حلال غذا، خواتین کیلئے باپردہ سیاحت اور نماز کا اہتمام سمیت ہر اسلامی ضرورت کا خیال رکھا جا رہا ہے-فائل فوٹو
حلال غذا، خواتین کیلئے باپردہ سیاحت اور نماز کا اہتمام سمیت ہر اسلامی ضرورت کا خیال رکھا جا رہا ہے-فائل فوٹو

’’حلال سیاحت‘‘ میں یو اے ای سب سے آگے نکل گیا

دنیا کے مختلف ممالک میں زیادہ سے زیادہ مسلم سیاحوں کی توجہ حاصل کیلیے مقابلے کا رحجان پیدا ہوگیا ہے۔

گزشتہ چند برسوں کے دوران ’’حلال سیاحت‘‘ پر سرمایہ کاری میں بھی اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔ 2017ء میں اسلامی رجحان رکھنے والے سیاحوں کو کھینچنے میں ملائیشیا سرفہرست تھا۔ اب یو اے ای سب سے آگے نکل گیا ہے۔ دبئی میں ہوٹلوں کا عالمی معیار ہے تاہم رہائشی مراکز میں اسلامی طرز پر مکانات موجود ہیں، جہاں شراب پر پابندی اور میٹرو میں خواتین کے لیے الگ ویگن موجود ہیں۔ دنیا میں مسلمانوں کی آبادی تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ اسے مدنظر رکھتے ہوئے ’’حلال سیاحت‘‘ پر توجہ دینے کی ضرورت واضح محسوس کی جا رہی ہے۔ اب مسلم ممالک کے ساتھ ساتھ سنگاپور، تھائی لینڈ اور ویتنام سمیت کئی ممالک بھی ’’حلال سیاحت‘‘ کو فروغ دینے میں مصروف ہیں۔ تاہم یو اے ای کو سب سے زیادہ کامیابی ملی ہے، جہاں سیاحت اقتصاد کا اہم شعبہ شمار ہوتا ہے اور 2018ء میں اس شعبے میں حکومت نے 44 ارب ڈالر سے زائد حاصل کی تھی۔

عرب ممالک میں سیاحت کے حوالے سے سب سے زیادہ روزگار کے مواقع امارات کو حاصل ہیں، جہاں 6 لاکھ سے زائد افراد سال اس شعبے سے وابستہ ہیں۔ حلال سیاحت میں اہم ترین کردار حلال غذا کا ہے، جہاں سیاحوں کو آسانی سے حلال غذا میسر آتا ہے، ہوٹلوں میں حلال مراکز اور شریعت پر عمل کے امکانات دیگر خصوصیات میں شامل ہیں۔’’کریسنٹ ریٹنگ‘‘ اور ماسٹر کارڈ کی تیار کردہ ایک رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں ’’حلال سیاحت‘‘ تیزی سے ترقی کر رہی ہے اور آئندہ ’’مسلم ٹریول مارکیٹ‘‘ کا حجم 300 ارب ڈالر تک پہنچ جائے گا۔

’’گلوبل مسلم ٹریول انڈیکس 2018‘‘ کے مطابق ملائیشیا 80.6 کے اسکور کے ساتھ مسلمان سیاحوں کے لیے سب سے بہترین ملک تھا۔ ملائیشیا کو حلال خوراک، عبادت کی سہولت اور مسلم عقیدے کے لوگوں کے لیے سازگار رہائش کے حوالے سے بہتر درجہ بندی ملی۔ اس انڈیکس میں مسلمانوں کے لیے سیاحت کے اعتبار سے دوسرا بہترین ملک انڈونیشیا قرار پایا، جس کا مجموعی اسکور 72.8 رہا۔ اس درجہ بندی میں انڈونیشیا کے ساتھ مشترکہ طور پر دوسرے نمبر پر متحدہ عرب امارات تھا، جس کا مجموعی اسکور بھی 72.8 ہے۔ انڈونیشیا اور ملائیشیا کی نسبت ویزے کے حصول اور حلال ریستورانوں کے حوالے سے متحدہ عرب امارات کو کم پوائنٹس ملے۔

