قطر میں قائم ٹیلی ویژن نیٹ ورک الجزیرہ کا لائسنس منسوخ کردیا ۔فائل فوٹو
قطر میں قائم ٹیلی ویژن نیٹ ورک الجزیرہ کا لائسنس منسوخ کردیا ۔فائل فوٹو

سوڈان کی فوجی حکومت نے الجزیرہ نیوز پر پابندی لگادی

خرطوم : سوڈان کی فوجی حکومت نے معروف نیوز ٹی وی چینل الجزیرہ کو کام کرنے کی اجازت نہ دیتے ہوئے اس پر پابندی لگا دی۔ الجزیرہ ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق لائیو ٹیلی ویژن چینل پر سوڈان میں ہونے والی حالیہ فوجی بغاوت کے خلاف مظاہروں کی غیر پیشہ ورانہ کوریج کا الزام عائد کرتے ہوئے قطر میں قائم ٹیلی ویژن نیٹ ورک الجزیرہ کا لائسنس منسوخ کردیا ۔

الجزیرہ چینل نے اتوار کے روز ٹویٹ میں کہا ہے کہ سوڈانی حکام نے اعلان کیا ہے کہ انہوں نے الجزیرہ لائیو چینل کی نشریات کی منظوری روک دی ہے اور چینل کی ٹیم کو سوڈان میں کام کرنے سے منع کردیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ 25 اکتوبر کو سوڈان کی فوج کے سربراہ جنرل عبدالفتاح البرہان کی بغاوت کےبعد سے سوڈان سیاسی بحران کا شکار ہے۔

سوڈان میں اقتدار پر فوجی قبضے کے بعد وہاں پر جمہوریت کی حامی تحریکوں کے ذریعے بڑے پیمانے پراحتجاج کا آغاز ہوا۔ فوجی کریک ڈاؤن کا سامنا کرنے والے عوام سوڈان میں سویلین حکمرانی کا مطالبہ کررہے ہیں۔ سوڈان میں جمہوریت کے حامی طبی ماہرین کے مطابق ان مظاہروں میں اب تک کم از کم 64 مظاہرین ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ ایک پولیس افسر بھی اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھا ہے۔

الجزیرہ نیوز چینل نے ان مظاہروں کو نمایاں کوریج دی ہے اور گزشتہ سال کے آخر میں فوجی سربراہ عبدالفتاح البرہان کا ٹی وی انٹرویو بھی نشر کیا ہے۔ خرطوم میں الجزیرہ کے بیورو چیف المسلمی الکباشی کو نومبر میں کئے گئے اس انٹرویو کے چند دن بعد ان کے گھر سے گرفتارکرلیا گیا۔ ان پر سرکاری طور پر کوئی الزام نہیں تھا لہذا تین دن بعد رہا کر دیا گیا۔ بعدازاں ایک اخبار کے ایڈیٹرانچیف ابراہیم الحوری نے نیوز چینل کے بیوروچیف پرغلط معلومات نشر کرنے اور پرانی ویڈیو فوٹیج نشر کرنے کا الزام لگایا۔

واضح رہے کہ سوڈان کے فوجی سربراہ عبدالفتاح البرہان نے جمہوری حکومت کا تختہ الٹ کر ہنگامی حالت کا اعلان کیا تھا اور سویلین قیادت کو حراست میں لے لیا تھا۔ سوڈان کے وزیر اعظم عبداللہ حمدوک کو گھر میں نظر بند کردیا گیا تھا لیکن بعد میں فوج کے ساتھ ایک معاہدے کے بعد عبداللہ حمدوک کو وزیراعظم کے طور پر بحال کردیا گیا۔

بعدازاں2 جنوری کو وزیر اعظم عبداللہ حمدوک نے یہ تنبیہ کرتے ہوئے استعفیٰ دیدیا کہ اس وقت سوڈان خطرناک دوراہے پر ہے جس سے اس کی بقا کو خطرہ ہے۔ فوجی سربراہ عبدالفتاح البرہان کا یہ اصرار ہے کہ فوج کا یہ اقدام بغاوت نہیں تھا بلکہ اقتدارکی منتقلی کے راستے کو درست کرنا تھا۔