کراچی(رپورٹ : عمران خان)کسٹمز انٹیلی جنس نے غیر ملکی سفارت خانے کے نام پر اسمگل کی جانے والی 20 کروڑ روپے مالیت سے زائد کی غیر ملکی شراب ضبط کرلی۔ابتدائی تحقیقات کے مطابق غیر ملکی سفارت خانے کی جعلی دستاویزات استعمال کرکے غیر ملکی شراب اسمگل کرنے میں ملوث نیٹ ورک گزشتہ برس بھی متعدد کھیپیں اسمگل کرنے میں ملوث رہا ہے،جس کے خلاف گزشتہ برس چوری کی کاریں غیرقانونی طور پر پاکستان لاکر رجسٹرڈ کروا کر فروخت کرنے اور خلیجی ممالک کے سفارت خانوں کے نام پر شراب اسمگل کرنے پر مقدمات درج کئے گئے،تاہم بعد ازاں تحقیقات کو دبا دیا گیا ۔ تاہم تازہ کارروائی میں ڈائریکٹوریٹ آف کسٹمز انٹیلی جنس نے اس پورے نیٹ ورک کے خلاف تحقیقات کا دائرہ وسیع کردیا ہے،جس میں اسمگلروں کے ساتھ ہی وفاقی وزارت داخلہ میں موجود سہولت کار عناصر،کراچی پولیس کے بعض افسران اور کسٹمز کے اپریزمنٹ میں موجود افسران شامل ہیں۔ذرائع کے بقول حالیہ کیس میں آنے والے دنوں میں سنسنی خیز انکشافات سامنے آئیں گے اور اہم گرفتاریاں بھی کی جائیں گی۔امت کو موصولہ اطلاعات کے مطابق ڈائریکٹوریٹ آف کسٹمز انٹیلی جنس اینڈانویسٹی گیشن کراچی نے سفارتی سامان کی آڑ میں بھاری مقدارمیں شراب کی اسمگلنگ ناکام بناتے ہوئے میسرزجے اینڈ اے انٹرنیشنل، میسرز اوشن ورلڈلائن انٹرنیشنل اورمیسرزٹرانس برج لاجسٹک پاکستان مقدمہ درج کرکے قانونی کارروائی شروع کردی ہے۔ سفارتی سامان کی آڑ میں شراب کی اسمگلنگ کے حوالے سے ڈائریکٹوریٹ آئی اینڈ آئی کراچی کے افسران پر مشتمل ٹیم نے فلسطین کے سفارت خانے کی جانب سے درآمد سفارتی سامان کے کنسائمنٹ کو ٹرمینل کے گیٹ سے باہر جانے سے روک لیا اور مشترکہ جانچ پڑتال کے لئے سفارتخانے سے رجوع کرکے ان سے درخواست کی گئی تھی،لیکن فلسطینی سفارت خانے کی جانب سے کنسائمنٹ کی درآمدسے لاتعلقی کا اظہار کیا گیا۔ ذرائع کے بقول کنسائمنٹ کی جانچ پڑتال کی تو کنٹینرسے مختلف برانڈ کی 10,548 شراب کی بوتلیں اور 2,160 بیئر کی بوتلیں برآمد ہوئیں،جن کی مالیت 20 کرور روپے سے زائد بتائی جارہی ہے،تاہم اس حوالے سے حتمی رپورٹ کے لئے کام کیا جارہا ہے۔ ذرائع نے بتایاکہ کلیئرنگ ایجنٹ، متعلقہ شپنگ لائنز اور ڈلیوری ایجنٹ ملی بھگت سے ڈپلومیٹک کنسائنمنٹ کی آڑ میں اسمگل شدہ ممنوعہ اشیاء کی تفصیل کےغلط بیانی کے ذریعے درآمد کرنے میں ملوث ہیں، جبکہ کسنائنمنٹ کو ماڈؒل کسٹمز کلکٹریٹ اپریزمنٹ سے کلیئر کروانے کے لئے جمع کروائی جانے والی این او سی اور دیگر دستاویزات بھی جعلی نکلی ہیں، جب ملوث ملزمان کو معلوم ہوا کہ ان کا بھانڈا پھوٹنے والا ہے تو وہ منظرعام سے غائب ہوگئے اور اس کھیپ کو کلیئر کروانے کے لئے کوئی سامنے نہیں آیا، تاہم اس میں اپریزمنٹ کے افسران کی جانب سے دی جانے والی سہولت کاری کے پہلو پر بھی تحقیقات کی جائیں گی۔
|