امریکی ریاست میامی میں اژدہوں کے شکار کا مقبول ٹورنامنٹ ’’میامی پائیتھن چیلنج 2022‘‘ جاری ہے اور شکاریوں نے تین دن میں 300 سے زیادہ اژدہوں کا شکارکرلیا ہے۔ جن کو تصاویری ثبوت و دستاویزی تکمیل کے بعد متعلقہ ڈیپارٹمنٹ کے حوالے کردیا گیا ہے۔
میامی پائے تھن چیلنج2022- کے منتظمین نے بتایا ہے کہ شکارکیے گئے اژدہوں کو اینمل ڈیپارٹمنٹ کے حوالے کر دیا گیا ہے۔ جہاں ان اژدہوں کی لمبائی، چوڑائی، رنگ، نسل، وزن، عمر اور منہ کی تصاویرکا باقاعدہ ریکارڈ بناکر ان کی کھال الگ کرنے کی کارروائی شروع ہے۔ تاکہ اگلے ایک ہفتے تک شکاریوں کیلیے انعامات کا اعلان کیا جا سکے۔ یاد رہے بہترین شکاری کو کم از کم ڈھائی ہزار ڈالرز کا انعام دیا جائے گا۔ جبکہ ٹرافیوں اور تعریفی اسناد کے ساتھ دیگر تحائف بھی دیے جائیں گے۔
میامی پائے تھن چیلنج2022- میں شامل آٹھ سو اکیس شکاریوں کا تعلق امریکا کی بتیس ریاستوں اور کینیڈا سے ہے۔ ٹورنامنٹ کے ایک منتظم کا کہنا ہے کہ پائیتھن چیلنج شکار کیلئے تین ماہ قبل ہی رجسٹریشن شروع ہو چکی تھی اور نیو یارک، واشنگٹن، فلوریڈا، فلاڈلفیا،ٹیکساس اور الاسکا سمیت دیگر ریاستوں سے شکاری جوق در جوق پہنچے ہیں۔ جبکہ پڑوسی ملک کینیڈا سے بھی 100 شکاری شامل ہیں۔ مقابلہ کی رجسٹریشن فیس پچیس ڈالرز تھی۔ جبکہ تمام شرکا کیلئے لازم تھا کہ وہ قواعد و ضوابط سمیت آن لائن ٹریننگ کورس بھی مکمل کریں۔ تاکہ کوئی لاقانونیت نہ ہو۔
امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق میامی پائے تھن چیلنج2022- میں شریک آٹھ سو اکیس شکاریوں کا اپنا الگ ریکارڈ موجود ہے۔ جن کے پاس بندوقیں، چھرے والی گنز اور جالوں سمیت دیگر آلات موجود ہیں۔ ان شکاریوں کی مانیٹرنگ کیلئے ان کو حساس ڈیوائسز فراہم کی گئی ہیں۔ تاکہ کسی نا خوشگوار واقعہ کی صورت میں وائلڈ لائف حکام ادویات اور سامان کیساتھ ان کی ہر ممکن ایمرجنسی مدد کریں۔ امریکی حکام کا کہنا ہے کہ میامی میں پائے تھن نامی اژدہے مقامی جنگلی جانوروں خرگوشوں، لومڑیوں، چوپایوں، پرندوں سمیت بندروں کا بھی شکار کرلیتے ہیں اور ان کی مادہ ایک برس میں کم و بیش100 انڈے دیتی ہے۔ جن کی پیدائش ماحولیات کی تباہی کا سبب بنتی ہے۔ اسی لئے امریکی حکام ان کی تعداد کم کرنیکی کوششیں کرتے ہیں۔
امریکی ذرائع ابلاغ کے مطابق میامی کے دلدلی علاقوں میں یہ شکار اس لئے ضروری تصور کیا گیا ہے کہ یہاں 1970ء کی دہائی سے موجود اژدہوں جن کو’پائیتھن یا برمی اژدہا بھی کہا جاتا ہے، نے اپنی نسل لاکھوں میں بڑھا لی ہے۔ امریکی محکمہ جنگلی حیات کا کہنا ہے کہ سائز میں سات فٹ سے لے کر تیس فٹ طویل اور ڈھائی سو پائونڈ وزنی ان اژدہوں نے امریکی ریاست میں جنگلی حیات سمیت ماحولیات کا توازن بگاڑدیا ہے۔
