ایم پی آر کالونی میں غیر قانونی 5 منزلہ عمارت گرانے کا حکم

کراچی : سندھ ہائی کورٹ نے ایم پی آر کالونی میں غیر قانونی پانچ منزلہ عمارت سے متعلق درخواست پر تحریری فیصلہ جاری کرتے ہوئے ایس بی سی اے کو عمارت گرانے کا حکم دیدیا۔

تحریری فیصلے کے مطابق سندھ ہائی کورٹ نے عمارت کو گیس، پانی، بجلی کنکشن فراہم کرنے سے روک دیا۔ عدالت نے سب رجسٹرارکو عمارت کی لیز، سب لیز سے بھی روک دیا گیا۔ عدالت نے ایس بی سی اے کو عمارت گراکر45 روز میں عمل درآمد کرکے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیدیا۔

عدالت نے فیصلے کی نقول، کے الیکڑک، سوئی سدرن، واٹر بورڈ کو بھی ارسال کرنے کی ہدایت کردی۔ عدالت نے تحریری فیصلے میں کہا ہے کہ ایس بی سی اے نے اعتراف کیا ہے کہ معائنہ سے معلوم ہوا عمارت کی منظوری نہیں لی گئی۔ پانچ منزلہ عمارت ایس بی سی اے قوانین کے برخلاف بنائی گئی۔ سب رجسٹرار کو لیز اور سب لیز روکنے کے لیے خط لکھ دیا۔

عمارت میں لوگ رہ رہے ہیں، خالی کرانے کے لیے مہلت دی جائے۔ ایم پی آر کالونی کا علاقہ کچی آباد گوٹھ آباد اسکیم میں آتا ہے۔دریں اثنا سندھ ہائی کورٹ نے ناظم آباد میں غیر قانونی تعمیرات نہ روکنے کیخلاف توہین عدالت کی درخواست پر بلڈر کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے۔ عدالت نے غیر قانونی تعمیرات نہ روکنے پر اظہار برہمی کرتے ہوئے ڈائریکٹر ایس بی سی اے سینٹرل کو بھی آئندہ سماعت پر طلب کرلیا۔

علاوہ ازیں عدالت نے سابق وائس چیئرمین نیشنل بینک اور نیب ملازم منور کے خلاف انکوائری سے متعلق کیس میں نیب کو قانون کے مطابق تحقیقات جاری رکھنے کی ہدایت کردی۔ ہفتے کو سندھ ہائی کورٹ میں سابق وائس چیئرمین نیشنل بینک آف پاکستان اور نیب ملازم منور کے خلاف انکوائری سے متعلق نیب تحقیقات اور چھاپوں کے خلاف ملزم کی اہلیہ کی درخواست کی سماعت ہوئی۔

درخواست گزار کے وکیل کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ نیب والے گھر آتے ہیں ہراساں کرتے ہیں۔ پراسیکیوٹر نیب نے موقف اختیار کیا کہ سابق وائس چیئرمین این بی پی کی خدمات نیب نے حاصل کیں تھیں۔ نیب سروسز کے دوران منور کرپشن اور اختیارات سے تجاویز میں ملوث پائے گئے۔ ملزم منور کو گرفتار کرلیا تھا اب وہ عدالتی ریمانڈ پر جیل میں ہے۔

جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے ریمارکس میں کہاکہ یہ کوئی 13 ڈی یا غیر قانونی اسلحے کا کیس تو نہیں ۔یہ وائٹ کالرکرائم ہے نیب تحقیقات کے لیے گھر اور آفس تو آنا پڑے گا۔ نیب کو تحقیقات کے لیے ملزم کے گھراوردفتر جانے سے کیسے روک سکتے ہیں؟ تفتیشی ٹیم کے گھر آنے کو ہراسمنٹ کہہ رہے تو غلط ہے۔ عدالت نے نیب کو قانون کے مطابق تحقیقات جاری رکھنے کی ہدایت کردی۔