ترک شہر ماردین کے میونسپل کارپوریشن حکام نے بتایا ہے کہ ان کے پاس ملازم سرکاری گدھوں سے کام کا دورانیہ چھے گھنٹے کر دیا گیا۔ نیز ان گدھوں کو دوران کام تازہ دم کرنے کیلیے موسیقی بھی سنائی جاتی ہے جس کو سن کر یہ گدھے مزید کام کاج کیلیے تیار ہو جاتے ہیں۔
یاد رہے کہ اس پہاڑی علاقہ میں ہزارہا گھر اونچائی پر موجود ہیں۔ جہاں سے روزانہ آٹھ سے دس ہزار ٹن کچرا جمع کر کے نیچے شہری علاقے میں لانا ایک بہت مشکل کام تھا۔ میونسپل حکام نے ہزاروں فٹ کی بلندی پر واقع ہزاروں گھروں سے کچرا جمع کرنے اور اسے روزانہ نیچے لانے کیلیے 47 گدھوں کو سرکاری ملازم رکھ لیا تھا۔ ابتدائی مرحلے میں ان گدھوں کو آٹھ گھنٹوں کیلیے کام پر رکھا گیا تھا۔ لیکن اب ان کی موسیقی سننے کی عادت کو دیکھ کر حکام نے ان کا کام کا دورانیہ چھ گھنٹے کر دیا ہے۔ کیونکہ یہ طاقت ور جانور موسیقی سننے کے بعد اتنے خوش ہوجاتے ہیں کہ زیادہ کچرا اٹھا کر مقررہ وقت میں زیادہ کام کر دیتے ہیں۔
گدھوں کے ہینڈلر، قاتوپارلی کا کہنا ہے کہ ان گدھوں کو دن میں چار، چار گھنٹوں کے پیریڈ میں کام دیا جاتا ہے اور بعد میںآرام کا موقع دیا جاتا ہے۔ یہ سینتالیس گدھے ایک دن میں سارے شہر میں سے دس ٹن کے قریب کوڑا کرکٹ جمع کرلیتے ہیں اور جب شام کو نوکری پوری کر لیتے ہیں تو ان کو مناسب چارے کے علاوہ مکمل آرام مہیا کیا جاتا ہے۔ ویٹرنری ڈاکٹر ان گدھوں کا روزانہ میڈیکل چیک اپ کرتے ہیں اورآرام کے وقفہ میں ان کو دو گھنٹے تک مغربی موسیقی بھی سنائی جاتی ہے۔ یہ اصل میں میوزک تھراپی ہے، جس کے بارے میں ہینڈلرز کا دعویٰ ہے کہ یہ گدھے موسیقی سن کر خوش ہوتے ہیں۔
سرکاری ہینڈلر قاتوپارلی کا کہنا ہے کہ جب بھی بیتھووین کی موسیقی نشر کی جاتی ہے تو ان گدھوں کی خوشی دوبالا ہو جاتی ہے۔ سرکاری ہینڈلرز کے مطابق ماردین بلدیہ کے گدھے اپنے کام میں ایکسپرٹس ہوچکے ہیں اور انہیں اپنے علاقے اور ذمہ داریاں اور کچرے کا روٹ پوری طرح یاد ہوچکا ہے۔ ان کو صبح کام کیلیے کھلا پلا کر چھوڑ دیا جاتا ہے اور وہ جب گلیوں سے گزرتے ہیں تو لوگ باگ اپنے گھروں میں بھری کر رکھی جانے والی کوڑاکرکٹ کی تھیلیاں ان پر موجود تھیلے میں ڈال دیتے ہیں، یہ گدھے مقررہ علاقوں سے وقفہ وقفہ سے سست رفتاری سے گزرتے ہیں۔
