مکہ المکرمہ :کرونا وبا کے باعث 2 سالہ پابندیوں کے بعد مناسک حج کا آغاز ہوگا۔ 10 لاکھ عازمین فریضہ حج کی ادائیگی کے لیے آج منیٰ پہنچ گئے۔ عرب میڈیا کے مطابق دنیا کے مختلف ممالک سے آنے والے 10لاکھ عازمین حج منیٰ پہنچ گئے ہیں۔ عازمین کے قیام کیلئے دنیا کی سب سے بڑی خیمہ بستی جدید سہولیات کے ساتھ آباد ہوچکی ہے۔واضح رہے کہ مناسک حج کے مطابق عازمین حج کو 8 ذوالحج کا دن منیٰ میں اپنے خیموں ہی میں قیام کرنا ہوگا، جہاں وہ ظہر، عصر، مغرب اور عشا کی ادائیگی کے بعد 9 ذوالحج کی نماز فجر ادا کرنے کے بعد وقوف عرفہ کے لیے روانہ ہو گے۔ یہ عمل اگلے دن کی نماز ظہر تک مکمل ہوگا۔عازمین حج جمعرات 9 ذوالحج کو میدان عرفات پہنچ کر نماز ظہر اور عصر اپنے خیموں ہی میں ادا کریں گے اور مغرب تک میدان عرفات میں قیام کریں گے، جہاں حجاج کرام اپنے رب کی بارگاہ میں خصوصی دعائیں اور عبادات کا اہتمام کریں گے۔9 ذوالحج کو غروب آفتاب ہوتے ہی حجاج کرام نماز مغرب ادا کیے بغیر مزدلفہ کی جانب روانہ ہوں گے اور وہاں پہنچ کر مغرب اور عشا کی نمازیں اکٹھی ادا کریں گے۔ حجاج کرام مزدلفہ کی شب کھلے آسمان تلے گزاریں گے اور وہیں سے رمی جمرات کے لیے 70 عدد کنکریاں فی عازم کے تناسب سے چنیں گے۔حجاج کرام 10 ذوالحج جمعہ کے روز نماز فجر کی ادائی کے بعد سورج طلوع ہونے تک دعاؤں اور مناجات کا اہتمام کریں گے، جسے وقوف مزدلفہ کہا جاتا ہے۔ اس کے بعد ضیوف الرحمن رمی جمرات کے لیے واپس منیٰ کی جانب روانہ ہوں گے جمرات کمپلیکس میں بڑے جمرے پر 7 کنکریاں ماریں گے۔واضح رہے کہ رمی جمرات کے بعد قربانی کا عمل ہے، جس کی تکمیل ہوتے ہی حجاج کرام سر کے بال منڈوا کر (حلق کروا کر) حالت احرام کی پابندیوں سے آزاد ہوتے ہیں۔ حلق کے بعد حجاج کا اہم کام طواف زیارت ہے۔ جس کی ادائیگی اور سعی کے چکر مکمل کرنے کے بعد حجاج واپس منیٰ پہنچیں گے۔ رات وہیں قیام ہوگا اور اگلے 2 روز یعنی 11 اور 12 ذوالحج کو زوال کے وقت کے بعد تینوں جمرات کو سات سات کنکریاں ماریں گے۔اس کے بعد حجاج 12 ذوالحج کو غروب آفتاب سے قبل منیٰ کی حدود سے نکل جائیں گے یا پھر 13 ذوالحج کی رمی کے بعد اپنی رہائش گاہوں کی جانب روانہ ہوں گے۔واضح رہے کہ رواں برس کرونا وبا کے بعد پہلی بار10لاکھ عازمین، حج کی سعادت حاصل کررہے ہیں، جن میں ساڑھے 8 لاکھ غیرملکی شامل ہیں۔ حج سیکورٹی فورس کا کہنا ہے کہ اہم ترین موقع پر امن و سلامتی کے تمام انتظامات مکمل ہیں۔ مکہ مکرمہ اور مشاعر مقدسہ (منیٰ، مزدلفہ اور عرفات) اور حج مقامات کی طرف جانے والی شاہراہوں پر تمام ضروری انتظامات مکمل ہو چکے ہیں۔