اسلام آباد ہائیکورٹ نے صحافی مطیع اللہ جان کو کل عدالت پیش کرنے کا حکم دے دیا۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے حکم دیا کہ مطیع اللہ جان کو پیش نہ کرنے کی صورت میں سیکریٹری داخلہ، چیف کمشنر اسلام آباد اور آئی جی ذاتی حیثیت میں عدالت پیش ہوں ۔
اس سے قبل مطیع اللہ جان کے بھائی شاہد اکبرعباسی نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں ان کی بازیابی کے لئے درخواست دائرکی تھی جس میں استدعا کی گئی کہ مطیع اللہ جان کو نامعلوم افراد نے اغوا کرلیا اوران کو فوری طور پربازیاب کروایا جائے۔
وہ اسلام آباد بارکونسل میں enrolled ایک وکیل ہیں اوربارہ کہو کے رہائشی ہیں۔ انہیں ابھی ان کی بھائی کی اہلیہ کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ آج میرے بڑے بھائی مطیع اللہ جان جب ان کو لینے کے لیے گورنمنٹ اسکول G-6/3 پہنچے مگر جب ان کی اہلیہ اسکول کے باہرآئیں تو انہیں غائب پایا۔
ان کی گاڑی کا تالا کھلاہوا تھا، کھڑکیاں بھی کھلی تھیں، چابیاں گاڑی کے اندر تھیں اوران کا فون گاڑی کی سیٹ کے نیچے پڑا ہوا تھا۔ مغوی ایک سینئر صحافی ہے اور گذشتہ کئی ماہ سے بیروزگارتھا۔
وہ اسٹیبلشمنٹ اور حکومت کی پالیسیوں پر تنقید کرتے تھے۔مجھے شک ہے کہ انہیں نامعلوم افراد اٹھا کر لے گئے ہیں اور میں اس عدالت سے استدعا کرتا ہوں کہ انہیں بازیاب کروایا جائے۔
اس مقدمے میں شاہد اکبرعباسی نے ریاستِ پاکستان، سیکریٹری داخلہ، سیکریٹری دفاع، ڈائریکٹر جنرل آئی ایس آئی، ایس ایس پی آپریشنز اسلام آباد پولیس اورآبپارہ پولیس اسٹیشن کے ایس ایچ او کوفریق بنایا ہے۔