ماردین شہر کے میئر عبدالقادر طوطوسی کا کہنا ہے کہ یہ گدھے شام کو اپنے ٹھکانے پر شاندار وقت گزارتے ہیں۔ کیونکہ ان کی بھرپور نگہداشت کے علاوہ انہیں بہترین خوراک بھی فراہم کی جاتی ہے۔ ترک میڈیا رپورٹس میں بتایاگیا ہے کہ کچرا ڈھونے کے ساتھ ساتھ یہ گدھے عام شہریوں کے کام بھی کردیتے ہیں اور وزن دار سامان یا بوجھا اٹھا کر ایک جگہ سے دوسری جگہ لے جاتے ہیں اور بلدیہ کی اضافی آمدن کا سبب بھی بن جاتے ہیں۔
ترک سوشل میڈیا صارف احمد سلجوق کا کہنا ہے تاریخی دریائے دجلہ کے پڑوس جنوب مشرقی ترک شہر ماردین قرون وسطیٰ کی قدیم ثقافت کا شاہکار ہے۔ کیونکہ اس شہر کی بلدیہ کے ملازمین میں انسانوں کے ساتھ ساتھ گدھے بھی ملازمت کرتے ہیں۔ ان گدھوں کی طبی دیکھ ریکھ کا کام ویٹرنری معالجوں کی نگرانی میں کیا جاتا ہے۔ ہر گدھے کوسرکاری ملازمت کانٹریکٹس کی بنیاد پر فراہم کی جاتی ہے اور ان کو اس ضمن میں باقاعدہ ہر ماہ بینک اکائونٹس کی مدد سے مشاہرہ دیا جاتاہے جو ان کے مالکا ن وصولتے ہیں۔ ہرگدھے کے مالک کو اس بات کا حق حاصل ہے کہ وہ ہفتہ میں ایک بارسرکاری اصطبل میں جاکر اپنے پالتو گدھے کی صحت کا جائزہ لے اورکسی شکایات کی صورت میں متعلقہ سرکاری افسر کو کمپلین کرے۔ لیکن آج تک کسی بھی مالک نے گدھے کے ساتھ کسی ظلم و زیادتی کا کوئی شکوا نہیں کیا ہے۔ قدیم شہر ماردین منفرد حیثیت کا حامل کہلاتا ہے۔
گزشتہ صدی کے اوائل میں بیس ہزارکے لگ بھگ آبادی رکھنے والے اس شہر میں اب نوے ہزار سے زائد لوگ بستے ہیں۔ ماردین کا یہ تاریخی شہر شام کی سرحد سے ساٹھ کلو میٹر کی مسافت پر ’’کوہ اِزلا‘‘ اور متصل پہاڑ پر واقع ہے۔ اگرچہ اس کی پہاڑیوں میں گھومتی تنگ گلیاں پرانے دور کی یادگاریں ہیں۔ لیکن یہ گلیاں، چوبارے اور گھر انتہائی صاف ستھرے ہیں۔ یہاں روزان کی بنیاد پر جمع کیا جانے والا کچرا ٹنوں کی مقدار میں ہوتا ہے جسے روزانہ کی بنیاد پر شہر کی بلدیہ کے ملازم گدھے اٹھا کر نیچے پہنچاتے ہیں اور یوں اس شہر کو صاف ستھرا رکھا جانا ممکن ہوا ہے۔ یہاں کی انتظامیہ نے کچرا اٹھانے کیلیے گدھوں کو سرکاری ملازمتیں فراہم کرنے کا آئیڈیا اپنایا تھا اور 14 ماہ قبل اس ڈپارٹمنٹ میں 47 عددگدھوں کوملازمتوں کا پروانہ دیدیا گیا تھا۔ ان گدھوں کو سرکاری ملازمت ملنے کے بعد باقاعدہ ان کا بینک اکائونٹ فعال کیا گیا۔ ان کی تصاویر، وزن اور نسل کا ریکارڈ مرتب کرکے ان کی باقاعدہ انسانوں کی طرز پر سروس بکس بنائی گئیں اور ان کو تنخواہوں کا اجرا کیا جاتا ہے۔ ایک جوان صحت مندگدھے کو اس وقت بلدیہ میں باقاعدہ ملازمت دی جاتی ہے جب وہ چھ برس کا ہوتا ہے اور چودہ یا پندرہ سال کی عمر پر اسے نوکری سے ریٹائرڈ کرکے سرکاری شیلٹر میں رکھنے کا اہتمام کیا گیا ہے۔