کابل:طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا ہے کہ ائیر پورٹ طالبان کے لیے بہت اہم ہے اور وہ ترکی اور قطر کی مدد سے ائیر پورٹ کو دوبارہ فعال کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ امریکی افواج نے جان بوجھ کر ائیر پورٹ کو نقصان پہنچایا ،جہاں جہاں ان کا بس چلا وہاں انھوں نے راکٹ مارے، ٹائر پنکچر کیے۔
ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا ہے کہ امریکیوں نے ناصرف سیویلین ائیر پورٹ بلکہ فوجی ائیر پورٹ کو بھی نقصان پہنچایا۔
’ریڈرار ہمارے ملک کا اثاثہ تھا انھوں نے اسے بھی نقصان پہنچایا، یہ آخری دشمنی تھی جو امریکیوں نے ہمارے ملک کے ساتھ کی اور یہ بہت افسوسناک ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ڈرائی پورٹ فعال ہیں، زمینی راستوں سے کھانے پینے کا سامان آ رہا ہے، تجارت ہو رہی ہے اور بینک آہستہ آہستہ معمول کی جانب آ رہے ہیں۔
پنجشیر میں بجلی، ٹیلی فون اور انٹرنیٹ بحال کرنے کا اعلان
طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے پنجشیر میں بجلی، ٹیلی فون اور انٹرنیٹ بحال کرنے کا اعلان کیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ جن لوگوں کو بجلی، ٹیلی فون اور انٹرنیٹ کی بندش سے زحمت پہنچی ہے، ہم ان سے معذرت چاہتے ہیں۔
پنجشیرکے عوام ہمارے بدن کا جز ہیں۔ذبیح اللہ مجاہد
ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا ہے کہ پنجشیرکے عوام ہمارے بدن کا جز ہیں اور ہم انھیں اور مجاہدین کو کوئی نقصان نہیں پہنچانا چاہتے۔
انہوں نے کہا کہ ’پنجشیر کے مجاہدین ہمارے لیے افتخار کا باعث ہیں اور یہ نہیں ہو سکتا کہ ہم انھیں بری نظر سے بھی دیکھیں۔‘
ان کا کہنا ہے کہ ہمارے لیے سب افغان برابر ہیں اور ہم پنجشیر کے عوام اور قندھار کے عوام میں کوئی فرق نہیں رکھتے۔
ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا ہے کہ طالبان نے مذاکرات کے ذریعے پنجشیر کے مسئلے کا حل تلاش کرنے کی پوری کوشش کی اور اس کے لیے پنجشیر کے علمائے کرام، وہاں کے مجاہدین اور شہریوں سے بھی رابطہ کیا۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ طالبان نے برادرانہ طریقے سے پنجشیر کے مسئلے کا حل تلاش کرنے کی پوری کوشش کی۔
’ہم نے ایک بھی گولی چلائے بغیر پنجشیر کے مسئلے کا حل تلاش کرنے کی کوشش کی لیکن ایسا ممکن نہ ہو سکا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ طالبان نے مذاکرات کے لیے جو لوگ پنجشیر بھیجے انھیں منفی جواب دیا گیا اور مذاکرات سے انکار کیا گیا۔
ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا ہے ’مجبور ہو کر ہمیں فوجی کارروائی کرنا پڑی تاکہ اس فتنے کو آخرتک پہنچا سکیں۔‘
پوری وادی طالبان کے کنٹرول میں ہے۔ذبیح االلہ مجاہد
ذبیح االلہ مجاہد نے کابل میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ پنجشیر میں دشمن کے مکمل علاقے پر قبضہ کرلیا گیا ہے اور پوری وادی طالبان کے کنٹرول میں ہے۔
انھوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ طالبان نے افغانستان کے تمام جنگی سازو سامان پر قبضہ حاصل کرلیا ہے۔
ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا ہے کہ طالبان اس ملک میں کہیں پر بھی کسی بھی طرح کی جنگ نہیں چاہتے لیکن کچھ لوگ کابل سے فرار ہو گئے اور بیت المال کے اسلحے کو استمعال کرتے ہوئے حکومت اور لوگوں کے لیے سردرد بنے۔
’ہم افغانستان کے لوگوں سے اپیل کرتے ہیں کہ متحد رہیں اور دوبارہ ایسے حالات نہ بننے دیں۔‘
کابل میں جرائم پیشہ عناصر کو پکڑنے کا دعویٰ
ذبیح اللہ مجاہد نے کابل میں جرائم پیشہ عناصر کو پکڑنے کا دعویٰ کیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ طالبان کابل شہر میں لوٹ مار، چوری اور لوگوں کی املاک کو نقصان پہنچانے والوں کو پکڑ رہے ہیں اور ان کی تحقیقات کر رہے ہیں۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے بتایا کہ طلبان نے اپنے کارکنان کو ہوائی فائرنگ سے منع کیا ہے تاکہ بیت المال کا نقصان نہ ہو ’ابھی ہم نے پنجشیر کا کنٹرول سنبھالا ہے تو ایک گولی بھی نہیں چلی ہے۔‘
ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا ہے کہ بہت سے لوگ افعانستان کو واپس جنگ میں دھکیلنا چاہتے ہیں لیکن امارات اسلامی اس کی بالکل اجازت نہیں دے گی۔
ان کا کہنا ہے کہ غیر ملکی افواج کا افغانستان سے انخلا ہمارے لیے فخر کی بات تھی جس کے بعد افغانستان میں امن ہونا چاہے تھا اور ہم اسی نیت سے کابل آئے لیکن جو بھی اسلحے کو ہاتھ میں لے گا، جو بھی مزاحمت کرے گا، جنگ کرے گا، وہ ہماری ساری قوم کا دشمن ہے کیونکہ جنگ نہیں امن چاہتے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ’امید ہے سب اپنی آزادی کا خیال رکھیں گے اور جنگ سے گریز کریں گے۔‘