امریکا میں سماجی تنظیموں نے بھنگ کی فروخت پر پابندی کا مطالبہ کر دیا۔فائل فوٹو
امریکا میں سماجی تنظیموں نے بھنگ کی فروخت پر پابندی کا مطالبہ کر دیا۔فائل فوٹو

بھنگ ذہنی صلاحیتوں کے لیے انتہائی مضر قرار

امریکا سمیت یورپ کے کئی ممالک میں بھنگ کی قانونی فروخت پر پابندی کا مطالبہ سامنے آگیا ۔امریکی میڈیا کے مطابق کینیڈین ماہرین نے نئی تحقیق میں بھنگ اوراس کی تمام مصنوعات کو انسانی دماغی و نفسیاتی صحت کیلیے زہر قاتل قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بھنگ کا مسلسل استعمال انسانی دماغ پر انتہائی مضر اثرات مرتب کرتا ہے اور تخلیقی صلاحیتوں سمیت مثبت سوچ کو برباد کر دیتا ہے۔

مذکورہ تحقیقی رپورٹ سامنے آنے پر امریکا اور دیگر مغربی ممالک کے سماجی رہنمائوں نے سخت ردِ عمل کا اظہار کرتے ہوئے بھنگ کی قانونی فروخت پر پابندی لگانے کا مطالبہ کر دیا ہے۔’’ہیلتھ لائن میگزین‘‘ کے مطابق کینیڈین تحقیق میں کم و بیش دس تحقیقی ٹیموں کی جانب سے تینتالیس ہزار افراد کا جائزہ پیش کیا گیا ہے جس میں بتایا گیاہے کہ بھنگ کا استعمال کرنے والوں کے دماغ میں ارتقائی تبدیلیاں پیش آتی ہیں۔ بھنگ کے استعمال سے علم کا حصول بتدریج نا ممکن ہوجاتا ہے۔

واضح رہے کہ شراب اور تمباکو کے بعد بھنگ اس وقت دنیا بھر میں استعمال کیا جانے والا سب سے بڑا اور اہم نشہ ہے۔ لیکن اس کو امریکا، کینیڈا اور بعض یورپی ممالک میں دماغی و نفسیاتی مسائل کے حل کیلئے فائدہ مند قرار دے کر قانونی طور پر فروخت کیا جا رہا ہے۔ تاہم اب یونیورسٹی آف مانٹریال کے ماہرین نے بتایا ہے کہ بھنگ استعمال کرنے سے انسانی دماغ میں قوت فیصلہ مفقود ہوجاتی ہے۔

بھنگ استعمال کرنے والوں کیلیے پڑھنا، سننا اور سیکھنا مشکل ہو جاتا ہے جبکہ یاد رکھنے کی صلاحیت اور دماغی کاموں کی تکمیل سے محرومی جیسے سنگین مسائل پیدا ہوجاتے ہیں۔ کینیڈین تحقیق کے نتائج نے امریکا و یورپی ممالک میں بھنگ کی مصنوعات کے استعمال کو قانونی قرار دینے پر سوالیہ نشانات اٹھا دیئے ہیں۔ ان معاشروں میں بھنگ اوراس سے بنی مصنوعات کو طب کی آڑ میں فروغ دیا گیا ہے اور متعلقہ حکومتوں کی جانب سے اربوں ڈالر کا سالانہ ریونیو کمایا جارہا ہے۔

کینیڈین ماہرین کا کہنا ہے کہ بھنگ کے دماغ پر مضر اثرات اس کے استعمال سے ہی شروع ہوجاتے ہیں اور اس کو ترک کرنے کے بعد بھی جاری رہتے ہیں۔ بھنگ کا استعمال کلینیکل ڈپریشن کے خطرے کو تیزی سے بڑھا دیتا ہے۔ شروع شروع میں اگرچہ اس کے استعمال سے سننے اور دیکھنے کی حس بڑھ سکتی ہے۔ لیکن بتدریج استعمال سے انسانی احساسات تباہ ہو سکتے ہیں۔

