امام محمد بن الحسن الشیبانیؒ امام ابو حنیفہؒ کے شاگرد اور امام شافعیؒ کے استاد تھے۔ دربار سے تعلق تھا اور سیروسفر میں ہارون رشید انہیں ہمراہ رکھتا تھا، مگر آزادی اور حق گوئی کا سررشتہ کبھی ان کے ہاتھ سے نہ چھوٹا۔
175ھ میں جب یحییٰ بن حسن مجتبیٰ بن حسن بن علی ابن ابی طالب نے خلافت کا دعویٰ کیا اور ان کے جھنڈے کے نیچے ہزاروں آدمی جمع ہوگئے تو ہارون حواس باختہ ہوگیا۔ آخر ایک بڑی جنگ کا آغاز ہوا، جس میں یحییٰ کو مجبوراً صلح کرنی پڑی۔ صلح نامہ ہارون کے ہاتھ سے لکھا گیا، جس پر علما و فقہا و مشائخ کے دستخط ہوئے۔
معاہدئہ صلح کے بعد وزیر فضل برمکی کے ہمراہ یحییٰ دارالخلافہ میں آئے۔ شاہانہ طریقہ سے مہمان نوازی ہوئی اور ہر طرح سے ان کی دلجوئی کی، لیکن کچھ دنوں کے بعد عہد شکنی کرنی چاہی۔ علما سے فتویٰ لیا۔ بعض نے خلیفہ کو خوش کرنے اور بعض نے خوف کی وجہ سے معاہدہ توڑ دینے کا فتویٰ دیدیا۔
لیکن امام محمدؒ سے جب پوچھا گیا تو انہوں نے بڑے زور سے مخالفت کی اوراپنے اصرار پر قائم رہے اور کہا کہ اسلام اس عہد شکنی کی اجازت نہیں دیتا، لیکن کثرت رائے چونکہ ہارون کے حسب منشا تھی، اس لیے دستاویز کو چاک کر ڈالا اور یحییٰ کو نظربند کرلیا، چنانچہ نظر بندی کی حالت میں ہی انتقال کرگئے۔