رپورٹ:ودیا ساگر کمار
بھارتی دارالحکومت دہلی کی پولیس نے تین ماہ کی مسلسل محنت کے بعد بینڈ باجے کی آڑ میں چوریاں کرنے والے گروپ کو گرفتارکرلیا۔ ’’چور بینڈ باجا گروپ‘‘کے نام سے مشہور یہ گروہ 200 شادیوں میں مہمانوں کی خوشیوں کو ماتم میں بدل چکا ہے۔
منظم چورو ں کے اس بین الریاستی گروہ میں ٹریننگ دینے والے دو ماسٹر ٹرینرز، ہینڈلرز، مخبر اور ایجنٹس سمیت درجنوں کم عمر لڑکے شامل ہیں، جن سے دہلی کے پوش علاقوں میں شادیوں میں گھس کر چوریاں کروائی جاتی تھیں۔ ابتدائی تفتیش میں ڈھائی کروڑ مالیت کے زیورات سمیت قیمتی موبائل فونز اور نقد رقم کی چوری کی تصدیق ہوچکی ہے اورگرفتاریوں کی تعداد 15 بتائی گئی ہے، جس میں مزید اضافہ کی امید کی جارہی ہے۔
دہلی پولیس کے اعلیٰ حکام کے حوالے سے ’’ہندوستان ٹائمز‘‘ کا کہنا ہے کہ بینڈ باجا گروہ بڑا شاطر ہے۔ بینڈ باجے والے ساتھیوں کے ساتھ چلنے والے ارکان کو قیمتی کپڑوں، جوتوں اور کرائے کی آن لائن گاڑیوں کی فراہمی بھی کی جاتی تھی تاکہ دہلی کے پوش علاقوںمیں ان چوروں کو شادی میں شرکت یا ہالز اور بنگلوں میں داخلہ کے وقت شک کی نگاہ سے نہ دیکھا جائے۔ تمام گرفتار چوروں نے گرفتاری کے بعد تفتیشی ٹیموںکو اپنے ساتھیوں کا نام نہیں بتایا ہے۔
دہلی پولیس کو اس بینڈ باجا گروہ کو بے نقاب کرنے کیلئے تین ماہ تک پانچ ریاستوں کی خاک چھاننی پڑ ی۔ پانچ ریاستوں دہلی، ہریانہ، پنجاب، اتر پردیش، مدھیا پردیش اور ملحقہ علاقوںمیں اس چور گروہ کے، جس کا نام ’’بینڈ باجا گروپ‘‘ ہے، سینکڑوں ارکان موجود ہوسکتے ہیں اور اس گروہ کو مکمل طور پر بے نقاب کرنے کیلئے100 پولیس افسران و اہلکاروں کی ٹیم بنائی گئی ہے۔
’’ہندوستان ٹائمز ‘‘کا دعویٰ ہے کہ اس چور گروہ میں بھرتی اورٹریننگ کیلئے چورگروپ کا ماسٹر ٹرینر، غریب والدین سے ان کے بچوںکو ’’کرائے‘‘ پر لیتا تھا اور ان کو دہلی میں شادیوں کی تقاریب میں شرکت کی تربیت دیتا تھا اور اپنے بینڈ باجے والے ساتھیوں کے ساتھ قیمتی کپڑے اور جوتے پہنا کر گاڑیوںمیں بٹھا کران کو شادیوں میں شریک کرواتا تھا۔ کھانے سمیت دیگر رسوم و رواج کے دوران اپنے ساز و سامان سے غافل شادی کے مہمانوں کے ہینڈ بیگز، موبائل فونز اور قیمتی اشیا پر صفائی سے ہاتھ صاف کیے جاتے تھے۔
دہلی پولیس کے مطابق گرفتار ملزمان میں کئی نابالغ بھی ہیں۔ مزید چوروں کو گرفتار کرنے کیلئے دہلی پولیس نے اتر پردیش سمیت مدھیا پردیش کے 500 مشتبہ خاندانوں کو نوٹس جاری کئے ہیں۔ انہیں کہا گیا ہے کہ وہ اپنے بچوں کی دہلی میں موجودگی اور ٹیلی فون نمبر سمیت دیگر معلومات فراہم کریں اور بچوں کو پولیس کے سامنے پیش کریں۔