امریکی محققین کے مطابق سماج میں موجود ہر دس میں سے دو یا تین افراد چرس اور بھنگ کی لت میں مبتلا ہیں۔ اپنی تحقیق میں کینیڈین محققین کا کہنا ہے کہ جب بھنگ عام سطح پر یا شدت میں تمباکو نوشی میں استعمال کی جاتی ہے تو یہ نتائج بد ترین ثابت ہوسکتے ہیں۔ ادھر جرمن ریسرچرز نے بھی بھنگ کے انسانی صحت پر اثرات کی تحقیق میں 1200 افراد کا نفسیاتی و طبی مطالعہ کیا ہے جن کا تعلق امریکا، کینیڈا، جرمنی اور آسٹریلیا سے تھا۔اس تحقیق میں ماہرین نے خبردار کیا کہ بھنگ کا نشہ کرنے والوں میں ہائی بلڈ پریشر سے ہلاک ہونے کا خطرہ عام لوگوں کی نسبت 300 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔

دوسری جانب کئی امریکی ریاستوں نے بھنگ کی کاشت، پروسیسنگ اور تجارت و استعمال کو قانونی حیثیت دے دی ہے۔ یورپ کے کئی ملکوں میں بھنگ کا نشہ کرنے کو جرم نہیں سمجھا جاتا۔ امریکی ریاست جارجیا کی اسٹیٹ یونیورسٹی کی محقق باربرا نکی نے کہا ہے کہ یہ طے کرنا ضروری ہے کہ آیا بھنگ کے فوائد، صحت اور سماجی خطرات کے مقابلہ میں زیادہ ہیں یا کم؟ ان کا کہنا تھا کہ اگر بھنگ استعمال کا جائزہ دل کی بیماریوں اور ہلاکتوں کے تناظر میں کیا جائے، تو پھر طبی شعبے اور پالیسی سازوں کیلئے بیحد ضروری ہے کہ وہ عوام کی صحت کو فوقیت دیں۔

دل کے امراض سے بچاؤ کے یورپی جریدے ’’ہارٹ ‘‘ میں شائع تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ اس سائنسی مطالعہ میں ایک ہزار دو سو تیرہ افراد کو شامل کیا گیا جن کی عمریں بیس سے تیس برس کے درمیان تھیں۔ یہ تمام وہ افراد تھے جوماضی میں صحت اور غذائیت سے متعلق ایک طویل تحقیق میں شامل تھے۔ ان سے یہ بھی پوچھا گیا تھا کہ آیا انہوں نے کبھی بھنگ کا استعمال کیا ہے یا نہیں؟ ۔

محققین کا کہنا ہے کہ اس مطالعہ سے بھنگ کے اعداد و شمار کو صحت کے قومی ادارے کے تمباکو نوشی، جنس، عمر اور نسل سے متعلق معلومات کے ساتھ شامل کیا گیا۔ اعداد و شمار سے علم ہوا کہ بھنگ کے عادی افراد نے یہ نشہ دس سال قبل شروع کیا تھا، جس کے دوران اخذ کیا گیا کہ بھنگ پینے اور اس کی مصنوعات کا استعمال کرنے والوں میں ہائی بلڈ پریشر سے ہلاک ہونے کا خطرہ عام لوگوں سے تین سو گنا زائد تھا۔

بھنگ کا مستقبل میں استعمال جاری رکھنے سے ہر سال ان کی موت کے خدشات میں 100 فیصد مزید اضافہ ہو جاتا ہے۔ ایکسپرٹس کا کہنا ہے کہ ہمیں معلوم ہوا کہ بھنگ شریانوں کے نظام پر اثر انداز ہوتی ہے۔ کیونکہ بھنگ سے اعصابی نظام کی فعالیت بڑھتی ہے اور دل کی دھڑکنوں میں اضافہ ہوجاتا ہے۔ شریانوں میں خون کا دباؤ بڑھتا ہے اور جسم کیلئے آکسیجن کی طلب بڑھ جاتی ہے۔