میانمار کی فوجی عدالت نے سابق رہنما آنگ سان سوچی کو کرپشن کے الزام میں مزید 6 سال قید کی سزا سنادی ہے جس سے ان کی ابتدائی 11 سال قید کی سزا بڑھ امریکا نے آنگ سانگ سوچی کی اس سزا کو انصاف اور قانون کی حکمرانی کی توہین قرار دیا ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے میانمار حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ غیر منصفانہ طور پر حراست میں لیے گئے تمام جمہوری طور پر منتخب عہدیداروں سمیت آنگ سان سوچی کو فوری طور پر رہا کرے۔
رپورٹ کے مطابق میانمار میں فوجی بغاوت انتخابات کے بعد سویلین حکومت اور فوج کے مابین کشیدگی کی وجہ سے ہوئی۔ میانمار کی فوج نے انتخابات میں دھاندلی کے الزامات عائد کیے تھے۔77 سالہ آنگ سان سوچی کا دورہ حکومت گزشتہ سال یکم فروری کو فوجی بغاوت کے نتیجے میں ختم ہوا تھا، جس کے بعد سے وہ زیر حراست ہیں، اور ان پر آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی، بدعنوانی اور انتخابی دھوکا دہی سمیت متعدد مقدمات چلائے گئے، مقامی عدالت نے جرم ثابت ہونے پر 11 سال قید کی سزا سنائی۔