ہمارے پاس ابھی تک وفاق کا جواب نہیں آیا اور اٹارنی جنرل بھی موجود نہیں۔فائل فوٹو
اٹارنی جنرل اورایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل نیب سمیت دیگرفریقین کو نوٹس جاری کردیا۔فائل فوٹو

سپریم کورٹ نے عمران خان کے خلاف توہین عدالت کی درخواست نمٹا دی

اسلام آباد:سپریم کورٹ نے عمران خان کے خلاف وفاقی حکومت کی جانب سے دائر کی گئی توہین عدالت کی درخواست نمٹادی۔

چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ نے درخواست کی سماعت کی۔ اٹارنی جنرل آف پاکستان نے درخواست میں کہا کہ عمران خان نے سپریم کورٹ کے احکام کے برعکس اپنی تقاریر میں کارکنوں کو ڈی چوک پہنچنے کا حکم دیا، حالانکہ سپریم کورٹ نے عمران خان کو سرینگر ہائے وے پہنچنے کا کہا تھا۔

درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ تحریک انصاف کے کارکنوں نے سرکاری اورنجی املاک کو نقصان پہنچایا اورفائربریگیڈ کی کروڑوں روپے مالیت کی گاڑیوں کو نقصان پہنچایا۔ وفاقی حکومت نے عدالت سے استدعا کی کہ انصاف کے تقاضوں کومد نظررکھتے ہوئے توہین عدالت کی کارروائی کی جائے۔

اٹارنی جنرل نے کہا کہ پرامن احتجاج کی یقین دہانی پر پی ٹی آئی کو اجازت دی گئی تھی ، لیکن عدالتی حکم کے بعد عمران خان نے پیغام جاری کرکے کارکنوں کو ڈی چوک جانے کا کہا۔

چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل سے کہا کہ عدالت نے صرف آئینی حقوق کی خلاف ورزی پر حکم جاری کیاتھا، ممکن ہے عمران خان کے پاس پیغام درست نہ پہنچا ہو، اس بیان کے بعد کیاہوا یہ بتائیں ،علم میں آیا کہ شیلنگ ہوئی اورلوگ زخمی بھی ہوئے، عدالتی حکم میں فریقین کے درمیان توازن کی کوشش کی گئی تھی ، پی ٹی آئی ایک ماہ میں 33جلسے کرچکی ہے ، تمام جلسے پرامن تھے ، توقع ہے کہ پی ٹی آئی کو اپنی ذمے داریوں کا بھی احساس ہوگا۔

اٹارنی جنرل نے بتایا کہ حکومت نے ہی پی ٹی آئی کے جلسوں کو تحفظ فراہم کیاتھا، لیکن ان کے کارکنوں کے حملوں میں 31پولیس اہلکار زخمی ہوئے، فائر بریگیڈاور بکتر گاڑیوں کو آگ لگائی گئی، حکومت کو کل رات فوج طلب کرنی پڑی تھی، کروڑوں روپے کی سرکاری اراضی کوتباہ کیاگیا، عمران خان نے دھرنا دینے کے بجائے 6 دن کی ڈیڈلائن دی ، عمران خان نے کارکنوں کوواپس جانے کانہیں کہا، ان کے خلاف کارروائی نہ ہوئی توسب عدالتی یقین دہانی پر عمل نہیں کریں گے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ جو کچھ کل ہوا وہ آج ختم ہوچکاہے، عدالت انتظامیہ کے اختیارات استعمال نہیں کرتی، عوام کے تحفظ کے لیے عدالت ہروقت دستیاب ہے، عوام کے تحفظ کے لیے ہی چھاپے مارنے سے روکاتھا، عدالت چھاپے مارنے کے خلاف اپنا حکم برقرار رکھے گی ، کل سڑک پر صرف کارکن تھے لیڈر نہیں ،آگ آنسو گیس سے بچنے کے لیے لگائی گئی تھی ، کارکنوں کو قیادت ہی روک سکتی ہے جو موجودنہیں تھی۔

سپریم کورٹ نے عمران خان کیخلاف کارروائی کی حکومتی درخواست نمٹاتے ہوئے ہدایت کی کہ حکومت کل والے عدالتی حکم کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنا کام خود کرے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ فی الحال یہ کیس نمٹارہے ہیں کہ راستے کھل چکے ہیں، عدالت نے ضروری سمجھا تو کیس بحال کردے گی ، سیاسی درجہ حرارت زیادہ ہے مداخلت کرنادرست نہیں ہوگا۔