امریکی محققین کا کہنا ہے کہ سانپوں کے کسی شوقین امریکی نے ان اژدوں کا جوڑا1970ء کی دہائی میں اس دلدلی علاقہ میںلا چھوڑا تھا۔ جس کے بعد ان کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہوا اور اب ان کی تعداد لاکھوں میں ہے۔ میامی میں موجود اژدہوں کا شکار بیس بائیس سال سے لگاتار قومی خدمت کے طور پر کیا جارہا ہے۔ جس میں لائسنس یافتہ اور تربیتی اسناد والے شکاری شریک ہوتے ہیں۔
میامی ہیرالڈ کے مطابق 2000ء میں پائیتھن کے شکار کے آغاز کے بعد سے 2021ء تک کم و بیش اکیس ہزار اژدہوں کا شکارکیا جا چکا ہے۔ پائیتھن کے شکار کا حالیہ مقابلہ پانچ اگست سے شروع ہوا جو 15 اگست شام پانچ بجے تک جاری رہے گا اور اس کے بعد شکاری ٹیموں کی جانب سے ہلاک کئے گئے اژدہوں کی باقاعدہ کائونٹنگ ہوگی اور انعام یافتہ شکاریوں کے ناموں کا اعلان اور تقریب تقسیم انعامات کا انعقاد کیا جائے گا۔ میامی پائے تھن چیلنج2022- کا افتتاح فلوریڈا کی خاتون اول کیسی، کا کہنا تھا کہ اژدہوں کے شکار کے اس مقابلے کا مقصد فلوریڈا کے جنگلی حیات کو تحفظ دینا ہے۔
امریکی شکاری جم اسکاٹ کا کہنا ہے کہ برمی اژدہا / پائیتھن فلوریڈا کا مقامی سانپ نہیں۔ یہ فلوریڈا کے آبائی قدیمی جانوروں کا دشمن ہے۔ اسی لئے جو شکاری سب سے زیادہ اژدہا ماریگا اس کیلئے دونوں کیٹیگریز میں کم از کم ڈھائی ہزار ڈالرز کا انعام ہے۔ جبکہ سب سے بھاری وزن والے، سب سے زیادہ لمبائی رکھنے والے اور بڑے منہ والے اژدہے کے شکاری کو بھی خاص انعام ملے گا۔ انعامی کٹیگری میں شامل سانپ مردہ ہونا چاہئے۔ مقامی سانپ کو مارنا پوائنٹس گھٹائے گا۔
امریکی شکار منتظمین کا کہنا ہے کہ فلوریڈا کا دلدلی علاقہ بیحد خوبصورت اور جنگلی حیات سے بھرپور تھا۔ لیکن پانچ دہائیوں قبل یہاں لاکر چھوڑے جانے والے برمی اژدہے یا پائیتھن کے صرف ایک جوڑے نے اس علاقے کی ہیئت بدلنے میں بڑا منفی کردار ادا کیا ہے۔ یہ علاقہ مگر مچھوں کی وجہ سے بھی مشہور ہے۔ لیکن دلدلی ماحولیاتی نظام کو برمی اژدہوں سے سنگین خطرات لاحق ہیں۔ سائوتھ فلوریڈا کی جنگلی حیات اور واٹر مینجمنٹ کے سینئر محقق مائیکل کرک لینڈ کہتے ہیں کہ اژدہوں نے کئی خطوں میں ممالیہ جانوروں کی تعداد میں99 فیصد کمی کردی ہے۔ بڑی جسامت والے یہ اژدہے اس قدر طاقتور ہیں کہ چار سے چھ فٹ لمبائی والے مگرمچھوں کو بھی نگل جاتے ہیں۔ ریسرچر مائیکل کرک لینڈ نے خدشات ظاہر کئے ہیں کہ اگر ان اژدہوں کو کنٹرول نہ کیا گیا تو فلوریڈا کا گھاس والا دلدلی علاقہ ویران ہو جائے گا۔