محمد اطہر فاروقی:
کراچی کے بیشتر سرکاری اسپتالوں میں داخل ڈینگی کے مریضوں کو بھی پیناڈول دستیاب نہیں ہے۔ سول اسپتال میں پیناڈول کی گولیوں کا ایک پتہ تک موجود نہیں۔ شہر کے مختلف علاقوں میں میڈیکل اسٹوروں پر بھی پیناڈول کی گولیاں نہیں ہیں اور شہری بلیک میں 15 سے 20 روپے والا پیناڈول کا پتہ 80 سے 100 روپے میں چند میڈیکل اسٹوروں سے خریدنے پر مجبور ہیں۔ ستمبر میں ڈریپ نے ہاکس بے پر کارروائی کرتے ہوئے ایک گودام سے پیناڈول کی پانچ کروڑ گولیاں پکڑی تھیں۔ جن کی مالیت 25 کروڑ روپے بنتی ہے۔ ڈریپ کا کمپنی کو گولیاں واپس کرنے کے باوجود اب تک شہر میں پیناڈول کی قلت برقرار ہے۔ واضح رہے کہ رواں سال ملک بھر میں ڈینگی سے 84 افراد انتقال کر چکے ہیں۔ جس میں سب سے زیادہ صوبہ سندھ میں 43 اموات ہوئیں۔ جن میں سے 36 کا تعلق کراچی سے ہے۔ طبی ماہرین کے بقول پیناڈول ڈینگی کے علاج کیلئے مؤثر ہے۔ تاہم پیناڈول کے متبادل کال پول، فیبرول سمیت دیگر ادویات مارکیٹ میں آسانی سے دستیاب ہیں۔ شہری پیناڈول کی جگہ ڈاکٹرز کی ہدایات کے مطابق دیگر ادویات بھی استعمال کر سکتے ہیں۔
شہر بھر میں ڈینگی کی سنگین صورتحال کے باوجو ڈینگی بخار میں موثر کردار ادا کرنے والی دوا پیناڈول موجود نہیں۔ مختلف علاقوں کے میڈیکل اسٹورز پر بھی پیناڈول دستیاب نہیں ہے۔ جبکہ شہر کے بیشتر سرکاری اسپتالوں میں بھی پیناڈول کی گولیاں موجود نہیں جس کی وجہ سے ڈینگی کے وارڈ میں داخل مریضوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ’’امت‘‘ کی جانب سے پیناڈول گولیوں کے حوالے سے شہر کے سرکار ی اسپتالوں سے معلومات حاصل کی گئیں تو معلوم ہوا کہ جناح اسپتال میں پیناڈول کی گولیاں موجود ہیں۔ تاہم ڈینگی کی سنگین صورتحال کی وجہ سے گولیوں کی تعداد کم ہے۔ مرکزی اسٹور سے معلوم کرنے پر پتہ چلا کہ اسپتال میں اس وقت پینا ڈول کی محض 200 کے قریب گولیاں موجود ہیں۔ جبکہ اسپتال میں ڈینگی کے ان مریضوں کو ہی رکھا جاتا ہے جن کی طبیعت کافی خراب ہوتی ہے۔ اس لئے انہیں پیناڈول کی جگہ آئی وی (انٹر وینس) انجکشن دیئے جاتے ہیں۔ جو کافی مقدار میں اسٹور میں موجود ہیں۔
سول اسپتال سے حاصل معلومات کے مطابق اسپتال کے مرکزی اسٹور میں پیناڈول کی کوئی گولیاں موجود نہیں۔ جس کی اطلاع اسپتال کے ایم ایس کو دے دی گئی ہے۔ اسٹور کے عملے کے مطابق ایم ایس نے جلد پیناڈول منگوا کر دینے کا وعدہ کیا ہے۔ واضح رہے کہ سول اسپتال میں اس وقت مریض باہر کے میڈیکل اسٹور سے پیناڈول خریدنے پر مجبور ہیں۔ تاہم ان میڈیکل اسٹورز پر بھی پیناڈول موجود نہیں۔ سول اسپتال کے باہر ایک میڈیکل اسٹور کے مالک نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ کمپنی کی جانب سے پیناڈول فراہم نہیں کی جا رہی ہے۔ ہفتے میں محض 100 گولیوں کے 2 ڈبے فراہم کیے جاتے ہیں۔ جو وہ فی پتہ جس میں 10 گولیاں ہوتی ہیں، 17 روپے میں فروخت کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ کمپنی کسی کو بھی پیناڈول فراہم نہیں کررہی۔ عباسی شہید اسپتال میں گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران ڈینگی کے 8 مریضوں کو داخل کیا گیا ہے۔ جبکہ مجموعی طور پر وہاں ڈینگی وارڈ میں 14 مریض ہیں۔ تاہم عباسی شہید اسپتال میں بھی پیناڈول موجود نہیں ہے۔ شہر بھر میں بعض میڈیکل اسٹوروں پر پیناڈول ہے تو وہ شہریوں کو 15 سے 20 روپے کا پتہ 80 سے 100 روپے میں فروخت کر رہے ہیں۔ ادویات کے شعبے میں کام کرنے والے ایک ہول سیلر نے بتایا کہ ڈینگی بخار کے پھیلنے سے قبل 100 گولیوں والا پیناڈول کا ایک پیکٹ 350 روپے میں ملتا تھا۔ پھر اس کی قیمت 500 روپے ہوئی۔ جو بڑھ کر 700 روپے ہوئی اور اب 1000 روپے سے بھی زائد قیمت پر فروخت کیا جا رہا ہے۔ تاہم اب ڈسٹری بیوٹر کی جانب سے 2 یا 5 ڈبے ہی ملتے ہیں۔ جس کی وجہ سے ڈاکٹرز نے بھی مریضوں کیلئے پیناڈول کے بجائے دوسری دوا لکھنا شروع کر دی ہے۔
