خورشید بیگم ہال غیرقانونی قرار۔اصل اسٹیٹس بحالی کا حکم

کراچی: سپریم کورٹ کے 2010 کے احکامات کی روشنی میں ایم کیو ایم کے مرکز خورشید بیگم ہال کو غیرقانونی قرار دے کر اصل اسٹیس بحال کرنے کا حکم جاری کردیا گیا۔

ڈپٹی کمشنر سینٹرل کے مطابق خورشید بیگم ہال پلاٹ نمبرایس ٹی3/8 بلاک 8 ایف بی ایریا پر میڈیکل سینٹرکی زمین پر بنایا گیا ہے۔ خورشید بیگم ہال کے علاوہ ایف بی ایریا کے مختلف بلاکس میں قائم دیگر غیرقانونی عمارتوں کے خلاف بھی کارروائی جاری ہے۔

ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ضلع وسطی کے مطابق کے ڈی اے فوری کارروائی کرے، ضلعی انتظامیہ بھرپور تعاون کرے گی۔ تین منزلہ خورشید بیگم ہال 57 کمروں پر مشتمل عمارت ہے جو 2016 سے بند پڑی تھی۔ اس حوالے سے کہا گیا ہے کہ میڈیکل سینٹر کے قیام سے اطراف کے علاقوں کے عوام کو گھر سے قریب طبی سہولتیں دستیاب ہوں گی۔

دریں اثنا انگریزی اخبار ڈان کی رپورٹ کے مطابق ایم کیو ایم پی کے ہیڈ کوارٹرز کی عمارت کو گرانے کے لیے تمام انتظامات کو حتمی شکل دے دی گئی ہے۔

صوبائی حکام عزیز آباد میں نائن زیرو کے قریب متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے ہیڈ کوارٹر نائن زیرو کے قریب سیل کیے گئے خورشید میموریل کمپلیکس کو اس بنیاد پر گرانے کے لیے تیار ہیں کہ یہ مبینہ طور پر ایک رفاہی پلاٹ پر بنایا گیا تھا۔

وفاق میں پاکستان مسلم لیگ (ن) حکومت کی اتحادی ایم کیو ایم-پی کا عارضی ہیڈکوارٹر اس وقت بہادر آباد میں ایک کثیر المنزلہ عمارت میں واقع ہے۔

پارٹی موجودہ اور سابق حکومتوں کے ساتھ ساتھ کچھ حلقوں سے اپنے سیل شدہ دفاتر کو واپس کرنے اور اسے اپنی معمول کی سیاسی سرگرمیاں جاری رکھنے کی اجازت دینے کا مطالبہ کرتی آئی ہے۔

سینٹرل ڈپٹی کمشنر طحہٰ سلیم، جو ڈسٹرکٹ میونسپل کارپوریشن سینٹرل کے ایڈمنسٹریٹر بھی ہیں، کی ہدایات پر ایڈیشنل ڈی سی کی جانب سے کراچی ڈیولپمنٹ اتھارٹی (کے ڈی اے) کو 16 ستمبر کو لکھے گئے ایک خط میں سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں ‘پارکس اور رفاہی پلاٹوں کی بحالی کا کہا گیا تھا۔

خط میں کہا گیا کہ ‘ضلعی انتظامیہ پولیس کے ساتھ ساتھ دیگر محکموں/زمین کی ملکیتی اداروں کے تعاون سے پورے ضلع میں غیر قانونی تجاوزات کو ہٹانے کی پوری کوشش کر رہی ہے۔’

خط میں 9 پلاٹوں کے پتوں کا ذکر کیا گیا تھا ان میں وہ پلاٹ بھی شامل تھا جس پر فیڈرل بی ایریا بلاک 8 (عزیز آباد) میں خورشید میموریل کمپلیکس بنایا گیا تھا، خط میں کے ڈی اے سے کہا گیا ہے کہ ‘اس بات کو یقینی بنائے کہ پلاٹوں کو الاٹمنٹ کے اصل مقصد کے لیے استعمال کیا جائے’۔

خط میں مزید کہا گیا کہ ‘ جب بھی کسی بھی تجاوزات کو ہٹانے اور امن و امان کی صورتحال کو برقرار رکھنے ضرورت ہو اس کے لیے ضلعی انتظامیہ ہر طرح کی ضروری انتظامی معاونت فراہم کرے گی’۔

اگرچہ خط میں استعمال کی گئی زبان مبہم تھی کیونکہ اس میں خورشید میموریل کمپلیکس یا اسے مسمار کرنے کے الفاظ نہیں تھے، ذرائع نے بتایا کہ ایم کیو ایم پی کے ہیڈ کوارٹرز کی عمارت کو گرانے کے لیے تمام انتظامات کو حتمی شکل دے دی گئی ہے جسے 22 اگست 2016 سے ایم کیو ایم کے بانی الطاف حسین پر پابندی کے بعد غیر اعلانیہ طور پر سیل کر دیا گیا تھا۔

تاہم صوبائی حکومت کا کوئی عہدیدار اس معاملے پر بات کرنے کو تیار نہیں، تبصرے کے لیے رابطہ کرنے پر ایک سینئر سرکاری عہدیدار نے کہا کہ ‘آپ جانتے ہیں، یہ معاملات ہماری پہنچ سے بہت اوپر ہیں۔’

ڈی سی سینٹرل کا حوالہ دیتے ہوئے مختلف ٹی وی چینلز پر نشر ہونے والی رپورٹس میں کہا گیا کہ ایم کیو ایم-پی کا ہیڈ کوارٹر غیر قانونی طور پر زمین کے ایک ٹکڑے پر بنایا گیا تھا جو درحقیقت میڈیکل سینٹر کے لیے مختص تھا۔