کراچی میں منشیات کی آن لائن ڈیلیوری کا نیٹ ورک لاہور سے آپریٹ ہونے کا انکشاف ہوا ہے جب کہ گروہ کے 2 ملزمان کو بھی گرفتار کرلیا گیا ہے۔
کراچی میں آئس، کرسٹل، چرس اور دیگر منشیات کی سپلائی کا آن لائن نیٹ ورک لاہور سے چلائے جانے کا انکشاف ہوا ہے، اس نیٹ ورک کی ماسٹر مائنڈ ایک خاتون ہیں جو لاہور کے بااثر حلقوں سے تعلق رکھتی ہیں۔
ایس ایس پی انویسٹی گیشن ساؤتھ بشیر احمد بروھی کے مطابق کراچی کے علاقے ڈیفنس میں ڈاکٹر ماہا علی کی خودکشی کی تفتیش کے دوران پولیس کراچی کے پوش علاقوں میں آن لائن ڈرگ سپلائی کرنے والے گروہ تک پہنچی، اس گروہ کے 2 کارندوں کو گرفتار کرلیا گیاہے۔
بشیر بروھی کے مطابق آئس، کرسٹل اور دیگر منشیات استعمال کرنے والے نوجوان لڑکے اور لڑکیاں سوشل میڈیا نیٹ ورک پر کھانے پینے کا سامان اور دیگر اشیاء منگوانے کی طرح آرڈرز کرتے ہیں، سوشل میڈیا کے دوسرے اکاؤنٹ سے یہ آرڈر لاہور کی ایک خاتون کو بھیجا جاتا ہے اور یہ خاتون کراچی میں موجود اپنے نیٹ ورک کے لوگوں کو سپلائی فراہم کرنے کا آرڈر دیتی ہیں۔
پولیس کے مطابق کراچی کے کسی بھی علاقے میں کسی بھی وقت 30 سے 40 منٹ کے اندر اندر ڈیلیوری کردی جاتی ہے جب کہ رقم کی ادائیگی سپلائی کے وقت کیش میں کی جاتی ہے۔
بشیر بروھی نے مزید بتایا کہ ڈاکٹر ماہا علی کو کلفٹن کے کلینک میں آرڈر کرنے کے 30 منٹ میں اسی گروہ نے منشیات کی آخری ڈیلیوری دی تھی۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر ماہا علی کو منشیات سپلائی کرنے والے ملزم کی گرفتاری کے بعد پولیس اس نیٹ ورک کے دیگر افراد تک پہنچی تاہم ابھی تک اس خاتون اور دیگر مرکزی کرداروں کو گرفتار نہیں کیا جا سکا۔