’’ہندوستان ٹائمز‘‘ کا دعویٰ ہے کہ بینڈ باجا گروپ کیخلاف تحقیقات میں ہریانہ، پنجاب، اتر پردیش اور مدھیاپردیش سے تعلق رکھنے والے کئی خاندانوں کا بھی انکشاف ہوا ہے جس سے تعلق رکھنے والے ٹرینڈ بچوں کا ایک سیزن کی چوریوں کا کرایہ دو سے ڈھائی لاکھ روپے ہے۔
دہلی پولیس نے دعوی کیا ہے کہ یہ گینگ دہلی، مدھیا پردیش، اترپردیش اور پنجاب سمیت ملک کی کئی ریاستوں میں بڑی بڑی شادیوں میں چوریوں کو بڑے منظم انداز میں انجام دیتا تھا۔ ’’بینڈ باجا گروپ‘‘ کہلایا جانے والا گروہ بنیادی طور پر ریاست مدھیا پردیش کے راج گڑھ ضلع سے تعلق رکھتا ہے۔ لیکن اس گروہ کے کارندے اور ایجنٹس ہریانہ، پنجاب، اتر پردیش اور مدھیا پردیش میں بھی موجود ہیں۔
دہلی پولیس کے ہاتھوں گرفتار کئے گئے گروپ لیڈر نے پولیس کو بتایا کہ ہر سال شادیوں کے موسم میں راج گڑھ اور ملحق علاقوں سے وہ مقامی بچوں کو باقاعدہ کرائے پر لے کر دہلی آتا ہے۔ وہ اور اس کے ساتھی ہینڈلرز ان بچوں کو بڑی بڑی شادیوں میں حصہ لینے، مہمانوں کے بیگ اور موبائل فونزچوری کرنے اور زیورات پر ہاتھ صاف کرنے کی ٹریننگ دیتے اور پھران سے کام لیا جاتا تھا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ بارہ سے پندرہ سولہ سال تک کے بچے جب شادیوں میں اچھے کوٹ پینٹ اور جوتے پہن کر شرکت کرتے تھے تو ان پر کوئی مہمان یا میزبان شک بھی نہیں کرسکتا تھا کہ بینڈ باجا بجانے والوں کے ساتھ موجود یہ بچے اصل میں شاطرچور ہیں۔
دہلی پولیس کے کرائم برانچ کے ایڈیشنل کمشنر آف پولیس شیو کمار سنگھ کا کہنا تھا کہ اعلیٰ پولیس حکام اور سیاسی رہنمائوں کی جانب سے دہلی پولیس کو شادیوں کے سیزن میں تواتر کے ساتھ چوریوں کی منظم وارداتوں کی درجنوں شکایات ملی تھیں۔ جس کے بعد کرائم برانچ دہلی پولیس نے چوروں کو گرفتارکرنے کیلیے ایک اسپیشل ٹیم تیار کی، جس نے تفتیشی مرحلہ پران شادیوں کی 100 سے زائد تقاریب اور ایونٹس کے سی سی ٹی وی فوٹیج اور ویڈیو کھنگالے اوران میں چوروں کو باریک بینی سے تلاش کرنے کا کام کیا۔
واضح رہے کہ بینڈ باجا چور گروپ نے ریاست ہریانہ اور پنجاب کی سرحد پر واقع معروف شہر چندی گڑھ سے دو ماہ قبل بیس لاکھ مالیت کا زیوراورقیمتی سامان چوری کیا تھا، جس میں تین لاکھ روپے قیمت کی ڈائمنڈ کی انگوٹھی بھی شامل تھی۔
باراتی او لڑکی والوں کے ڈھائی کروڑ مالیت کے زیورات- لاکھوں روپے نقدی اور قیمتی موبائل فون چُرانے کی تصدیق ہوئی ہے، گروہ میں درجنوں کم عمر لڑکے بھی شامل تھے۔