لاہور: پنجاب میں قیدیوں کو بیوی کے ساتھ جیل کے فیملی ہومز میں رہنے کی اجازت مل گئی۔
محکمہ داخلہ پنجاب کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ بیوی کو قیدی خاوند کے ساتھ ہر تین ماہ بعد 3 روز تک رہنے کی اجازت ہو گی، قیدی کا 5 سال تک کا بچہ بھی والدین کے ساتھ رہ سکے گا۔
نوٹیفکیشن کے مطابق قیدی کو اپنی بیوی کے ساتھ رہنے کے حکمنامے پر عملدرآمد فوری طور پر ہو گا۔
حکومتی اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ فیملی ہومز میں رہنے کے لیے قیدی یا اس کی بیوی کو درخواست دینا ہو گی جس پر متعلقہ ڈپٹی کمشنر نکاح نامے کی تصدیق کے بعد فیملی ہومز کے استعمال کی اجازت دے گا اور فیملی ہومز صرف سزا یافتہ قیدی استعمال کرنے کے مجاز ہوں گے۔
محکمہ داخلہ پنجاب کا کہنا ہے کہ جیلوں میں فیملی ہومز تیار کر لیے گئے ہیں جس میں ایک کمرہ، کچن اور باتھ روم کی سہولت موجود ہے۔
صوبائی محکمہ داخلہ کے مطابق فیملی ہومز کی تعمیر 11 برس قبل شروع ہوئی تھی اور منصوبہ 2010 میں مکمل ہونا تھا لیکن مالی بحران کے باعث 11 برسوں میں صرف چند جیلوں میں فیملی ہومز بن سکے۔
محکمہ داخلہ پنجاب کا کہنا ہے کہ فیصل آباد، ملتان اور لاہور میں فیملی ہومز تیار ہیں۔