امریکا،فرانس،آسٹریا کے3سائنسدانوں نےفزکس کا نوبل انعام جیت لیا

اسٹاک ہوم(امت نیوز) سوئیڈن کی رائل اکیڈمی آف سائنسز نے 2022 کے لیے فزکس کا نوبل انعام 3 سائنسدانوں کو مشترکہ طور پر دینے کا اعلان کیا ہے۔
آسٹریا، امریکا اور فرانس کے سائنسدانوں کو کوانٹم انفارمیشن سائنس پر تحقیق کے لیے فزکس کا نوبل انعام دیا گیا ہے۔
فرانس سے تعلق رکھنے والے ایلائن اسپیکٹ، امریکا کے جان کلوزر اور آسٹریا کے انتون زیلینگر کو یہ اعزاز اس لیے دیا گیا ہے کہ ان کے تحقیقی کام نے ایسے نئی جنریشن کے طاقتور کمپیوٹرز اور ٹیلی کمیونیکیشن سسٹمز کی تیاری کا راستہ کھولا جن کی جاسوسی ناممکن ہے۔
تینوں سائنسدانوں نے کوانٹم سائنس کے حوالے سے ایسے تجربات کیے جو اس شعبے کو ہمیشہ کے لیے بدل کر رکھ دیں گے۔ ان کے تحقیقی کام کے نتیجے میں کوانٹم انفارمیشن پر مبنی نئی ٹیکنالوجیز کی تیاری ممکن ہوگئی۔
نوبل کمیٹی فار فزکس کے مطابق کوانٹم انفارمیشن سائنس بہت تیزی سے آگے بڑھ رہی ہے اور اس سے انفارمیشن کی محفوظ منتقلی، کوانٹم کمپیوٹنگ اور دیگر شعبوں پر نمایاں اثرات مرتب ہوں گے۔
75 سالہ ایلائن اسپیکٹ Université Paris-Saclay سے منسلک ہیں، 79 سالہ جان کلوزر کیلیفورنیا میں اپنی کمپنی چلاتے ہیں جبکہ 77 سالہ انتون زیلینگر آسٹریا کی ویانا یونیورسٹی کے لیے کام کرتے ہیں۔
نوبل انعام کے ساتھ دی جانے والی انعامی رقم تینوں سائنسدانوں میں تقسیم کی جائے گی۔ اس سے قبل 3 اکتوبر کو نوبل کمیٹی نے انسانی ارتقا کے لیے کام کرنے والے سوئیڈن کے سوانتے پابو کو طب کا نوبل انعام دینے کا اعلان کیا تھا۔