نمائندہ امت:
سیلانی انٹر نیشنل ویلفیئر ٹرسٹ نے سیلاب متاثرین کے لئے ’’سیلانی سٹی ہاؤسنگ اسکیم‘‘ کے آغاز کا اعلان کردیا۔ سیلانی ٹرسٹ ملک بھر میں 500 سے زائد مقامات پر روزانہ کی بنیاد پر دو لاکھ سے زائد سیلاب متاثرین کو کو پکا ہوا کھانا، خشک راشن، طبی سہولیات، خیمے اور صاف پانی بھی فراہم کررہا ہے۔ سیلانی کے رضاکار پورے پاکستان میں سیلاب زدگان کی ہر ممکن امدادکے لئے ہر متاثرہ جگہ پہنچ چکے ہیں اور خیمہ بستیاں آباد کر دی گئیں ہیں۔ سیلانی ویلفیئر انٹر نیشنل کی ٹیمیں بلوچستان کے علاقوں ڈیرہ مراد جمالی، نصیر آباد، صحبت پور، نوشکی، قلعہ عبداللہ، کوئٹہ، بیلہ، لسبیلہ، اوتھل اور خضدار۔ سندھ میں سیوھن، جامشورو، مٹیاری، ٹنڈوآدم، سانگھڑ، سکھر، پنوعاقل، لاڑکانہ، عمر کوٹ، ٹھٹھہ، شادی پلی، چھور، نیوچھور، سامارو، میرپور خاص، سکھر، لاڑکانہ، کوٹ ڈی جی، خیرپور، رانی پور، حیدرآباد کوٹری، ٹنڈوآدم، ٹنڈو الہ یار، بدین اور بینظیرآباد۔ خیبر پختون میں لکی مروت، سوات نوشہرو، چارسدہ اور ڈیرہ اسماعیل خان۔ جبکہ پنجاب کے علاقے راجن پور، ماموری، مظفرگڑھ، جلال آباد، تونسہ شریف، کوٹ چھٹہ، ڈی جی خان، لیاقت پور اور فاضل پور کے دیہات میں سیلاب زدگان کی مدد کر رہی ہیں۔ یہ باتیں سیلانی ویلفیئر انٹرنیشنل ٹرسٹ کے چیف آپریٹنگ افسر محمد غزال نے ’’امت‘‘ سے خصوصی گفتگو میں بتائیں۔
محمد غزال کا کہنا تھا کہ اگلے مر حلے میں ہم کئی ہزار ٹن خشک راشن سیلاب متاثرین کے لیے پاک فورسز کی مدد سے متاثرہ علاقوں میں پہنچائیں گے۔ سندھ کے ہر متاثرہ ڈسٹرکٹ میں ہیلتھ سینٹر قائم کریں گے جہاں مفت دواؤں سمیت تمام سہولیات مہیا کی جائیں گی۔ اس کے علاوہ سندھ اور بلوچستان میں سیلانی سٹی کے نام سے ہائوسنگ اسکیموں کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔
سیلانی ویلفیئر انٹرنیشنل ٹرسٹ کے سربراہ مولانا بشیر فاروقی قادری نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ مون سون کی بارشوں نے پورے پاکستان خصوصاً بلوچستان میں تباہی مچا دی ہے۔ بارشوں اور سیلاب کی وجہ سے سیکڑوں افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔ جبکہ ہزاروں افراد بنیادی سہولیات سے محروم اور پھنسے ہوئے ہیں۔ حالیہ سیلاب 2010ء کے سیلاب سے زیادہ خوف ناک اور بدترین ہے۔ یہ اب تک تین کروڑ لوگوں کو متاثر کر چکا ہے۔ بلوچستان بری طرح متاثر ہوا ہے، رقبے کے لحاظ سے پاکستان کے سب سے بڑے صوبے کا ملک سے عملاً رابطہ ٹوٹ چکا ہے۔ پل، سڑکیں اور ریلوے لائنیں بہہ گئی ہیں۔ اسپتال، اسکول اور سرکاری دفاتر بھی تباہ ہو گئے ہیں۔ سندھ، جنوبی پنجاب اور خیبر پختون میں بھی ایمرجنسی کی صورت حال ہے۔ آپ جس طرف دیکھیں آپ کو پانی کے سوا کچھ دکھائی نہیں دیتا۔ صوبائی حکومتوں کے اعصاب جواب دے چکے ہیں۔ لاکھوں لوگوں کے لیے خیمہ بستیاں آباد کرنا، پانی میں پھنسے لوگوں کو نکالنا، انہیں خوراک، کپڑے، ادویات اور شیلٹرز تک پہنچانا، سیلابی صورتحال سے نمٹنے کے بعد انہیں گھر بنا کر دینا آسان کام نہیں۔ یہ کام پوری قوم مل کر ہی کر سکتی ہے۔ لہٰذا ہم سب کو آگے بڑھ کر سیلاب زدگان کی مدد کرنا ہوگی اور یہ کام صرف ان کو کھانا کھلانے اور خیمہ دینے سے پورا نہیں ہوگا۔ یہ فوری مدد ہے جو ہم سب مل کر مہیا کر رہے ہیں۔ ہمیں ان کاموں میں پاک فوج، پاک فضائیہ اور پاکستان نیوی کی مکمل مدد حاصل ہے۔ بہت سی جگہیں ایسی ہیں جہاں جانے کے زمینی راستے اب بھی بند ہیں۔ وہاں بھی امداد پہنچائی جا رہی ہے۔ اس کے بعد ہمیں ان کے مکانات بنانے ہیں۔ متاثرین کو لائیو اسٹاک مہیا کرنا ہے، جو ان کا ذریعہ معاش بنے۔ کاشت کاروں کی مدد کرنی ہے اوران کے لئے مائیکرو فنانس قر ضے مہیا کرنے ہیں۔ ہم سیلاب متاثرین کو کسی بھی مشکل میں تنہا نہیں چھوڑیں گے۔ ہمارا منصوبہ اگست 2023ء تک سیلاب متاثرین کی مکمل بحالی کا ہے۔
مولانا بشیر فاروقی قادری کا مزید کہنا تھا کہ، وزیر اعظم، آرمی چیف اور چیف جسٹس سے اپیل کرتا ہوں کہ پانی کے ذخیرے کے لئے ڈیم بنائیں۔ اس سیلاب میں 18 بلین ڈالر مالیت کا پانی سمندر برد ہو چکا ہے۔ اگر ہمارے پاس ڈیم ہوتے تو ہم یہ پانی ذخیرہ کر سکتے تھے اور سیلاب کی تباہ کاریاں بھی کم ہو سکتی تھیں۔ حکومت سے اپیل کرتا ہوں کہ سڑکوں، پل اور ڈیم بنانے کا کام ہنگامی بنیادوں پر شروع کر کے پایہ تکمیل تک پہنچائیں۔ سیلانی ویلفئیر ٹرسٹ آپ کے شانہ بشانہ کھڑا رہے گا۔
’’امت‘‘ کو سیلانی ویلفیئر انٹرنیشنل ٹرسٹ کے چیف آپریٹنگ افسر محمد غزال نے بتایا کہ، ملک بھر میں 500 سے زائد مقامات پر ہم دو لاکھ سے زائد سیلاب متاثرین کو کو پکا ہوا کھانا، خشک راشن، طبی سہولیات، خیمے اور صاف پانی پہنچا رہے ہیں۔ سیلانی کے رضاکار پورے پاکستان میں سیلاب زدگان کی ہر ممکن امداد کرنے میں مصروف عمل ہیں۔ فوری امداد والے علاقے پر ہم ہر جگہ پہنچ چکے ہیں اور خیمہ بستیاں آباد کر لی گئیں ہیں۔ جہاں ہمارے پاس خیمے نہیں تھے وہاں فوری طور پر پہلے ٹینٹ نصب کیے اور پھر خیمے پہنچائے گئے۔ فوری مدد میں بسکٹس، پاپے، جوس، پانی اور دیگر سامان بھجوا رہے ہیں۔ اس کے علاوہ وہاں کچن بنایا جاتا ہے اور کھانا تیار کرکے دیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ وہاں مچھر بہت ہو چکے ہیں جس کے لیے ابتک ہم ہزاروں مچھر دانیاں بھجوا چکے ہیں۔ امدادی سامان تیزی سے آرہا ہے اور ہم آگے بھجوا رہے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ سیلاب نے بڑی تباہی مچائی ہے اور وہاں ازسر نو سارے کام کرنے ہوں گے۔ ہر جگہ ہمارے نمائندے موجود ہیں اور وہ ہمیں آگاہ کر رہے ہیں کہ کس جگہ کس چیز کی ضرورت ہے، جو ہم ان کی ڈیمانڈ کے مطا بق سپلائی بھجوا رہے ہیں۔ ہم نے پاک فضائیہ کی مدد سے سی ون 30 جہاز کے ذریعے امدادی سامان کی ترسیل بھی کی ہے۔ کیونکہ بہت سے علاقے ایسے ہیں جہاں کی سڑکیں تباہ ہو چکی ہیں۔ سیلانی ویلفیئر ٹرسٹ متاثرین کو پکا ہوا کھانا، خشک راشن، طبی سہولیات، خیمے اور صاف پانی پہنچا رہا ہے۔ جبکہ میڈیکل کیمپس بھی لگائے ہیں۔ کراچی میں آئے ہوئے سیلاب متاثرین جو سرکاری اسکولز و دفاتر میں ٹہرے ہیں، ایسے 24 مقامات پر سیلانی ویلفیئر سیلاب متاثرین کو پکا ہوا کھانا، خشک راشن، طبی سہولیات اور صاف پانی پہنچا رہا ہے۔ صرف سچل میں دو سے ڈھائی ہزار سیلاب متاثرین موجود ہیں۔ سچل میں آر او پلانٹ بھی لگایا گیا ہے اور حاملہ خواتین کے علاج میں مدد کے لئے الٹرا ساونڈ مشین بھی لگائی گئی ہے۔ اتنا بڑا کام سیلانی نے تنہا نہیں کیا ہے اس کام میں سیلانی کے ساتھ بہت سارے ملکی و غیر ملکی ادارے جن میں یونی لیور، یو بی ایل بینک، ڈالڈا کمپنی، شان کمپنی، ٹپال کمپنی، لکی سیمنٹ، پی پی ایل لاجسٹک، حبیب میٹرو بینک، این او وی ڈی نو ڈسک اور ٹی سی ایس کے علاوہ کراچی و ملک بھرکے مخیر حضرات نے تعاون کیا ہے۔
ان کا کہناتھا کہ سیلاب متاثرین کے لیے کراچی ہیڈ آفس میں کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم قائم ہے جہاں مولانا بشیر فاروقی ہر کام پرخود نظر رکھے ہوئے ہیں۔ عوام جوق در جوق ہمیں سیلاب متاثرین کے لیے امداد پہنچا رہے ہیں۔ کراچی و ملک بھر میں ہماری برانچوں پر بھی سیلاب متاثرین کے ڈونیشن کیمپ قائم ہیں۔ اس کے علاوہ انٹر نیشنل ڈونر ز بھی امداد بجھوا رہے ہیں۔ ہم سیلاب متاثرین کی مکمل بحالی تک کام جاری رکھے گی اور انہیں کسی مشکل میں تنہا نہیں چھوڑے گی۔ سیلاب متاثرین کی مدد کے لیے سیلانی ٹرسٹ نے مکمل پلان ترتیب دیا ہے اور ہم اپنے پلان کے مطابق آگے بڑھ رہے ہیں اگلے مر حلے میں ہم کئی ہزار ٹن خشک راشن سیلاب متاثرین کے لئے پاک فضائیہ کی مدد سے متاثرہ علاقوں میں پہنچائیں گے۔ سندھ کے ہر متاثرہ ڈسٹرکٹ میں ہیلتھ سینٹر قائم کریں گے جہاں مفت دواؤں سمیت تمام سہولیات مہیا کی جائیں گی۔ اس کے علاوہ سندھ اور بلوچستان میں سیلانی سٹی کے نام سے ہائوسنگ اسکیموں کا قیام عمل میں لایا جائے گا جس کے پہلے فیز کا سندھ میں آغاز کر دیا گیا ہے جہاں صاف پانی، کھانا اور طبی سہولیات سیلانی ٹرسٹ مہیا کرے گا۔