ضیاء چترالی:
بلا شبہ قرآن پاک نبی آخرالزماں علیہ الصلوٰۃ و السلام کا زندہ معجزہ ہے۔ قرآن کریم کے حوالے سے آئے روز ایسے واقعات رونما ہوتے ہیں، جو اس دور فسوں میں اہل اسلام کے ایمان کو جلا بخشنے کا ذریعہ بنتے ہیں۔ یہ مقدس کتاب چار چار سالہ بچے کے سینے میں بھی محفوظ ہوتی ہے اور70 برس کے بوڑھے بھی اسے یاد کر لیتے ہیں۔
گزشتہ روز ترک میڈیا نے ایک بچی کی اسٹوری شائع و نشر کرکے سب کو حیرت میں ڈال دیا۔ قرآن کریم کے 30 پارے، 114 سورتیں ہیں، آیات کی تعداد6 ہزار 6 سو 66 ہے، جبکہ الفاظ کی تعداد 77 ہزار 701 ہے۔قرآن پاک میں کل 10 لاکھ 15 ہزار 30 نقطے ہیں، زبر 39ہزار 586 مرتبہ استعمال کیا گیا ہے جبکہ زیر39 ہزار 586 مرتبہ مستعمل ہے۔ 15 لائن والا قرآنی نسخہ 6سو 11 صفحات پر مشتمل ہوتا ہے۔ عموماً قرآن کریم حفظ کرنے والے بچے 3 سال کا عرصہ مسلسل محنت کرتے ہیں۔بہت سوں سے اس سے بھی زیادہ وقت لگتا ہے۔ لیکن ایک ترک بچی نے صرف 93 دنوں میں پورا قرآن کریم ازبر حفظ کر کے سب کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا ہے۔
ایریم آشکین کا اس حیرت انگیز بچی کا تعلق ترک شہر قونیہ سے ہے۔ وہی قونیہ جو مولانا جلال الدین رومیؒ کا مسکن تھا۔ ایریم آشکین کی عمر 15 برس ہے۔ اس نے 3 ماہ کے قلیل عرصے میں پورا قرآن کریم حفظ کرنے کا کارنامہ سر انجام دیا ہے۔
عرب میڈیا کی رپورٹ کے مطابق بچی ایریم آشکین نے خصوصی حفظ پروگرام میں شرکت کی اور کم ترین مدت میں قرآن حفظ کرنے کا ریکارڈ بنا لیا۔
ایریم آشکین کا اس بارے میں کہنا تھا: جب میرے ٹیچرز نے دیکھا کہ مجھ میں حفظ کی صلاحیت موجود ہے تو انہوں نے مجھے روزانہ ایک سے پانچ صفحے حفظ کرنے کا ٹاسک دیا اور آگے جا کر روزانہ پندرہ صفحے تک میں نے حفظ کیا۔
ان کا مزید کہنا تھا: میرے والدین بہت خوش ہیں اور میں بھی۔ جب حفظ مکمل ہوا تو خوشی کی انتہا سے میرے آنسو نکل آئے۔
آشکین کی استانی ’’میاس کرب‘‘ کا اس بارے میں کہنا تھا: یہ بچی شروع میں ایک نارمل اسٹوڈنٹ تھی، تاہم حفظ کی وجہ سے وہ دوسری کلاس میں منتقل ہوئی۔
انہوں نے آشکین کی صلاحیت پر حیرانی کا اظہار کرتے ہوئے کہا: اس مسئلے(حفظ کل قرآن 93دن میں) پر یقین کرنا تھوڑا مشکل ہے، کیونکہ عام طور پر حفظ قرآن میں کافی وقت لگتا ہے۔ لیکن قدرت نے اس بچی کو حیرت انگیز قوت یادداشت سے نوازا ہے۔
واضح رہے کہ قرآن کریم کے اس طرح کئی معجزے ظہور پذیر ہوچکے ہیں۔ چند برس قبل ہی مصر کے ایک نابینا بچے نے بھی تین ماہ میں قرآن کریم کو انگریزی و فرانسیسی ترجمے کے ساتھ حفظ کرکے دنیا کو حیران کر دیا تھا۔ جامعہ الازھر کے ایک اسکول میں زیرِ تعلیم اس بچے کا خود مصر کے وزیرِ اوقاف ڈاکٹر محمد مختار نے امتحان لیا تھا اور اسے ایوارڈ سے نوازا تھا۔
علاوہ ازیں صرف ایک ماہ میں بھی پورا قرآن حفظ کرنے والے بچے موجود ہیں۔چند برس قبل ہی ایک فلسطینی بچے نے گرمی کی چھٹی کے دوران یہ کارنامہ سرانجام دیا تھا۔ ایک ماہ میں پورا قرآن مجید حفظ کرکے نیا عالمی ریکارڈ قائم کرنے والے اس بچے کا نام ’’عبد العزیز الرنتیسی‘‘ ہے۔ وہ روزانہ ایک ایک پارہ حفظ کرتا رہا اور تیس دنوں پورا قرآن پاک یاد کرکے ثابت کر دیا کہ خدا تعالیٰ اپنی کتاب کو مسلمانوں کے سینوں میں کس طرح محفوظ بنانے کا اہتمام کر رہا ہے۔
پھر گزشتہ برس یہ ریکارڈ بھی ٹوٹ گیا۔ اب ایک ماہ سے کم عرصے میں پورا کلام پاک حفظ کرنے والے بچے بھی سامنے آرہے ہیں۔ گزشتہ برس رمضان المبارک کے دوران دو فلسطینی بچوں نے ایک ماہ سے بھی کم مدت میں حفظ قرآن کریم کی تکمیل کرکے سب کو حیران کر دیا ہے۔ مہند الحسنی کی عمر 14 سال ہے۔ اس بچے نے جامع مسجد العودہ کے حلقہ حفظ میں صرف 26 روز میں حفظ کی تکمیل کرلی۔
مہند کا کلاس فیلو احمد ہنیہ نے بھی ایک ماہ سے کم مدت میں یہ سعادت حاصل کی۔ 29روز میں اس کے حفظ کی تکمیل ہوگئی۔ ان بچوں کی کلاس میں کئی ایسے طلبہ بھی ہیں، جنہوں نے دو ماہ سے کم مدت میں قرآن کریم کا حفظ مکمل کیا ہے۔ یہ بچے جمعیت دار القرآن الکریم والسنۃ غزہ کے النخبۃ مہاجر کیمپ کے مرکز میں پڑھتے ہیں۔
واضح رہے کہ غزہ کے باسیوں کے دینی جذبے اور قرآن کریم سے محبت کی مثال مسلمانوں کا کوئی علاقہ پیش نہیں کر سکتا۔ دنیا کی یہ کھلی جیل حفاظ قرآن کے حوالے سے دنیا میں سرفہرست ہے۔ یہاں کے اکثر باسی قرآن کریم کے حافظ ہیں۔ اس وقت غزہ ہی وہ واحد علاقہ ہے، جہاں شادی کیلئے لڑکے کے حافظ قرآن ہونے کی شرط لگائی جاتی ہے۔ غزہ میں حفظ قرآن کا شوق نوجوانوں اور بچوں تک محدود نہیں۔ یہاں کی ستر اور اسی سالہ بوڑھیاں بھی اپنے پوتوں اور پوتیوں کے ساتھ حفظ قرآن کی کلاسوں میں سبق یاد کرتی نظر آتی ہیں اور اس عمر میں اب تک کئی خواتین کلام الٰہی یاد کرنے کا اعزاز حاصل کر چکی ہیں۔