم کیا ہے یہ ایک بڑی پیشرفت ہے۔
ڈیکسا میتھا سون دوا قیمت میں سستی ہے اور باآسانی دستیاب بھی ہو سکتی ہے۔ دنیا بھر میں مریضوں کی جان بچانے کے لیے فوری طور پر استعمال کی جاسکتی ہے۔اس تجربے میں 2100 مریضوں کا جائزہ لیا گیا جنھیں ڈیکسامیتھا سون دی گئی تھی جبکہ 4300 ایسے مریضوں کا بھی مشاہدہ کیا گیا جنھیں یہ دوا نہیں دی گئی۔
مارٹن لینڈری نے بتایا کہ دوا لینے کی وجہ سے وینٹی لیٹر پر موجود ہر آٹھ مریضوں میں سے ایک کی جان بچ گئی جبکہ آکسیجن لینے والے ہر25 مریضوں میں سے ایک بچ گیا۔جن مریضوں کو آکسیجن کی ضرورت نہیں پڑتی، انھیں یہ دوا لینے سے کوئی فائدہ نہیں ہوا۔
پیٹر ہوربی نے کہا کہ آکسیجن لینے پر مجبور مریضوں کے زندہ بچ جانے کا فائدہ خاصا واضح ہے اس لیے ایسے مریضوں کے لیے ڈیگسامیتھازون کو معیاری علاج بن جانا چاہیے۔