سپریم کورٹ نے پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما مسعود الرحمان عباسی کے خلاف عدلیہ مخالف تقاریر کے کیس میں معافی کی درخواست مسترد کردی۔عدالت کی جانب سے آئندہ سماعت پر ملزم پر فرد جرم عائد کرنے کافیصلہ بھی کیا گیا۔سماعت کے دوران جسٹس اعجازالاحسن نے ریمار کس دیے کہ آپ کہتے تھے عدالت بلائے گی تو اوقات یاد دلا دوں گا،عدالت نے بلا لیا ہے اب ہمیں اوقات دکھائیں۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے جسٹس اعجازالاحسن کی سربراہی میں چار رکنی لارجر بینچ نے پی پی رہنما مسعود الرحمان عباسی کے خلاف عدلیہ توہین کیس کی سماعت کی۔سماعت کے دوران مسعود الرحمان عباسی کی جانب سے تحریری طور پر عدالت سے معافی مانگی گئی اورانہوں نے موقف اپنایا کہ والد ہ کی وفات اور گھریلو جھگڑوں سے پریشان ہوں، پریشانی کی وجہ سے معلوم نہیں تھا کہ کیا بول دیا،میں عدالتوں اور اداروں کا احترام کرتا ہوں ،پاﺅں پکڑ کر معافی مانگتا ہوں۔
جسٹس اعجازالاحسن نے ریمار کس دیے کہ معافی مانگنے سے پہلے آپ کو سوچنا چا ہیے تھا، آپ نے اپنی تقریر میں کہا کہ عدالت بلائے گی تو اوقات یاد دلا دوں گا،عدالت نے بلا لیا ہے اب ہمیں اوقات دکھائیں، آپ کو ایٹم بم اور میزائل ٹیکنالوجی کا بخوبی علم تھا،چیف جسٹس کا ایٹم بم اور میزائل سے کیا تعلق ہے؟ ، جسٹس مظاہر نقوی نے ریمارکس دیے کہ پاﺅں پکڑنے کا کوئی سوال نہیں، سوچے سمجھے منصوبے کے بغیر ایسی تقریر ممکن نہیں ،ایف آئی اے کھوج لگائے کہ کس کے کہنے پر ایسی تقریر کی گئی۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ ملزم نے اعتراف جرم کرلیا ہے اب شواہد کی ضرورت نہیں جس پر جسٹس اعجازالاحسن نے کہاکہ عدالت آئین اور قانون کے مطابق ہی چلے گی،اس کیس کے فیصلے سے قبل نہال ہاشمی، طلال چوہدری اور دانیال عزیز سمیت تمام کیسزکا جائزہ لیں گے۔
عدالت عظمیٰ کی جانب سے اٹارنی جنرل کو پراسیکوٹر مقررکرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردی گئی۔