2015 کے جوہری معاہدے پر فریقین عمل کریں تو ایران بھی مکمل پاسداری کو تیار ہے، حسن روحانی
2015 کے جوہری معاہدے پر فریقین عمل کریں تو ایران بھی مکمل پاسداری کو تیار ہے، حسن روحانی

ایرانی صدر نے امریکا سے ہرجانے کا مطالبہ کر دیا

ایرانی صدر حسن روحانی نے کہا ہے کہ ا ن کا ملک امریکہ سے مذاکرات کے لیے تیار ہے اگر واشنگٹن حکومت 2015 میں کیے گئے ایٹمی معاہدے کی منسوخی پر معذرت کرے اورایران کو ہرجانہ اداکرے۔

برطانوی خبرایجنسی کے مطابق ایرانی صدر حسن روحانی کا بیان ایک ایسے وقت میں آیا ہے جب امریکہ نے مذاکرات کو غیرمخلصانہ قراردیاہے۔

ٹی وی پرخطاب میں حسن روحانی نے کہا ہے کہ ” اگر واشنگٹن ایٹمی ڈیل پرکیے گئے معاہدے کی پاسداری کرے اور2015  میں اس معاہدے سے اس کی یکطرفہ علیحدگی کے بعد تہران کو جو مالی نقصان ہوا اس پر معذرت کرے اور ہرجانہ کردےتو ہمیں امریکہ سے مذاکرات کرنے میں کوئی مسئلہ نہیں”۔

انہوں نے کہا لیکن ہم یہ بھی  جانتے ہیں کہ امریکہ کی جانب سے ایران کو مذاکرات کی دعوت دینا جھوٹ کے سوا کچھ نہیں۔

دونوں حریف ممالک کے درمیان 2018 میں حالات اس وقت کشیدہ ہوئے جب امریکی صدر ٹرمپ نے 2015 میں ایران اور عالمی قوتوں کے درمیان ہونے والے معاہدے سے علیحدگی کا یکطرفہ اعلان کیا۔

ٹرمپ نے نہ صرف معاہدے سے علیحدگی کا اعلان کیا بلکہ ایران پرعائد اقتصادی پابندیوں کو مزید سخت کردیا۔

امریکہ کی جانب سے ایک نئے معاہدے کی پیشکش کی گئی تاہم ایران نے کسی بھی قسم کے نئے معاہدے سے انکار کردیا۔ ایران کا موقف ہے کہ وہ اس معاملے پر اس وقت تک کوئی بات نہیں کرے گا جب تک امریکہ پرانامعاہدہ بحال کرکے پابندیاں نہیں ہٹائے گا۔

جون کے آغاز میں صدر ٹرمپ نے ایک بار پھر نئی ڈیل کی بات کی تھی جس میں ایران کے ایٹمی پروگرام کو روکنے، بیلسٹک میزائل پروگرام کو محدودکرنے اور خطے میں پراکسی وار ختم کرنے جیسی باتیں کی گی تھیں۔