اوسلو: دنیا بھر میں گھروں سے بےدخل افراد کی تعداد 55 ملین سے تجاوز کر گئی ہے۔
شدید طوفان، مسلح تصادم اور پُر تشدد واقعات نے گزشتہ سال 40 اعشاریہ 5 ملین افراد کو بے گھر افراد کی فہرست میں شا مل کردیا ہے۔ اس بات کا انکشاف انٹرنل ڈسپلیسمینٹ مانیٹرنگ سینٹر( آئی ایم ڈی سی) اور نارویجئین ریفیوجی کاؤنسل( این آر سی) کی جانب سے شائع ہونے والی مشترکہ رپورٹ میں کیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق مسلح تصادم اور قدرتی آفات نے گزشتہ سال ہر سیکنڈ میں ایک فرد کو اپناملک چھوڑنے مجبور کیا، جس کی وجہ سے انٹرنل ڈسپلیسڈ افراد( آئی ڈی پیز کی اصطلاح ایسے لوگوں کے لیے استعمال کی جاتی ہے، جنہیں جبرا ان کے گھروں سے بے دخل کردیا جاتاہے لیکن وہ اپنے ملک کی سرحدوں پر ہی رہتے ہیں، عموما انہیں پناہ گزین بھی کہا جاتا ہے، تاہم یہ پناہ گزینوں کی قانونی تشریح پر پورا نہیں اترتے) کی تعداد میں ریکارڈ اضافہ ہوا۔ جب کہ کووڈ-19 کی وجہ سے دنیا بھر میں نقل و حرکت پر پابندی عائد تھی، اور مبصرین کو بے گھروں کی تعداد میں کمی کی توقع تھی۔ لیکن 2020 میں آئی ڈی پیز کی تعداد، گزشتہ ایک دہائی میں رپورٹ ہونے والے اعداد و شمار میں سب سے زیادہ ہے۔
این آر سی کے چیف جین ایگلینڈ نے اپنے بیان میں اس رپورٹ کے نتائج کو بہت ’دہشت ناک ‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’ ہم دنیا کے سب سے زیادہ غیر محفوظ افراد کو تصادم اور آفات سے تحفظ فراہم کرنے میں ناکام ہوگئے ہیں‘۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ سال داخلی طور پر فرار ہونے والے تین چوتھائی افراد( 30 ملین) قدرتی آفات کے متاثرین تھے، خصوصا شدید موسم نے انہیں بے گھر کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ شدید طوفان، مون سون بارشوں اور سیلاب نے ایشیا اور بحرالکاہل کے گنجان آباد علاقوں کو بُری طرح متاثر کیا۔ جب کہ بارشوں کے طویل موسم نے مشرق وسطی اور سب سہارا افریقا میں لاکھوں افراد کو گھروں سے بے دخل کیا۔
طوفان کی وجہ سے 14 اعشاریہ 6 ملین، جنگلوں میں آگ لگنے کی وجہ سے 1 اعشاریہ 2 ملین، انتہائی بلند درجہ حرارت کی وجہ سے 46 ہزار، سیلاب کی وجہ سے 14 ملین، لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے 1 لاکھ 2 ہزار اور خشک سالی کی وجہ سے 32 ہزار افراد نے اپنے گھروں کو چھوڑا۔
تقریبا 10 ملین افراد نے جنگ، مسلح تصادم اور پُرتشدد کارروائیوں کی وجہ سے اپنے گھروں سے بے دخل ہوئے، جس میں سے اکثریت شام اور ایتھوپیا تھی اور ان لوگوں نے کورونا لاک ڈاؤن کے باوجود جان بچانے کے لیے گھروں سے بھاگنے کو ترجیح دی۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ سال داخلی طور پر فرار ہونے والے تین چوتھائی افراد( 30 ملین) قدرتی آفات کے متاثرین تھے، خصوصا شدید موسم نے انہیں بے گھر کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ شدید طوفان، مون سون بارشوں اور سیلاب نے ایشیا اور بحرالکاہل کے گنجان آباد علاقوں کو بُری طرح متاثر کیا۔ جب کہ بارشوں کے طویل موسم نے مشرق وسطی اور سب سہارا افریقا میں لاکھوں افراد کو گھروں سے بے دخل کیا۔
طوفان کی وجہ سے 14 اعشاریہ 6 ملین، جنگلوں میں آگ لگنے کی وجہ سے 1 اعشاریہ 2 ملین، انتہائی بلند درجہ حرارت کی وجہ سے 46 ہزار، سیلاب کی وجہ سے 14 ملین، لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے 1 لاکھ 2 ہزار اور خشک سالی کی وجہ سے 32 ہزار افراد نے اپنے گھروں کو چھوڑا۔
تقریبا 10 ملین افراد نے جنگ، مسلح تصادم اور پُرتشدد کارروائیوں کی وجہ سے اپنے گھروں سے بے دخل ہوئے، جس میں سے اکثریت شام اور ایتھوپیا تھی اور ان لوگوں نے کورونا لاک ڈاؤن کے باوجود جان بچانے کے لیے گھروں سے بھاگنے کو ترجیح دی۔