یو اے ای بیرون ملک سفر کرنے والے مسلمان سیاحوں کی تعداد کے اعتبار سے تیسرے نمبر پر تھا۔ 69.1 اسکور کے ساتھ ترکی چوتھے نمبر پر تھا۔ تاہم سفری سہولیات کے اعتبار سے ترکی کے سب سے زیادہ پوائنٹس تھے۔ 68.7 کے مجموعی اسکورکے ساتھ سعودی عرب پانچویں نمبر پر تھا۔ سیاحت کے لیے موزوں ماحول کے ضمن میں سعودی عرب چھٹے جبکہ حلال خوراک اورعبادت کی سہولیات کے حوالے سے تیسرے نمبر پر رہا۔ سیاحت کے لیے بیرون ملک جانے والے مسلمان شہریوں کی تعداد کے اعتبار سے سعودی عرب دنیا بھر میں سرفہرست ہے۔ علاوہ ازیں قطر اور سنگاپور 66.2 کے اسکور کے ساتھ چھٹے نمبر پر تھے۔ سنگاپور اس حوالے سے واحد غیر مسلم ہے، جو حلال سیاحت میں ٹاپ ٹین ممالک میں شامل ہے۔ بحرین آٹھویں نمبر پر، عمان نویں، مراکش دسویں پر تھا۔ جبکہ اس انڈیکس میں پاکستان کا نمبر 19 ہے۔

’’حلال سیاحت‘‘ کو فروخت دینے کے پیش نظر بہت سے ممالک میں ہوائی اڈوں، ریستورانوں اور ہوٹلوں میں ’’مسلم دوست‘‘ سہولیات اور سروسز مہیا کرنے کو ترجیح دی جانے لگی ہے۔ بہت سے ممالک میں اہم سفری یا سیاحتی مقامات پر مسلمانوں کے لیے نماز پڑھنے کی سہولت اور حلال اشیائے خوراک فروخت کرنے والے ریستورانوں کی تعداد میں خاصا اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔

’’حلال سیاحت‘‘ کے تحت مسلمان سیاحوں کو ایسی سہولیات مہیا کرنا ہوتا ہے، جن کی انہیں دوران سیاحت ضرورت پڑتی ہے۔ اگر کوئی سیاح مذہبی حوالے سے باعمل مسلمان ہو، تو اس کو دوران سفر نماز پڑھنے کی جگہ اور حلال خوراک وغیرہ کی دستیابی کے سلسلے میں ایسی صورتحال کا سامنا نہ کرنا پڑے کہ اس کی مذہبی ترجیحات اس کے سیاحت کے شوق کی راہ میں رکاوٹ بننے لگیں۔

ایک جائزے کے مطابق 2016ء میں عالمی سیاحت میں ’’مسلم ٹریول‘‘ کے شعبے کا مالیاتی حجم 156 ارب ڈالر رہا تھا، جس میں نوجوان مسلم سیاحوں کا مالیاتی حصہ 55 ارب ڈالر بنتا تھا۔ کورونا وبا کے خاتمے کے بعد اس رجحان میں تیزی آنے کی امید ہے اور 2026ء تک مسلمانوں کی طرف سے سیاحت کے لیے خرچ کی جانے والی رقوم کی مجموعی مالیت 300 ارب ڈالر تک پہنچ جائے گی۔ چند برس قبل ترکی میں ایک کمپنی نے اسلامی رجحان رکھنے والے افراد کو مدنظر رکھتے ہوئے ’’100 فیصد حلال بحری جہاز‘‘ متعارف کروایا۔ جہاز میں مردوں اور عورتوں کے لیے الگ الگ سہولیات رکھیں گئی ہیں، جیسے ترکش حمام اور کھیلوں کے لیے مختص الگ الگ جگہیں وغیرہ۔ جہاز پر بحیرئہ ایجین کے سفر کے دوران شراب نہیں ملتی اور نہ جوا کھیلا جا سکتا ہے۔ جہاز پر سور کے گوشت سے بنی مصنوعات بھی دستیاب نہیں ہیں۔ جہاز کی تزئین و آرائش میں اسلامی قواعد کا خیال رکھا گیا ہے۔ کمپنی کے پروجیکٹ منیجر کے مطابق جہاز میں پینٹنگز بھی نہیں لگائی گئیں، کیونکہ یہ اسلامی اقدار کے خلاف ہیں۔ ترکی میں بھی

’’حلال سیاحت‘‘ کی صنعت تیزی سے فروغ پا رہی ہے اور ہوٹلوں میں مسلمانوں کی تعطیلات منانے کے لیے خصوصی پیکیج متعارف کروائے جا رہے ہیں۔ جیسے صرف خواتین کا سوئمنگ پول یا خصوصی ساحل۔ جبکہ دبئی میں خواتین کیلئے مخصوص سیاحتی مقامات پر مردوں کے داخل ہونے کی سخت پابندی ہے۔ خلاف ورزی کرنے پر بھاری جرمانہ کیا جاتا ہے۔