کاکول: پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا ہے کہ آئین و قانون کی رہنمائی میں منتخب حکومت کی مدد جاری رکھیں گے۔
پاکستان ملٹری اکیڈمی میں خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا تھا کہ پاس آؤٹ ہونے والے جوانوں کو زندگی کے اس یاد گار دِن پر مبارکباد پیش کرتا ہوں، دوست ممالک کے کیڈٹس کو بھی مُبارکباد پیش کرتا ہوں جنہوں نے محنت سے اپنی ٹریننگ کو مکمل کیا، آج کا دِن آپ ایک ایسی فوج کا حصہ بننے جا رہے ہیں جو پُوری دُنیا میں اپنی پیشہ وارانہ اور حربی صلاحیتوں کے لئے جانی اور پِہچانی جاتی ہے، آپ نے اپنے آپ کو ایک عظیم،مقدس اور انتہائی چیلنجنگ پروفیشن کے اہل ثابت کیا ہے۔
آرمی چیف کا کہنا تھا کہ پاکستان آرمی نے نہ صرف دہشت گردی کو شِکست دی، بلکہ فروری2019 میں اپنے سے 5 گنا بڑے دُشمن کو ہزیمت سے دوچار کیا، پاکستان آرمی ہماری قابلِ فخر قوم کی خوبصورت اور حقیقی عکاس ہے، آپ چاہے آفیسر ہوں یاجوان، والنٹیر انڈکشن سے لے کر، تمام اکائیوں کی تناسب سے نمائندگی تک،آپ میں مدرسہ طالب علم سے کر پبلک اسکول تک، ایک عام آدمی کے بیٹے سے لے کر متوسط و امیر کے بیٹے تک اور سب سے بڑھ کر شہیدوں کے وارث دراصل پاکستان کی خوبصورت نمائندگی کر رہے ہیں۔
جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ پاکستا ن میں کوئی بھی کسی اور کیلئے جوابدہ نہیں، لیکن میں اسے اعزاز سمجھتا ہو ں کہ ہم قوم کے سامنے ایک قابلِ اعتماد اور جوابدہ ادارہ کے طور پر حاضر رہتے ہیں، لہذا تمام کامیابیوں اور چیلنجز کے باوجود جب بھی وطن اور قوم کو ہماری ضرورت پڑی، ہم نے بہترین نتائج کے لئے اپنا آپ پیش کر دیا۔
آرمی چیف نے کہا کہ پاکستان ایک ترقی پذیر ملک ہے، لیکن پاکستانیوں کے دِل بہت بڑے ہیں، پاکستانی قوم ہر مشکل اور ہر چیلنج میں آپ کو اپنے شانہ بشانہ ملے گی اور آپ پر فخر بھی کرے گی اور عزت بھی دے گی، آپ پر لازم ہے کہ اس رشتے کو مضبوط سے مضبوط تر بناتے جائیں، نظم و ضبط، فرائض کی بجا آوری اور غیر جانب داری آپ کا ہدف ہونا چاہیے، آپ کو اپنی جوانی کا ایک بڑا حصّہ سخت مشکلات اور بہتر ملکی مستقبل کی آبیاری میں مختص کرنا پڑے گا، اسے مشکل کی بجائے چیلنج کے طور پر قبول کریں، سپاہ گری مشکل راستہ ہے، جس پر چلنا آسان نہیں، اِس راستے میں اپنے آپ کو وقف کرنا پڑتا ہے اور آپ کو ڈلیور کرنا پڑتا ہے۔
سربراہ پاک فوج کا کہنا تھا کہ ہم نے امن کیلئے بھاری قیمت ادا کی ہے اور امن قائم رکھنے کیلئے لہو سے اسکی حفاظت یقینی بنائیں گے، امن سنگِ میل تو ہے منزل نہیں، معاشی طور پر خود مختار اور نظریاتی مستحکم پاکستان جو قائد کا ویژن ہے اُس کی بُنیاد کو ہمیشہ مضبوط کرنا ہے۔
جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ دُنیا کے بہت سے ممالک کی طرح پاکستان کو جنگ، دہشت گردی اور معاشی شکنجے کا سامنا کرنا پڑا، لیکن بہت سے ممالک اِن مشکلات کا سامنا نہ کر سکے اور بکھر گئے، پاکستان نے ان تمام سازشوں اور مشکلات کا ڈٹ کر مقابلہ کیا، اب وقت ہے کہ متحد ہو کر اور اپنی تمام صلاحیتوں کو بروئے کار لا کر پاکستان کو خوشحالی اور ترقی کی راہ پر گامزن کریں، اِسی ہدف کو مدِ نظر رکھتے ہوئے قائد کے ویژن کے مطابق پاکستان نے علاقائی اور عالمی امن کیلئے بھرپور کوششیں کی۔
آرمی چیف نے مزید کہا کہ یہ ایک مشکل سفر تھا لیکن اطمینان یہ ہے کہ آج ہمارے ادارے مضبوط ہو رہے ہیں اور مِل کر پاکستان کی خدمت سر انجام دے رہے ہیں، وہ دُشمن جو ہماری تباہی کا منصوبہ بنائے بیٹھے تھے، مایوسی سے ہماری کامیابیوں کو دیکھ رہے ہیں۔ ہمارے دُشمن اپنے عزائم میں ناکام ہو نے کے بعد دل شکستہ ہیں اور مایوسی میں پاکستان کو24/7ہائبرڈ وار کا سا منا ہے، اس ہائبرڈ وار کا ہدف عوام ہیں اور میدانِ جنگ انسانی ذہن ہیں، ہر سطح پر قومی قیادت ہائبرڈ وار کا ہدف ہے، اصولوں اور روایات پر عمل پیرا ہو کر ہی آپ اِس ہائبرڈ وار کا مقابلہ کر سکتے ہیں، ذات پات، مذہب اور لسانیت سے برتر ہم سب پاکستان کے سپاہی ہیں، اتحاد ہماری قوت اور انشااللہ ہم سب متحد ہیں، ہائبرڈ وارکا مقصد پاکستان میں اِس اُمید کی فضا کو ٹھیس پہنچانا ہے اور اِس مفروضے کو تقویت دینا ہے کہ یہاں کچھ بھی اچھا نہیں ہو سکتا، میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ یہاں سب کچھ اچھا ہو گا، پاکستان قوم نے ہمیشہ چیلنجز کو کامیابیوں میں تبدیل کیا ہے اور انشا اللہ اب بھی کریں گے۔
سربراہ پاک فوج کا کہنا تھا کہ ہائبرڈ وار کو مثبت تنقید سے نہ ملائیں، ایسی تنقید جس کا بہت شور اور چرچا لگے، شائد اعتماد، محبت اور حب الوطنی کا نتیجہ ہو، لہذا ایسی تنقید پر توجہ دینی چاہیے۔ جہا ں تعمیری اصلاح کی ضرورت ہو، اُس کا ضرور جائزہ لیں۔ یہ تنقید دراصل اس بات کا ثبوت ہے کہ بحیثیت قوم ہمیں حالات کا ادراک ہے اور ہم درست سِمت جا رہے ہیں۔ عوام، دستور، دستوری روایات اور سب سے بڑھ کر وطن سے عہد وفا ہماری اصل مضبوطی اور طاقت ہے، آئین پاکستان اور قومی مفادات تمام معاملات میں ہمارے راہنما ہیں، آج پاکستان دفاعی حوالے سے ایک مضبوط پاکستان ہے، ہمیں جس کام کیلئے بھی فرائض سونپے گئے، ہم آئین اور قانون کی راہنمائی میں منتخب حکومت کی مدد جاری رکھیں گے۔