احمد نجیب زادے:
غذائی ماہرین نے چقندر کو’’سُپر فوڈ‘‘ قرار دیدیا ہے۔ یہ قدرت کا ایک ایسا تحفہ ہے جس کا باقاعدگی سے استعمال بہت سی بیماریوں سے محفوظ رکھتا ہے۔ سر کے بالوں سے دوران خون تک، انسانی جسم کیلیے بیحد سود مند ہے۔ چقندر ہاضمہ بہتر بنانے کے لیے بھی مفید ہے۔ اس میں شامل فائبرز ہاضمے سے جڑی بیماریوں کو پیدا نہیں ہونے دیتے۔ روزانہ ایک گلاس چقندرکا جوس قبض، بواسیر، آنتوں کی سوزش اور پیٹ اور انتڑیوں کی کئی دیگر بیماریوں کے خطرات کو کم کرنے میں بھی مدد دیتا ہے۔
امریکی و برطانوی ماہرین کے مطابق زیر زمین پیدا ہونے والی یہ نبات اپنے اندر ان گنت خواص رکھتی ہے اور انسانی جسم کو بہت سے نقصانات سے بچاتی ہے۔ چقندر میں تقریباً تمام اہم وٹامنز پائے جاتے ہیں۔ 100 گرام چقندر میں 44 کیلوریز، 1.7 گرام پروٹین، 0.2 گرام چکنائی، 2 گرام فائبر، وٹامن سی 6 فیصد، فولیٹ 20 فیصد، وٹامن بی 6 تین فیصد، میگ نیشم 6 فیصد، پوٹاشیم 9 فیصد، فاسفورس 4 فیصد، میگنیز 16 فیصد اور 4 فیصد آئرن کے علاوہ دو انتہائی اہم کیمیائی عنصر اینورگینک نائیٹریٹس اور پگمنٹس شامل ہیں جو ہماری صحت پر بہت اچھے اثرات مرتب کرتے ہیں۔ بلند فشار خون (ہائی بلڈ پریشر) کم کرنے کیلیے چقندر کا استعمال انتہائی مفید ہے۔ نائٹریٹس سے مالامال چقندر جسم میں خون کی گردش کو بہتر بناتا ہے۔
امریکا کی نیشنل لائبریری آف میڈیسن کے مطابق روزانہ ایک کپ چقندر کا جوس پینے سے بلڈ پریشر قابو میں رہتا ہے۔ یہ اثرات چقندر میں شامل نائٹریٹس کی وجہ سے حاصل ہوتے ہیں اورخون میں چھ گھنٹے تک شامل رہتے ہیں۔ چقندر کو بطور سلاد بھی استعمال کرسکتے ہیں۔ اس امرکی تصدیق بھی ہوچکی ہے کہ چقندر میں شامل نائٹرک اوکسائڈ، انسانی دماغ کی رگوں میں خون کی روانی کو بہتر کرتا ہے۔
واضح رہے کہ بڑھتی ہوئی عمر کے ساتھ ساتھ جسم میں نائٹروجن اوکسائیڈ تیار کرنے کی صلاحیت میں کمی ہوجاتی ہے۔ میری لینڈ یونیورسٹی کے مطابق نائٹریٹس سے بھرپور خوراک کا استعمال کرنے والے افراد زیادہ ارتکاز اور منظم طریقے سے اپنے کام انجام دیتے ہیں۔ کئی عالمی ایتھلیٹس کا کہنا ہے کہ وہ بطور’’انرجی بوسٹر‘‘ یا توانائی کو بڑھانے والی غذا کے طورپرچقندرکا جوس یا سلاد استعمال کرتے رہے ہیں، جس کے بہترین نتائج ملے۔ چقندر کا باقاعدہ استعمال جسم کی آکسیجن استعمال کرنے کی صلاحیت کو 20 فیصد تک بڑھا دیتا ہے جس سے جلد تھکاوٹ محسوس نہیں ہوتی اور انسان زیادہ دیر تک ورزش جاری رکھ سکتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ نائٹریٹس کھانے کے بعد 2 سے 3 گھنٹے تک پوری طرح خون میں شامل ہوجاتے ہیں۔ لہٰذا اگر آپ چقندر کو بطور ’’انرجی بوسٹر‘‘ استعمال کرنا چاہتے ہیں تو اسے ورزش سے 2 سے 3 گھنٹے پہلے ضرور کھائیں۔ سائنسی تحقیق میں ثابت ہوچکا ہے کہ چقندر میں شامل نائٹرک اوکسائڈ خون کی روانی کو بہتر کرتا ہے۔ معدے کی دائمی سوزش کا علاج بھی اس رسیلی اور ذائقہ دار نبات میں چھپا ہوا ہے۔
جرمن محققین کا کہنا ہے کہ معدے کی سوزش بہت سی بیماریوں کو پیدا کرتی ہے جس میں موٹاپا، دل کی بیماریاں، جگر کی خرابی اورکینسر سر فہرست ہیں۔ چقندر میں ایسے پگمنٹس شامل ہیں جن میں بہت سی اینٹی انفلی میٹری (دافع سوزش) خوبیاں شامل ہوتی ہیں۔ خاص طورپرچقندرکا جوس جگرکی بیماریوں کے خاتمے میں انتہائی مفید ہے۔
مختلف میڈیکل جرنلز میں شائع رپورٹس کے مطابق ایک کپ چقندر کے جوس میں 3.4 گرام ڈائٹری فائبر شامل ہوتی ہے جو صحت پر کئی مثبت اثرات مرتب کرتی ہے۔ خاص طور پر قبض کے علاج میں انتہائی فائدہ مند ہے۔ بڑی آنت کے ورم اور پیٹ کی دیگر بیماریوں کو قابو میں رکھتا ہے۔ مشرقی جرمنی میں دریسدن یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ چقندر انسانی جسم اور بالخصوص دماغ کو فراہم آکسیجن کے عمل کو بہتر بناتا ہے۔ جس سے قوت فیصلہ اور یاداشت کا نظام بہتر ہوتا ہے۔
تحقیق کے مطابق روزانہ 250 ملی لیٹر چقندرکا جوس پینے والوں کا دماغ عام لوگوں سے 4 فیصد تک تیزی سے کام کرتا ہے اور یادداشت کو بھی بہتر بناتا ہے۔ تحقیق میں شامل ڈاکٹر سنگرف نے بتایا کہ چقندر خون کے سرخ ذرات کو پیدا کرنے میں انتہائی اہم کردار ادا کرتا ہے۔ خصوصاً حاملہ خواتین میں اکثر خون کی کمی پیدا ہوتی ہے۔ ایسی خواتین میں ہیموگلوبن اورآئرن کی کمی کو دورکرنے میں چقندر، لاثانی ہے۔