یاد رہے کہ ڈینگی اور ملیریا کے کیسز میں اضافہ اگست میں شروع ہوگیا تھا۔ جس کے بعد سے ہی پیناڈول کی گولیاں شہر سے غائب ہونا شروع ہو گئیں۔ پیناڈول کی قلت کے بعد 11 ستمبر کو قومی ادارہ صحت نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ ملک میں وسیع پیمانے پر پیراسیٹامول کے مختلف برانڈز کی پروڈکشن جاری ہے اور پیداوار بند ہونے میں کوئی صداقت نہیں۔ وزارت صحت کی جانب سے جاری اعلامیہ میں کہا گیا کہ وزارت صحت اور ڈریپ صورتحال کی مسلسل مانیٹرنگ کر رہی ہیں۔
ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان کوالٹی اور معیاری ادویات کی فراہمی کیلئے پر عزم ہے۔ مذکورہ بیان کے بعد ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) نے کراچی میں 14 اور 15 ستمبر کو دو مقامات پر کارروائی کرتے ہوئے 5 کروڑ 2 لاکھ پیناڈول کی گولیاں برآمد کی تھیں۔ 14 ستمبر کو ڈریپ نے کراچی کی میڈیسن مارکیٹ میں چھاپہ مار کارروائی کے دوران ذخیرہ کی گئی 2 لاکھ سے زائد پیناڈول کی گولیاں تحویل میں لیں۔ ذخیرہ اندوزی کے باعث بازار سے دوا کی مصنوعی قلت پیدا ہوگئی تھی۔ چیف ایگزیکٹو آفیسر ڈریپ نے کہا کہ ایک دوا پرومول جو پیراسیٹامول کے مشابہ ہے، بنا رہے تھے۔ خدشہ ہے پیرا سیٹامول کی قلت کا فائدہ اٹھا کر جعلی پیرا سیٹامول بنائی جارہی تھی۔ 15 ستمبر کو کراچی میں ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کے انسپکٹر نے ڈینگی بخار میں استعمال ہونے والی 25 کروڑ مالیت کی 4 کروڑ 80 لاکھ گولیاں ضبط کرلی تھیں۔ لیکن تحقیقات کے بعد انکشاف ہوا کہ ملٹی نینشل فارما کمپنی گودام کو عام کاروبار کے طور پر استعمال کر رہی تھی۔ اس سے قبل فارماسیوٹیکل کمپنی نے اپنے اوپر لگے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ گودام میں موجود اسٹاک کو ملک میں عام کاروبار کے لیے تقسیم کرنا ہے۔ پکڑی گئی گولیاں گزشتہ روز کمپنی کو واپس کر دی گئی تھیں۔ تاہم اس کے باوجود شہر میں پیناڈول کی قلت برقرار ہے۔
ڈینگی کے حوالے سے گزشتہ روز قومی ادارہ صحت نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ رواں سال ملک بھر میں 41 ہزار 746 ڈینگی کیسز سامنے آئے اور 84 اموات ہوئیں۔ ڈینگی کا سب سے زیادہ پھیلاؤ صوبہ سندھ میں رہا۔ جہاں 12 ہزار 947 کیسز اور 43 اموات ہوئیں۔ جن میں سے 36 اموات کراچی میں ہوئیں۔ ’’امت‘‘ نے ڈینگی کے بڑھتے ہوئے کیسز اور پیناڈول کی قلت کے حوالے سے طبی ماہرین سے رابطہ کیا تو جناح اسپتال کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر عمر سلطان نے بتایا کہ ڈینگی کے کیسز میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور جناح اسپتال میں محض ان افراد کو داخل کیا جا رہا ہے جن کی ڈینگی بخار کے باعث طبیعت زیادہ خراب ہے۔
پیناڈول کی قلت کی تصدیق کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ ڈینگی کے بخار میں پیناڈول ایک مؤثر کردار ادا کرتی ہے۔ تاہم شہر میں پیناڈول کے متبادل کئی ادویات موجود ہیں۔ جس میں سے کال پول، فیبرول اور دیگر ادویات شامل ہیں۔ شہری پیناڈول کی جگہ اسی فارمولے کی دیگر ادویات خریدیں اور اسے ترجیح دیں۔ ایک سوال پر انہوں نے بتایا کہ جناح اسپتال میں داخل مریض کی حالت چونکہ زیادہ خراب ہوتی ہے تو ہم انہیں آئی وی (انٹر وینس) کے انجکشن لگاتے ہیں۔ سول اسپتال کے جنرل فزیشن ڈاکٹر قلب حسین نے بتایا کہ پیناڈول، پیراسیٹامول بخار کی وہ ادویات ہیں جو ہر گھر میں موجود ہوتی ہیں۔ یہ کسی بھی بخار کی صورت میں سب سے پہلا طریقہ علاج ہے۔ جبکہ عام بخار کی صورت میں مختلف ڈاکٹرز بھی یہی ادویات تجویز کرتے ہیں۔ موجودہ صورتحال میں ڈینگی کے مریضوں میں دن بہ دن اضافہ ہورہا ہے۔ بخار اور جسم میں درد اس بیماری کی علامات میں شامل ہیں۔ اس صورت میں مریض بخار کی شدت کو کم کرنے کیلئے پیراسٹامول، پیناڈول جیسی ادویات استعمال کرتے ہیں۔ لیکن حالیہ دنوں میں ان کی قلت سے پریشانی میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پیناڈول کے فارمولے والی دیگر ادویات موجود ہیں۔ شہری اپنے ڈاکٹرز کے مشورے کے تحت ان ادویات کا استعمال کریں۔